Apr ۱۶, ۲۰۱۹ ۱۵:۳۳ Asia/Tehran
  • قطر اجلاس میں شرکت کے لئے افغان حکومت اور سیاسی پارٹیوں کے درمیان سمجھوتہ

حکومت افغانستان اور اس ملک کی سیاسی پارٹیوں نے قطر میں بین الافغان اجلاس میں ایک سو پچاس اہم شخصیات کی شرکت پر اتفاق کیا ہے-

افغان امن کی اعلی کونسل کے نائب سربراہ حاجی دین محمد نے کہا کہ ایک سو پچاس افراد پرمشتمل یہ وفود کہ جس میں چالیس خواتین بھی موجود ہیں قطراجلاس میں شرکت کریں گے-

 ابھی شرکاء کی مکمل فہرست منظر عام پر نہیں آئی ہے تاہم آئندہ چند دنوں میں افغانستان کی سیاسی جماعتوں اور طالبان نمائندوں کا اجلاس قطر میں منعقد ہوگا-

 ان مذاکرات کا پہلا دور چند روز پہلے روس میں منعقد ہوا تھا- طالبان نے اعلان کیا ہے کہ کوئی بھی اس اجلاس میں حکومت کے نمائندے کی حیثیت سے شرکت نہیں کرے گا-

 اس بات کے پیش نظر کہ طالبان گروہ نے بارہا اس ملک میں غیرملکیوں کی موجودگی تک حکومت کے ساتھ ہرطرح کے مذاکرات سے انکار کیا ہے، تقریبا ایک سال سے افغانستان کی سیاسی پارٹیاں طالبان کے ساتھ امن مذاکرات میں کابل حکومت کے متبادل کا کردار ادا کرنے کا پروگرام رکھتی ہیں-

افغانستان کی سیاسی پارٹیوں کی نظر میں ایسے حالات میں جب طالبان گروہ امریکی و نیٹو فوجیوں کی موجودگی کی بنا پرافغان  حکومت کے ساتھ مذاکرات کو تسلیم نہیں کرتا افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کو نہیں روکنا چاہئے-

یہ امکان بھی ہے کہ طالبان کے ساتھ  سیاسی پارٹیوں کے ذریعے گفتگو میں افغان حکومت کے متبادل کا کردار، امن کا عمل جاری رہنے کا موجب بننے کے ساتھ ہی افغان گروہوں کے درمیان مذاکرات کے تناظر میں جنگ کے خاتمے اور قومی آشتی کے پروگرام سے ملحق ہونے کے لئے طالبان کے مطالبات اور چھوٹی بڑی توقعات سننے کا موقع ملنے کا باعث بنے گا-

 افغان امن کے عمل کی اعلی کونسل کی رکن حبیبہ سرابی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن ایک قومی موضوع بن چکا ہے کہ جس میں حکومت کے ساتھ ہی تمام سیاسی گروہ منجملہ خواتین کو کردار ادا کرنا چاہئے-

 اسی طرح افغانستان میں قیام امن اور تشدد کے خاتمے کے لئے طالبان سے افغان پارٹیوں کے مذاکرات اس بات کا باعث بنیں گے کہ گفتگو اور رابطے کا دروازہ مسلسل کھلا رہے- 

 یہ تشویش بھی پائی جاتی ہے کہ افغانوں کے درمیان مذاکرات کا دروازہ بند ہونے سے امریکہ کی جانب سے افغانستان میں مزید مداخلت اور قیام امن کے عمل میں اپنی رائے تھوپنے کی زمین ہموار ہوگی جس سے اس ملک کے قومی مفادات کو پہلے سے زیادہ خطرہ لاحق ہو سکتا ہے-

 ان حالات میں طالبان کی جانب سے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کو مسترد کئے جانے کے باوجود افغان صدر محمد اشرف غنی نے قبول کرلیا ہے کہ دیگر پارٹیوں کے ذریعے طالبان کے ساتھ مذاکرات کیا جا سکتا ہے -

اسی بنیاد پرافغان پارٹیوں نے بھی بلندمدت قومی مفادات اور افغانستان کے امور کو چلانے میں اس ملک کے حکومتی اداروں کی حیثیت کا تحفظ کرنے کی ضرورت کا لحاظ رکھتے ہوئے طالبان کے ساتھ سیاسی گروہوں کے نمائندوں کے آئندہ اجلاس کی فہرست تیار کرلی ہے-

ٹیگس