Sep ۲۰, ۲۰۱۷ ۱۷:۵۷ Asia/Tehran
  • ایران مخالف ٹرمپ کی ہرزہ سرائیوں پر جواد ظریف کا ردعمل

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر سفارتی بیان پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ٹرمپ کی بے بنیاد باتوں کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ہرزہ سرائیوں پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹرمپ کی تقریر کو لفاظی، من گھڑت، بے بنیاد اور غیر منطقی قرار دیا-

واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے کل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے ایٹمی معاہدے پر دستخط کرنے والے دیگر فریقوں کے برخلاف، ایٹمی معاہدے کو وحشتناک اور امریکہ کے لئے باعث شرم قرار دیا۔ امریکی صدر نے اسی طرح اسلامی جمہوریہ ایران پر، کہ جو علاقے میں دہشت گردوں سے مقابلے کا اصل مرکز ہے اور جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پیش پیش ہے، دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگایا ہے-

محمد جواد ظریف نے اسلامی جمہوریہ ایران کی اندرونی اور خارجہ پالیسی بالخصوص دہشت گردی کے خلاف جنگ کے خلاف ٹرمپ کے بیانات کو شرمناک اور جاہلانہ قرار دے دیا.

ایٹمی معاہدے سے متعلق ایران مخالف ٹرمپ کے غیر منطقی بیانات میں دو نکتہ قابل غور ہے- اول یہ کہ یہ بیانات امریکی صدر کے غیرمنطقی ہونے کو ظاہر کرتے ہیں کہ جو خلاف توقع بھی نہیں ہیں - امریکہ نے اس قبل بھی متعدد بار اپنے عمل سے یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ عالمی معاہدوں اور فیصلوں کا پابند نہیں ہے- امریکہ جہاں کہیں بھی یہ محسوس کرتا ہے کہ رونما ہونے والی تبدیلیاں اس کے اپنے ہٹ دھرمانہ مطالبات کے حق میں نہیں ہیں تو پھر وہ عالمی برادری کی مخالفت پر اتر آتا ہےاور ان کا ساتھ دینے سے کنارہ کشی کرتا ہے- ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں بھی امریکہ کا غیرمنطقی رویہ، ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے وقت سے اسی امریکی خصلت کی غمازی کر رہا ہے- 

ٹرمپ کے بیانات میں دوسرا نکتہ حقیقت تسلیم کرنے سے اجتناب ہے- امریکی حکام نے کبھی بھی اس حقیقت کو تسلیم نہیں کیا ہے کہ وہ عالمی برادری کے لئے مشکلات کا سبب بنے ہیں، اور انہوں نے عالمی برادری کے مسائل و مشکلات کو حل کرنے میں کوئی مدد نہیں کی ہے- حققیت تو یہ ہے کہ امریکہ  خود ہی، بحرانوں، جنگوں اور مسائل کو وجود میں لانے کا باعث رہا ہے- جیسا کہ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکہ خطے میں غاصب اسرائیل، اور علاقے کی ڈکٹیٹر حکومتوں کی حمایت کرنے نیز دہشت گرد تنظیموں کی تشکیل اور ان کو مضبوط کرنے میں ملوث ہے لہذا ایسے اقدامات سے امریکہ، دنیا میں مزید تنہا اور بے اعتبار ہوگا-

مشترکہ جامع ایکشن پلان یا ایٹمی معاہدہ بھی اس سے مستثنی نہیں ہے - امریکہ نے اپنے رویوں سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے کا پابند نہیں ہے- ٹرمپ ایسی حالت میں ایٹمی معاہدے کو برا سمجھوتہ قرار دے رہے ہیں کہ امریکہ کے سابق صدر اوباما نے ایٹمی معاہدے پر دستخط کرکے یہ کوشش کی ہے کہ امریکہ کو اس تعطل سے باہر نکالے کہ جو ایک مسئلے کے منطقی حل کی راہ میں حائل تھا لیکن ٹرمپ میں اس حقیقت کو بھی درک کرنے کی صلاحیت نہیں ہے کہ ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے معنی یہ ہیں کہ، عالمی برادری میں امریکی پوزیشن کمزور ہوجائے گی -

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے بھی نیویارک میں مقیم ایرانی شہریوں اور دانشوروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدہ ، خطے اور دنیا کی تاریخ میں ہمیشہ باقی رہے گا۔ انہوں نے کہا جوہری معاہدے سے نکلنے کا مطلب یہ ہے کہ کوئی حکومت کسی واضح سیاسی معاہدے کو پامال کر دے اور یہ کوئی قابل فخر بات نہیں ہے۔ صدر روحانی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران نے مکمل طور پر اپنے وعدوں پر عمل کیا ہے اور اس پر گواہ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کی رپورٹ ہے، کہا کہ اگر امریکہ ایٹمی معاہدے سے نکل گیا تو اسلامی جمہوریہ ایران نے بھی خود کو ہر صورتحال سے نمٹنے کے لئے آمادہ کر رکھا ہے اور اس بارے میں کوئی بھی تشویش نہیں پائی جاتی -

ٹیگس