علماء اور عوام کی مسلسل موجودگی سے انقلابی تحریک کو دوام ملا ہے
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے تہران کے دینی مدرسوں کے مدیران، اساتید اور طالبعلموں سے ملاقات میں فکری، مذہبی، اور سیاسی ہدیات اور بصیرت میں اضافے اور رفاہ عامہ کے میدان میں موجودگی اور رہنمائی کو روحانیت کے تین اہم وظائف قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ طالبعلموں کو چاہئے کہ وہ معلومات میں اضافے اور توانائیوں کے حصول کے زریعے آج کی اس مختلف دنیا میں اپنے آپ کو معاشرے میں با ہدف ذمہ داریاں ادا کرنے کے لئے تیار کریں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے طالبعلموں کو طلبگی کی اقدار اور اسکی ذمہ داریوں کی اہمیت کو سمجھنے کی نصیحت کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ اگر اگر کسی بھی معاشرے میں اس کی ضرورت کے مطابق تمام تر مہارتیں اپنی بہترین شکل میں موجود ہو لیکن وہ معاشرہ مذہبی نہ ہو تو ایسی قومیں دنیا اور آخرت میں خسارت، نقصان اور حقیقی مشکلات کا شکار ہوجاتی ہیں اور یہ اہم ذمہ داری یعنی معاشرے کو ایک مذہبی معاشرے میں تبدیل کرنا روحانیت اور طالبعلموں کی ذمہ د اری ہے۔
آپ نے فرمایا کہ مذہبی ہدایت کے مفہوم کا مطلب اسلام ناب کے افکار و نظریات بیان کرنا ہے۔ آپ نے مذہبی شبہات میں اضافے کے سلسلے میں سائبر اسپیس کی تاثیر اور جوانوں کے اذہان میں غلط اور منحرف فکر داخل کرنے کے پیچھے سیاسی محرکات کا تذکرہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ یہ میدان حقیقی جنگ کا میدان ہے اور علماء اور طالبعلموں کو چاہئے کہ وہ اس جنگ میں شبہات اور غلط اور انحرافی افکار کا مقابلہ کرنے کے لئے مسلح ہوکر اور آمادگی کے ساتھ داخل ہوں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے " رجعت پسند، متعصب، معنوی حقائق کا شعور نہ رکھنے والے اور اپنے ظاہر میں جمود کے شکار اسلام کو منحرف افکار کے نمود کی اصل وجہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس قنیچی کی دوسری تیز دھار یعنی تنوع طلب اور امریکی اسلام اس وقت اسلام ناب سے مقابلے میں مشغول ہیں۔