Oct ۱۸, ۲۰۱۵ ۱۸:۰۲ Asia/Tehran
  • فلسطینی قیدیوں کی گرفتاریوں کے سلسلے میں اسرائیل کے اقدامات
    فلسطینی قیدیوں کی گرفتاریوں کے سلسلے میں اسرائیل کے اقدامات

فلسطینی قیدیوں سے متعلق صیہونی حکومت کے اقدامات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ یہ قابض حکومت فلسطینیوں پر ظلم ڈھانےکا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی ہے اور وہ فلسطینیوں میں زیادہ سے زیادہ خوف و ہراس پھیلانے کے لئے ان کی زیادہ تعداد کو گرفتارکرنے کے درپے ہے۔

فلسطینی قیدیوں کے امور کے سینٹر نے اس سلسلے میں کہاہے کہ چودہ سال سے کم عمر کے فلسطینیوں کی گرفتاریوں کا قانون وضع کرنے سے اسرائیل کا مقصد زیادہ سے زیادہ فلسطینیوں کو جیل میں بھیجنا ہے۔

فلسطینی قیدیوں کے امور کے سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل چودہ سال سے کم عمر کے فلسطینیوں کی گرفتاری کا قانون مدون کرنے کے درپے ہے۔

اور اس کا مقصد زیادہ سے زیادہ فلسطینیوں کو جیل میں بھیجنا اور صیہونیوں کے خلاف جدو جہد کے میدان کو جوانوں اور نوجوانوں سے خالی کرنا ہے۔

ریاض الاشقر نے کہا کہ اسرائیل ایسے قوانین مدون کر رہا ہے جن کے ذریعے وہ فلسطینی قیدیوں کے تمام حقوق کو مکمل طور پر پامال اور ان کو جسمانی اور نفسیاتی طور پر اس طرح کمزور کرنا چاہتا ہے کہ یہ قیدی آزادی کے بعد صیہونیت مخالف جد و جہد میں شرکت نہ کر سکیں۔

رپورٹوں سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ فلسطینی قیدی صیہونی جیلوں سے آزاد ہونے کے بعد قید میں لگنے والی بیماریوں کی وجہ سے جسمانی اور نفسیاتی طور پر بہت کمزور ہو جاتے ہیں اور ان میں سے بعض افراد بیماری کی شدت کی وجہ سے شہید بھی ہو جاتے ہیں۔

حالیہ دنوں کے دوران فلسطینی قیدیوں کی صورتحال زیادہ خراب ہونے کی بناء پر رائے عامہ کی تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے۔

ان حالات میں فلسطینیوں نے صیہونی حکومت کی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی صورتحال کا جائزہ لئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

دریں اثناء فلسطینی قیدیوں کے امور کے انچارج عیسی قراقع نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے فلسطینی قیدیوں کی صورتحال کے جائزے کے لئے ایک تحقیقاتی کمیٹی بھیجھنے کا جو مطالبہ کیا ہے اس کو ذرائع ابلاغ نے وسیع پیمانے پر کوریج دی ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل کے ایک ہسپتال میں تیس سالہ فلسطینی قیدی فادی الدربی شہید ہو گئے تھے اس کے چند دن بعد عیسی قراقع نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے یہ مطالبہ کیا تھا۔

فادی الدربی کو چودہ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ نو سال کی سزا کاٹ چکے تھے۔

موصولہ خبروں سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ صیہونی حکومت کی جیلوں میں بدترین صورتحال کی وجہ سے فلسطینی قیدیوں کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہو چکا ہے۔

اس وقت صیہونی حکومت کی جیلوں میں تقریبا سات ہزار فلسطینی قیدی ہیں جن کو بہت ہی ابتر صورتحال کا سامنا ہے۔

صیہونی حکومت روزانہ فلسطینیوں کا قتل عام کرنے کے علاوہ ان کو گرفتار کرنے، ابترصورتحال سے دوچار کرنے اور ان پر وحشیانہ انداز میں تشدد کرنے کے ذریعے ان کی تدریجی نابودی کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔

حالیہ برسوں کے دوران صیہونی حکومت کی جیلوں میں دو سو سے زیادہ فلسطینیوں کے شہید ہونے سے اسی حقیقت کی تصدیق ہوتی ہے۔

صیہونی حکومت کی جیلوں میں قید فلسطینیوں کو جس ابتر صورتحال کا سامنا ہے اور صیہونی حکومت فلسطینی قیدیوں پر جو وحشیانہ تشدد کرتی ہے اس کی وجہ سے اکثر قیدی مختلف اور لاعلاج بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں اور بہت سے ہمیشہ کے لئے معذور ہو چکےہیں۔

فلسطینی قیدیوں پر صیہونی حکومت کے تشدد میں شدت سے اس حکومت کے وحشی پن کی عکاسی ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے صیہونی حکومت کے خلاف کوئی کارروائی نہ کئے جانے کی وجہ سے تقریبا سات ہزار فلسطینی قیدیوں کی جانیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ فلسطینی قیدیوں کی صورتحال کا بین الاقوامی اداروں کی جانب سے جائزہ لیا جانا بہت ضروری ہو گیا ہے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب فلسطینی قیدیوں کی آزادی کا مسئلہ ہمیش فلسطینیوں کا اصلی مسئلہ شمار ہوتا ہےاور انہوں نے حالیہ برسوں کے دوران فلسطینی قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر کے اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے۔

فلسطینیوں کے اعتراضات کی نوعیت سے بھی اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ فلسطینی عوام کے انتفاضہ کا ایک اور مرحلہ شروع ہو گیا ہے جس کا ایک اصل موضوع فلسطینی قیدی ہی ہیں۔

ٹیگس