Oct ۰۳, ۲۰۱۵ ۱۶:۱۷ Asia/Tehran
  • سعودی عرب کی جانب سے یمن پر جارحیت اور دوسرے مما لک پر الزامات
    سعودی عرب کی جانب سے یمن پر جارحیت اور دوسرے مما لک پر الزامات

سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے ایک بار پھر اپنے زعم میں اسلامی جمہوریہ ایران پر یہ الزام لگایا ہے کہ ایران عرب ملکوں کےمعاملات میں مداخلت کررہا ہے۔

سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے جمعرات کو اقوام متحدہ کےسترویں سربراہی اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ ریاض، ایران کے ایٹمی معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہے البتہ انہوں نے یہ دعوی بھی کیا کہ ایٹمی معاہدے کے بعد بھی ایران بدستورعرب ملکوں کے داخلی امور میں مداخلت کررہا ہے۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں دوسروں پر الزامات لگاتے ہوئے اپنے ملک کے ہاتھوں یمن میں بے گناہ افراد کے قتل عام کو نظر انداز کردیا اور دعوی کیا کہ ایران نے خلیج فارس میں امارات کے تین جزیروں تنب بزرگ، تنب کوچک اور ابوموسی پر قبضہ کررکھا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہی اجلاس میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے ایسے حالات میں باربار اور ہمیشہ کے دعوؤں کی تکرار کی ہے کہ سعودی عرب پر یمن پر حملوں اور یمن کے مردوں عورتوں اور بچوں کو خاک و خون میں غلطاں کرنے نیز وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی بنا پر عالمی برادری کا شدید دباؤ ہے۔ اس کے علاوہ سعودی حکام کی نااہلی اور بدانتظامی کے سبب سانحہ منی وجود میں آیا اور ہزاروں حجاج بیت اللہ الحرام جاں بحق ہوگئے، یہ المناک سانحہ بھی عالم اسلام میں سعودی عرب کے سیاہ کارناموں میں ایک اور اضافہ ہے۔ سعودی حکام نے یمن اور سرزمین منی میں اپنے بے پناہ مجرمانہ کرتوتوں کے پیش نظر خلیج فارس کے تین جزیروں کے  پرانے مسئلے کا بہانہ بنایا ہے اور ایران پر عرب ملکوں میں مداخلت کرنے کا الزام لگارہے ہیں لیکن سعودی عرب کے حکام ان الزامات کے سہارے سرزمین منی اور یمن میں اپنے انسانیت سوز جرائم پر پردہ نہیں ڈال سکتے اورنہ اپنے سیاہ کرتوتوں کو چھپا سکتےہیں۔

یمن کی مظلوم قوم کے خلاف طاقت کے استعمال اور روزآنہ ان کا قتل عام کرنا نیز منی میں نہایت ہی افسوسناک حالات میں ہزاروں حجاج کرام کی موت سے آل سعود سنگین مسائل کا شکار ہوگئي ہے اورعالمی سطح پر اس کے خلاف نفرت کے جذبات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ دوسروں کو مورد الزام ٹہرانے کی سعودی عرب کی پالیسی سے عالمی رائے عامہ کے نظریے میں ہرگز تبدیلی نہیں آئے گی کیونکہ ساری دنیا بالخصوص اسلامی امۃ کے لئے ظاہر ہوچکا ہے کہ سعودی عرب محض نام کا اسلامی ہے ورنہ عمل میں اسلام کے دشمنوں کے ہمراہ ہے۔ امریکہ اور بعض مغربی ملکوں کے ایما پر یمن کے عوام کا قتل عام اور سعودی عرب کی جانب سے دہشتگردوں کی کھلے عام حمایت بالخصوص شام و عراق میں داعش دہشتگرد گروہ کی حمایت سے سعودی عرب اسلامی ملکوں میں مداخلت کرنے والے ملک میں تبدیل ہوچکا ہے۔

سعودی عرب نے شام کے امور میں مداخلت کرکے اور صدر بشار اسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لئے شام کی قوم کی جگہ پر فیصلہ کرنے کی کوشش کی ہے اور اس ھدف کے لئے دہشتگردوں کے اختیار میں اپنے سارے مالی وسائل دے دئےہیں اور اس سلسلے میں امریکہ، صیہونی حکومت، ترکی اور دیگر علاقائي اور غیر علاقائي حلقوں کےساتھ تعاون کررہا ہے۔ شام وعراق میں سعودی عرب کی جانب سے دہشتگردی کی حمایت اس قدر واضح ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں سعودی وزیر خارجہ کا یہ بیان کہ ان کا ملک دہشتگردی سے مقابلہ کرنے والے صف اول کے ملکوں میں شامل ہے ایک وہم سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ایسے عالم میں سعودی عرب کو دہشتگردی سے مقابلہ کرنے والے ملکوں میں شامل کیا ہے کہ ان سے شام میں دہشتگردوں کے خلاف روس کے تعمیری اقدامات برداشت نہیں ہورہے ہیں۔ سعودی عرب صیہونی حکومت، امریکہ اور ترکی سے تعاون کرنے نیز دہشتگردی کو اچھی اور بری دہشتگردی میں تقسیم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور بدستور شام و عراق میں دہشتگردی کی حمایت کررہا ہے۔

ٹیگس