Dec ۱۸, ۲۰۱۵ ۱۷:۵۴ Asia/Tehran
  • اقوام متحدہ میں فلسطین کی سرنوشت کے تعین کے حق کی قرار داد منظور
    اقوام متحدہ میں فلسطین کی سرنوشت کے تعین کے حق کی قرار داد منظور

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی عوام کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہونے پر مبنی قرارداد، ایک سو ستتر ووٹوں سے منظور ہوگئی- امریکہ اور کینیڈا سمیت سات ممالک نے اس قرار داد کی مخالفت میں ووٹ ڈالے جبکہ چار ملکوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا-

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی اس قرارداد میں فلسطینی عوام کو خود مختار و آزاد فلسطینی ملک کی تشکیل سمیت اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کے حق پر تاکید کی گئی اور تمام ممالک ، اقوام متحدہ سے وابستہ اداروں اور دوسرے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطینی عوام کی حمایت کریں تاکہ وہ جلد سے جلد اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کے مسلمہ حق کو حاصل کر سکیں-

اپنی تقدیر کےفیصلے کا حق ، مسلمہ بین الاقوامی اصولوں میں سے ہے کہ جس پر اہم بین الاقوامی دستاویزات میں بارہا تاکید کی گئی ہے- اقوام متحدہ نے تقدیر کے فیصلے کے حق کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اب تک کافی اقدامات کئے ہیں-

اقوام متحدہ کے منشور کی دوسری شق میں تقدیر کے تعین کے حق پر تاکید کی ‏گئی ہے- اقوام متحدہ کے منشور کی پچپنویں اور تہترویں شقوں میں بھی تقدیر کے تعین کے حق پر توجہ دی گئی ہے-

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی بھی انیس سو باون میں قرارداد پانچ سو پینتالیس اور چھ سو سینتیس سمیت اب تک کئی قراردادوں میں قوموں کے اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کے حق کی حمایت کر چکی ہے-

انیس سو باون میں جنرل اسمبلی میں منظور ہونے والی قرار داد چھ سو سینتیس میں اقوام متحدہ کی رکن حکومتوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تمام قوموں اور عوام کی تقدیر کے تعین کے حق کے اصول کی حمایت کریں-

تقدیر کا فیصلہ کرنے کے حق کا قانون، داخلی و بیرونی دو پہلوؤں سے معنی و مفھوم رکھتا ہے -

داخلی لحاظ سے اس قانون کا مطلب یہ ہے کہ عوام اپنے سیاسی نظام کا پوری آزادی سے انتخاب کریں اور حکومت میں شریک رہیں کہ یہی معنی و تعریف شہری ، سیاسی ، اقتصادی ، سماجی اور ثقافتی حقوق سے متعلق معاہدوں میں بھی بیان کی گئی ہے اور بیرونی پہلو سے قوموں کی تقدیر کے فیصلے کا حق، خود مختار و آزاد ملک کی تشکیل کے حق سے متعلق ہے-

لیکن ان واضح دستاویزات کے باوجود ملت فلسطین کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کے حق سے محروم رکھا گیا ہے-

اسرائیل جو مغربی ایشیاء کے علاقے میں مغرب کا اصلی اتحادی شمار ہوتا ہے اس وقت طرح طرح کے غیر قانونی اور غیر انسانی اقدامات کے ذریعے ، ملت فلسطین کے اپنی تقدیر کا فصیلہ کرنے کے حق کی خلاف ورزی کر رہا ہے-

وہ جملہ اقدامات جو اسرائیل نے اس اہم قانونی شق کی خلاف ورزی کے سلسلے میں انجام دیئے ہیں ، ان میں دیوار حال کی تعمیر، یہودی کالونیوں کی تعمیر جاری رکھنا اور ملت فلسطین پر جنگ مسلط رکھنا ہے-

اس بنا پر جنرل اسمبلی کی حالیہ قرارداد میں مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کو فورا ختم کرنےاور مجوزہ جدت عمل اور قراردادوں کی بنیاد پر مسئلہ فلسطین کے وسیع البنیاد، پائدار، منصفانہ اور پرامن حل پر تاکید کی گئی ہے-

اس سلسلے میں دوسرا نکتہ جو کافی اہمیت کا حامل ہے وہ یہ ہے کہ مغربی طاقتیں بالخصوص امریکہ نے بھی ملت فلسطین کے خلاف اسرائیل کے ان جرائم اور اس قوم کے اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کے حق کے عملی جامہ پہننے میں رکاوٹ پیدا کرنے میں کافی کردار ادا کیا ہے-

اس سلسلے میں امریکہ کا ایک کردار بین الاقوامی اداروں میں فلسطین کی رکنیت کی مخالفت کرنا ہے البتہ ان مخالفتوں کے باوجود، فلسطین بعض اہم بین الاقوامی داروں کا رکن بن گیا ہے-

ٹیگس