Sep ۱۹, ۲۰۱۷ ۱۷:۵۳ Asia/Tehran
  • ایٹمی معاہدے کی پابندی، اور آئی اے ای اے کی جانب سے شفاف کارکردگی کی ضرورت پر ایران کی تاکید

اسلامی جمہوریہ ایران نے، ایٹمی سیفٹی، ایڈیشنل پروٹوکول اور ایٹمی معاہدے میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے اس کی پورے طور پر پابندی کی ہے اور اس سے زیادہ پابندی ضروری نہیں سمجھتا ہے-

ایران کی ایٹمی انرجی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے، جو ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لئے ویانا کے دورے پر ہیں ، پیر کی شام کو آئی اے ای اے کے ڈائرکٹر جنرل یوکیا آمانو سے ملاقات میں اس نکتے پر تاکید کی- صالحی نے اسی طرح  امریکی حکومت کے مخاصمانہ رویے کو ایٹمی سمجھوتے کے متن اور روح کے منافی قرار دیا ہے۔

ایران کی ایٹمی انرجی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے پیر کو ویانا میں ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے سالانہ اجلاس سے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی سمجھوتے کو نقصان پہنچانے اور اس سے ایران کو ہونے والے فائدے کو روکنے  کے لئے امریکی حکومت کے اقدامات اور اس کا رویہ، ایٹمی سمجھوتے کی روح کے منافی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کو چاہئے کہ وہ امریکہ کے اس طرح کے ناقابل قبول اقدامات کے سامنے ڈٹ جائے اور ایٹمی سائٹوں کے معائنے سے حاصل ہونے والی حساس تکنیکی اور صنعتی اطلاعات کا تحفظ کرے۔علی اکبر صالحی نے آئی اے ای اے کی جانب سے  ایران کی تمام ایٹمی سرگرمیوں کے پرامن ہونے کی تصدیق کو اہم  قرار دیا اور کہا کہ ایران نے پوری نیک نیتی اور صداقت سے ایٹمی سمجھوتے کی تمام شقوں پر عمل کیا ہے۔ ایران کی تمام ایٹمی سرگرمیاں پوری شفافیت کے ساتھ انجام پا رہی ہیں اور آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو ایٹمی سائٹوں تک مکمل دسترس حاصل ہے۔ جیسا کہ آئی اے ای اے کی مرحلہ وار رپورٹ میں تائید کی گئی ہے کہ ایران نے صداقت اور نیک نیتی کے ساتھ  اپنے تمام وعدوں کی ایٹمی معاہدے کے مطابق پابندی کی ہے اس لئے اب اس کی کوئی وجہ نہیں رہ جاتی کہ ایران اس سے زیادہ خود کو پابند بنائے 

 ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم کے سربراہ علی اکبر صالحی نے گذشتہ ماہ ، کوانٹم ٹیکنالوجیز نیشنل کانفرنس کے موقع پر بھی نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے ایٹمی معاہدہ آسانی سے حاصل نہیں کیا ہے جو اسے آسانی سے ہاتھ سے جانے دیں-

یہ تاکیدیں ، ایٹمی معاہدے کے خلاف امریکہ کے ان تازہ ترین اقدامات کا جواب ہیں جو اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ نیکی ہیلی کے دورہ ویانا میں واشنگٹن کے ایجنڈے میں قرار پائے ہیں-  اقوام متحدہ میں امریکہ کی نمائندہ نیکی ہیلی نے گذشتہ  تیئیس اگست کو ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے سربراہ یوکیا آمانو سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں دعوی کیا کہ ایٹمی سمجھوتے میں ایٹمی سائٹوں کے معائنے کے سلسلے میں فوجی اور غیرفوجی سائٹوں کے درمیان کسی طرح کے فرق کو ملحوظ نہیں رکھا گیا ہے-  

ان بیانات سے ایک بار پھر واضح ہوجاتا ہے کہ امریکہ بدستور آئی اے ای اے کے توسط سے اپنے بے بنیاد دعووں کے اعادے کے ذریعے ایران پر دباؤ بڑھانے کے درپے ہے- لیکن اس بارے میں ایران کا موقف بالکل واضح اور شفاف ہے - آئی اے ای اے کے دائرہ کار میں سب کچھ واضح ہے اور ایران نے مشترکہ جامع ایکشن پلان یا ایٹمی معاہدے کے دائرے میں آئی اے ای اے کے ساتھ بہترین تعاون کیا ہے- آئی اے ای اے نے بھی اپنے متعدد بیانات میں تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کی مکمل طورپر پابندی کی ہے-

آئی اے ای اے نے بھی اپنے ماضی کے کارناموں میں اس سلسلے میں بہت زیادہ کمزوریوں کا مظاہرہ کیا ہے- اور ظاہر سی بات ہے کہ ماضی کے تجربوں کو دہرائے جانے سے نہ صرف یہ کہ آئی اے ای اے کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا بلکہ ایٹمی معاہدے کے تمام فریق یعنی یورپی یونین ، روس اور چین کے لئے بھی سیاسی لحاظ سے نقصان دہ ثابت ہوگا- یورپی یونین نے ان دنوں ایران کے ساتھ بڑے معاہدے کئے ہیں اور ٹوٹل جیسی بڑی کمپنیوں نے ایران میں سرمایہ کاری کی ہے- چین اور روس بھی ایران کے ساتھ اسٹریٹیجک تعاون کر رہا ہے-

وائٹ ہاؤس کے حکام نے گذشتہ چند برسوں کے دوران ایران کے خلاف نئے اقدامات کا آغاز کیا ہے۔ ایران پر علاقے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے الزام سے لے کرٹرمپ کا بے بنیاد دعوی، کہ جس میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، اس کے علاوہ ایران کے میزائل کی دفاعی صلاحیت کو مغرب کے سیاسی اور خبری حلقوں کی جانب سے خطرہ ظاہر کرنے کی کوشش ، یہ سب ایرانو فوبیا کا حصہ ہیں- اس کے باوجود کہا جاسکتا ہے کہ امریکہ کا مسئلہ ایٹمی معاہدے کی مخالفت نہیں ہے بلکہ امریکی موقف، اسلامی نظام کی مخالفت اور اس سے دشمنی ہے- 

 

ٹیگس