غزہ میں تباہی، جرمنی میں دوسری عالمی جنگ میں ہونے والی تباہی سے زيادہ ہے: جوزف بورل
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے کہا ہےکہ غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوران جو علاقے ویران ہوئے ہیں وہ جرمنی میں دوسری عالمی جنگ کے دوران تباہ ہونے والے علاقوں سے زیادہ ہیں-
سحرنیوز/ دنیا: جوزف بورل نے یورپی پارلیمنٹ میں ایک تقریر میں کہا کہ غزہ میں چونتیس ہزار سے زيادہ فلسطینی شہید ہوئے ہيں کہ جن میں اکثر شہری باشندے ، عورتیں اور بچے ہيں جبکہ اس کی دوگنا تعداد میں فلسطینی زخمی ہوئے ہیں اور پچھتر فیصد غزہ کی آبادی بے گھر ہوگئی ہے اور اسے قحط اور بھوک مری کا سامنا ہے- انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ غزہ جنگ میں انیس ارب ڈالر کا نقصان اس علاقے کو پہنچا ہے کہا کہ اس علاقے کی ساٹھ فیصد بنیادی تنصیبات کو جزوی نقصان پہنچا ہے جبکہ پینتیس فیصد تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں-
جوزف بورل نے اسی طرح امدادی ٹیموں کے جانی نقصان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب تک کم از کم 249 امدادی کارکن اپنی جانوں سے ہاتھ دھوچکے ہیں کہ جن میں سے 181 امدادی کارکنوں کا تعلق اقوام متحدہ سے تھاانہوں نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت نے ورلڈ سینٹرل کچن آرگنائزیشن کے قافلے پر بھی حملہ کر کے سات امدادی کارکنوں کو ہلاک کر دیا۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے عہدیدار نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملوں میں مارے جانے والے صحافیوں کی تعداد سے ہم وحشت زدہ ہیں-
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے مطابق چھ ماہ سے بھی کم عرصے میں تقریباً سو صحافی مارے گئے اور یہ ایک غیرمعمولی تعداد ہے۔جوزف بورل نے کہا کہ ہمیں ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کردینا چاہتےہیں کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنا چاہئے- اسے چاہئے کہ وہ بین الاقوامی عدالت انصاف کے عبوری اقدامات کو نافذ کرے اور تمام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔