Mar ۱۳, ۲۰۱۹ ۱۶:۲۹ Asia/Tehran
  • صدر ایران کا دورہ عراق، سیاسی و اقتصادی دیرپا کامیابیوں کے ہمراہ

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کا تین روزہ دورۂ عراق آج اختتام پذیر ہوگیا- ایران اور عراق نے اس تاریخی ملاقات کی مناسبت سے ایک مشترکہ بیان میں، تمام شعبوں میں دونوں ملکوں کے تعلقات کے فروغ پر تاکید کی ہے-

اس بیان کے ایک حصے میں کہا گیا ہے کہ اس دورے سے  ایران اور عراق کے درمیان گہرے روابط قائم ہونے کی نشاندہی ہوتی ہے اور یہ دورہ  دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون  کے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے- ایران اور عراق کے حکام نے اس دورے میں تیل ، تجارت، حفظان صحت، ریلوے ٹرانزٹ نیز تاجروں اور سرمایہ کاروں کے لئے ویزہ سہولیات سمیت کئی معاہدوں پر دستخط کئے- فریقین نے اسی طرح دونوں ملکوں کے درمیان نئی سرحدی گذرگاہیں قائم کئے جانے، مشترکہ صنعتی زون کے قیام ، دونوں ممالک کے درمیان اشیا کو بین الاقوامی سرحدوں پر اتارے بغیر منتقل کئے جانے پر بھی تاکید کی- مختلف اقتصادی و تجارتی شعبوں میں لین دین کے حجم میں اضافے نیز زیارت و سیاحت کے مقصد سے دونوں ملکوں کے شہریوں کے لئے ویزے کی سہولیات کی فراہمی جیسے مسائل پر بھی دونوں ملکوں کے حکام نے اتفاق کیا- 

سیاسی مسائل کے ماہر حسن ہانی زادہ کہتے ہیں امریکیوں نے گذشتہ چند برسوں کے دوران بہت زیادہ کوشش کی ہےکہ ایران اور عراق کے تعلقات میں مداخلت کریں تاکہ ان کے تعلقات خراب ہوجائیں، تاہم دونوں ملکوں کے درمیان بہت زیادہ اشتراکات پائے جانے اور عراق کے اندر بعض سیاسی دھڑوں کی موجودگی کے سبب یہ مسئلہ عملی نہیں ہوسکا ہے جیسا کہ اس وقت دونوں ممالک اس کوشش میں ہیں کہ اپنے اقتصادی لین دین کے حجم کو بارہ ارب ڈالر سے بیس ڈالر تک پہنچا دیں- اس دورے سے امریکی حکام  آگ بگولہ ہوگئے ہیں کیوں کہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ امریکی حکام جتنا بھی کوشش کر ڈالیں، وہ دو دوست اور پڑوسی ملکوں کی قوموں کے درمیان اختلاف یا دشمنی کا بیج نہیں بو سکتے-

امریکی وزارت خارجہ میں ایران ایکشن گروپ کے سربراہ "برایان ہوک" نے منگل کے روز اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے دورۂ عراق پر اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ، عراقی عوام کے مفاد میں نہیں ہے - امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایک بیان میں ایران کے خلاف قومی ہنگامی صورتحال کی مدت میں، پندرہ مارچ 2019 سے مزید ایک سال کے لئے توسیع کردی ہے -

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے امریکہ کی اس غیر اصولی اور مداخلت پر مبنی باتوں کے رد عمل میں کہا کہ ایرانی صدر کے دورہ عراق اور عراقی حکومت اور عوام کی جانب سے ان کے پر تباک استقبال پر امریکی حکام کا اس طرح کا غیظ و غضب کوئی عجیب بات نہیں ہے کیونکہ امریکہ مشرق وسطی میں اربوں ڈالرز خرچ کرنے کے باوجود خطے کے ممالک کے درمیان مناسب جگہ بنانے میں بے بس رہا ہے اور اس کی وجہ بھی جارحیت اور مداخلت پر مبنی امریکی پالیسیاں تھیں۔  

اگر آج عراقی قوم کو سکون میسر ہے تو یہ یقینا امریکہ کی کوشش سے نہیں ہے کیوں کہ امریکہ عراق اور علاقے میں دہشت گردوں کا حامی ہے امن پسندوں کا نہیں- اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے منگل کو عراقی دارالحکومت بغداد میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ علاقے میں دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے میں مغربی طاقتوں کا کوئی رول نہیں رہا ہے.انہوں نے کہا کہ مغربی ملکوں نے صرف اپنے جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے نمائشی کارروائیاں انجام دی ہیں-

اسلامی جمہوریہ ایران  کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے بغداد میں اپنے قیام کے دوران عراق کی عوامی رضا کار فورس الحشد الشعبی کے سربراہ فالح الفیاض سے بھی ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور عراق میں امن و استحکام کی برقراری میں الحشد الشعبی کے شاندار اور قابل فخر کارناموں کی قدردانی کی- انہوں  نے ایران اور عراق میں مراجع کرام کی موجودگی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ نیز سامراج کی سازشوں کے خلاف ان کے فتوؤں کو انتہائی اہم قرار دیا اور کہا کہ عراقی عوام کی مجاہدت اور فداکاریاں مسلمانوں اور عالم اسلام کے لئے باعث فخر ہیں-

ایران بھی دہشت گردی سے مقابلے، اور بدترین حالات میں عراقی قوم کے ساتھ رہا ہے اور اس نے کسی بھی کمک سے دریغ نہیں کیا ہے- یہی سبب ہے کہ عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے داعش دہشت گرد گروہ سے عراقی عوام کی جدوجہد میں ایرانی قوم اور حکومت کی حمایت کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ عراق ، ایران کے ساتھ ہمہ جانبہ تعلقات کو فروغ دینے اور مستحکم کرنے میں پرعزم ہے 

ان باتوں کے پیش نظر ڈاکٹر روحانی کے دورۂ عراق کے کامیاب دورے کے اختتام پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ دو مسلم اور دوست قوموں کے درمیان تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہوا ہےاور کوئی بھی طاقت ان تعلقات کو خراب نہیں کرسکتی-

ٹیگس