قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے قرقیزستان کے صدر آلماس بیگ آتامبایف سے ملاقات میں دونوں مسلمان ملکوں کے باہمی تعلقات میں زیادہ سے زیادہ فروغ کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ برادر مسلم ممالک کے درمیان محکم اور ہمہ جہتی تعلقات و تعاون، اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے قرقیزستان کے صدرآلماس بیگ آتامبایف سے ملاقات میں دونوں مسلمان ملکوں کے باہمی تعلقات میں زیادہ سے زیادہ فروغ کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ برادر مسلم ممالک کے درمیان محکم اور ہمہ جہتی تعلقات و تعاون، اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے۔
ہفتے کی شام ہونے والی اس ملاقات میں آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے توسیع پسند طاقتوں کی زور زبردستی کی مخالفت کو الوہی اور اسلامی اصول قرار دیا اور اپنے ملک میں امریکا کی فضائی چھاونی ختم کرنے اور بڑی طاقتوں کی توسیع پسندی کا مقابلہ کرنے پر مبنی قرقیزستان کے صدر کے بیان کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ توسیع پسند جارح طاقتیں ہمیشہ دنیا کی قوموں کے خلاف سازش رچنے میں مصروف رہتی ہیں، جبکہ اسلام مسلم اقوام کی عزت و سربلندی کا خواہاں ہے اور بڑی طاقتوں کی شر انگیزی کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ اسلامی ملکوں کے باہمی روابط کی تقویت اور استقامت و ثابت قدمی ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے مواصلات اوردیگر شعبوں میں دونوں ملکوں کے تعاون کے فروغ کو آسان اور دونوں ملکوں کے مابین محکم رشتے قائم کرنے کے ارادے پر منحصر قرار دیا۔
اس ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر قرقیزستان کے صدر آلماس بیگ آتامبایف نے اپنے دورہ تہران پر اظہار مسرت کیا اور کہا کہ ایران اور قرقیزستان دو برادر ملک ہیں اور مشترکہ تاریخ و دین و ثقافت کے مالک ہیں اور دونوں قوموں کے اندر حریت پسندی اور خود مختار رہنے کا جذبہ موجزن ہے۔
انھوں نے مواصلات اور نقل و حمل کے شعبے میں تعاون کے فروغ پر زور دیا اور دونوں ملکوں کے درمیان سڑک ریل اور فضائی مواصلات میں اضافے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان لین دین کا حجم موجودہ سطح سے کہیں زیادہ بلند ہونا چاہئے۔
قرقیزستان کے صدر نے مناس کے علاقے میں امریکی فضائی چھاونی ختم کر دینے اور اس ملک کے ساتھ تعاون کا معاہدہ کالعدم قرار دے دئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کسی بھی ملک کو یہ حق نہیں کہ خود کو دوسروں سے برتر سمجھے اور دوسرے ملکوں پر ظالمانہ پابندیاں عائد کرے۔ جناب آلماس بیگ آتامبایف نے کہا کہ دو سو سالہ تاریخ کا مالک امریکا پانچ ہزار سال سے زیادہ پرانی تاریخ رکھنے والے ایران جیسے ملک پر اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتا ہے جو ہرگز ممکن نہیں ہے۔ انھوں نے امریکا کے سامنے ایران کی حکومت اورعوام کی استقامت کی قدردانی کی اورکہا کہ ایران پابندیوں کے دوران ہرگزمتزلزل نہیں ہوا بلکہ اس کی قوت اور بھی بڑھی اور ہم اسلامی جمہوریہ کو اپنا آئیڈیل مانتے ہیں۔