Apr ۲۳, ۲۰۱۷ ۱۷:۲۲ Asia/Tehran
  • اقوام متحدہ کی حمایت کے سائے میں سعودی عرب کی جانب سے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی

غیرملکی سطح پر آل سعود کی جارحیتوں میں شدت آنے اور سعودی حکام کی جارحیتوں کے خلاف بین الاقوامی سطح پر مذمتوں کی خبریں موصول ہو رہی ہیں-

یمن میں اقوام متحدہ کے بچوں کے امدادی فنڈ یونیسیف نے اعلان کیا ہے کہ یمن کی جنگ کے اثرات، بچوں اوراس جنگ کی بھینٹ چڑھنے والے گھرانوں کے لئے ایک بڑے انسانی المیے میں تبدیل ہوگئے ہیں- یمن میں اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ کی نمائندہ مریتچل ریلانیو نے کہا ہے کہ دنیا کے ممالک یمن کے لاکھوں بچوں کے مصائب و آلام اور سختیوں کا مشاہدہ نہیں کر رہے ہیں جبکہ یمن کی موجودہ صورتحال ناقابل تصور ہے- آل سعود حکومت نے امریکہ اور برطانیہ کی حمایت سے مارچ دوہزارپندرہ میں یمن پر حملے شروع کئے تھے اور اس کا مقصد اپنے پٹھو مفرور صدرعبد ربہ منصور ہادی کو دوبارہ اقتدار میں لانا ہے۔ ان جارحانہ حملوں میں اب تک گیارہ ہزار سے زائد عام شہری شہید جبکہ دسیوں ہزار زخمی ہوئے ہیں اور یمن کی بنیادی تنصیبات کو بھی اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا ہے-

یہ ایسی حالت میں ہے کہ آل سعود حکومت کا تشدد، غیر ملکی سطح پر صرف  یمن ، شام اور عراق  تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس حکومت کی سرکوبی داخلی سطح پر بھی وسیع پیمانے پر جاری ہے- اس سلسلے میں اقوام عالم، اندرون ملک مخالفین کے خلاف آل سعود کے تشدد اور سعودی شہریوں خاص طورپر خواتین کے حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزی کا مشاہدہ کر رہی ہیں- یہ ایسی حالت میں ہے کہ اقوام متحدہ نے آل سعود کے انسانیت سوز اقدامات کی حمایت کرکے اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیموں اور قانونی اداروں میں اس حکومت کی مزید رکنیت کے لئے حالات سازگار بنائے ہیں کہ جس کے خلاف بین الاقوامی سطح پر نکتہ چینی کی گئی ہے-

اس سلسلے میں "خواتین سے متعلق اقوام متحدہ کے کمیشن" کے ایک رکن کی حیثیت سے سعودی عرب کے انتخاب پر انسانی حقوق کے گروہوں نے شدید تنقید کی ہے- قابل ذکر ہے کہ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے حال ہی میں ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی اقتصادی و سماجی کونسل نے ووٹنگ کرکے، سعودی عرب کو " خواتین کی حیثیت سے متعلق اقوام متحدہ کے کمیشن" میں رکنیت دے دی ہے کہ جس کا مقصد  صنفی مساوات اور خواتین کی ترقی کے لئے کوشش کرنا ہے- ہیومن رائٹس واچ نے ایک بیان میں اس انتخاب کو بے معنی توصیف کرتے ہوئے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کے حقوق کی محافظت کے لئے سعودی عرب کا انتخاب ایسا ہی ہے جیسے کہ ایک ش‍خص جو آگ لگائے اسی کو چیف فائر آفیسر بنا دیا جائے-

یہ انتخاب ایسی حالت میں ہے کہ آل سعود حکام ، سعودی عرب میں خواتین کے حقوق پامال کرتے ہوئے اس طبقے کو آئے دن زیادہ سے زیادہ پابندیوں میں مبتلا کر رہے ہیں- خواتین سعودی عرب کے قوانین کے مطابق ، تنہا سفر نہیں کر سکتیں، مالی امور انجام نہیں دے سکتیں اور شوہر کی اجازت کے بغیر بعض ڈاکٹروں کے پاس بھی نہیں جا سکتیں- اپنے ملک میں سیاسی فضا کو زیادہ سے زیادہ محدود کرنا اور گھٹن کا ماحول پیدا کرنا عوام کے سماجی اور شہری حقوق کو زیادہ سے زیادہ پامال کرنا یہ ایسے امور ہیں جن  سے اھل عالم کے سامنے سعودی حکومت کی ماہیت کھل کر سامنے آجاتی ہے۔ آل سعود کے ہاں حکومت موروثی ہے اور عوام حکومت کی تشکیل میں کسی طرح کا کوئی کردار نہیں رکھتے ہیں، انہیں قانون سازی میں بھی شرکت کرنے کا حق نہیں ہے یہ ایسے عالم میں ہے کہ سعودی عرب میں جہموریت کی علامتوں جیسے انتخابات، سیاسی پارٹیوں، میڈیا کی آزادی نام کی کوئی چیز نہیں ہے ۔ آل سعود کی حکومت کی انسانیت سوز پالیسیاں اور عالمی اداروں کی طرف سے اس کی حمایت ، اس بات کا موجب بنی ہے کہ سعودی عرب میں وسیع پیمانے پر انسانی حقوق پامال  کئے جائیں۔

ٹیگس