Apr ۱۱, ۲۰۱۸ ۱۸:۲۲ Asia/Tehran
  • شام کی تبدیلیوں کے بارے میں ایران اور روس کے درمیان تبادلۂ خیال

شام کے امور میں روسی صدر کے خصوصی نمائندے کا دورہ تہران اور شام کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں ایرانی حکام کے ساتھ ان کا تبادلۂ خیال، علاقائی سطح پر دونوں ملکوں کے اسٹریٹیجک تعلقات کا غماز ہے۔

سیاسی امور میں ایرانی وزیر خارجہ کے سینئر مشیر صادق حسین جابری انصاری نے منگل کو تہران میں شام کے امور میں روسی صدر کے خصوصی نمائندے الیگزنڈر لاورنتیف Alexander Lavrentiev  کے ساتھ ملاقات میں کہا ہے کہ ایران اور روس کے تعلقات اعلی ترین سطح پر ہیں۔

یہ تبادلۂ خیال ایسی حالت میں جاری ہے کہ روسی ممبران پارلیمنٹ کا ایک وفد، روسی پارلمینٹ دوما کے اسپیکر ویاچسلاؤ ولودین Vyacheslav Volodin کی قیادت میں اتوار کو ، مختلف مسائل منجملہ دہشت گردی سے مقابلے میں تعاون کے بارے میں مذاکرات کی غرض سے تہران پہنچا ہے۔ اس سے قبل بھی ترکی، روس اور ایران کے سربراہوں کی شرکت سے شام کی محوریت میں دوسرا سہ فریقی اجلاس چار اپریل کو انقرہ میں منعقد ہوا تھا۔

داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی امریکہ اور سعودی عرب کی جانب سے مالی اور اسلحہ جاتی حمایت کے ذریعے شام پر مسلط کی گئی سات سالہ جنگ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ امریکہ ، اسرائیل، سعودی عرب اور بعض دیگر علاقائی دھڑے شام کی تقسیم اور مزاحمت و استقامت کو کچلنے کے درپے ہیں لیکن ان کی یہ سازشیں ناکام رہ گئی ہیں۔ یہ کامیابی واضح اور روشن پیغام کی حامل ہے- اسی سبب سے امریکہ اور اسرائیل، شام کے قومی اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کی خلاف ورزی اور دمشق کے خلاف الزام تراشی کے ذریعے اس امر میں کوشاں ہیں کہ شام کے خلاف جنگ میں میدانوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کے مستحکم ہونے میں رکاوٹ بن جائیں-

الگزنڈر لاورنتیف کے بقول شام میں صورتحال دن بہ دن تبدیل ہوتی جا رہی ہے اور اس بدلتی ہوئی صورتحال میں مثبت مسائل اور اسی طرح تشویشناک مسائل پائے جاتے ہیں-

شام میں تازہ ترین حملے میں شام کے صوبے حمص کے فوجی ایئرپورٹ ٹیفور کو پیر کی صبح میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔ 

صیہونی حکومت کے وزیر جنگ آویگدر لیبرمین نے اخبار یدیعوت احارونوت کے ساتھ گفتگو میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے شام کے شہر حمص میں شامی فوج کے ایئر بیس پر میزائل سے حملہ کیا ہے۔

اسرائیلی وزیر جنگ اویگدر لیبرمین نے اپنے ایک انٹرویو میں پیر کو شام کے شہر حمص میں شامی فضائیہ کے اڈے پر میزائل حملے میں اسرائیل کے رول کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی طیارے حمص میں شام کے فضائی اڈے پر حملہ کرنے کے بعد واپس لوٹ آئے-

اس سے پہلے روسی وزارت دفاع نے بھی اعلان کیا تھا کہ اسرائیل کے دو جنگی طیاروں نے پیر کی صبح شام کے شہر حمص کے قریب شامی فضائیہ کے اڈے اور ٹی فور ایئر بیس پر حملہ کیا ہے- حمص میں ٹی فور فوجی اڈے پر پیر کی صبح میزائلوں سے حملہ کیا گیا اس حملے میں متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے-

اس سے پہلے بھی صیہونی حکومت نے دہشت گردوں کی حمایت میں شام میں کئی فوجی ٹھکانوں پر حملے کئے تھے- شامی فوج نے اس دوران اسرائیل کا ایک جنگی طیارہ مار گرایا تھا-

در ایں اثنا دہشت گردوں کے قریبی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ شامی فوج کے طیاروں نے ہفتے کی شام کو غوطہ شرقی کے دوما علاقے کو کیمیاوی بموں سے نشانہ بنایا ہے کہ جس کے نتیجے میں 75 افراد ہلاک اور دسیوں دیگر زخمی ہوئے ہیں -

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے شام میں کیمیائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کے بارے میں ایران کا موقف واضح اور شفاف ہے اور ایران ہر قسم کے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا مخالف ہے اور اس کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ اور صیہونی حکومت دہشتگردوں کی حوصلہ افزائی کرتے رہتے ہیں لیکن اس کے باوجود شام میں امریکہ کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کی پوزیشن خراب ہے اور انہیں ہر روز شکست ہوتی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کے سنیئر مشیر برائے بین الاقوامی امور ڈاکٹرعلی اکبر ولایتی نے بھی کہا کہ ایسے الزامات ایک شیطانی سازش کا نتیجہ  ہیں جسے امریکہ آئے روز مظلوم شامی قوم کے خلاف استعمال کررہا ہے اور تیفور حمص ایئر پورٹ پر اسرائیل کا حملہ اس کی جیتی جاگتی تصویر ہے۔

امریکہ اور صیہونی حکومت کو ایران ، شام اور روس کے اتحاد سے شدید تشویش لاحق ہے کیوں کہ یہ ممالک اس اتحاد کو علاقے میں اپنے توسیع پسندانہ اہداف کی راہ میں ٹھوس رکاوٹ سمجھ رہے ہیں۔ 

رہبر انقلاب اسلامی کے سنیئر مشیر برائے بین الاقوامی امورڈاکٹرعلی اکبر ولایتی کے بقول ایران اور روس کے تعلقات علاقائی توازن برقرار رکھنے اور علاقے میں سلامتی کے قیام کے لئے اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل ہیں اور یہ دونوں ملک عراق اور شام کی تقسیم کے لئے امریکی منصوبے کے مقابلے میں ڈٹے ہوئے ہیں۔

ٹیگس