Jul ۰۳, ۲۰۱۹ ۱۷:۱۱ Asia/Tehran
  • حج کی اہمیت پر رہبر انقلاب اسلامی کی تاکید

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح ادارہ حج کے عہدیداروں اور کارکنوں سے خطاب میں فریضہ حج کو قابل احترام اقدار کا خاص اور ممتاز مجموعہ قرار دیا-

اس ملاقات میں جو عازمین حج کی مکہ مکرمہ روانگی سے پہلے انجام پائی، رہبرانقلاب اسلامی نے حج کو اعلی اسلامی معاشرے کا چھوٹا سا نمونہ اور جدید اسلامی تمدن کا مظہر قرار دیا-

حج الہی احکام اور دینی مناسک کی ادائگی پرعمل کے ساتھ ہی اسلام کی سماجی زندگی کا اہم مظہر بھی شمار ہوتا ہے- رہبر انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں اپنے خطاب میں حج کے دوران اتحاد ، برادری، یکجہتی ، یگانگت ، عرفات اور مشعرالحرام و منی میں عوامی اجتماع اور طوف و سعی جیسے اہم پہلؤوں کی جانب بھی اشارہ کیا-

 حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس سلسلے میں مشرکین سے اظہاربیزاری کو بھی ایک اسلامی فریضہ اورلازمی کام شمار کیا اور تاکید فرمائی کہ  سیاسی دینی اقدامات کے ساتھ ہی ، شیطانی و غیرمذہبی سیاسی اقدامات بھی ہوتے ہیں جیسا کہ کہا جاتا ہے حج میں امریکہ کے خلاف احتجاج نہ کریں یا مشرکین سے بیزاری کا اظہار نہ کریں-

 مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی کا جلوہ بلاشبہ فریضہ حج کا ایک اہم سیاسی پہلو ہے - مشرکین سے اعلان برائت کے پروگرام میں بھی مسلمان ، دشمنوں اور براچاہنے والوں کے سامنے مسلم امۃ کی عظمت اور لازوال قدرت الہی پرتوکل و  بھروسے کا اعلان کرتے ہیں- اس لحاظ سے حج ، مسلم امۃ کے نزدیک قابل قبول موضوعات خاص طور سے فلسطین کے مسئلے میں متحدہ موقف کے اعلان اور امت مسلمہ کے خلاف دشمنیوں اور دھمکیوں کے بارے میں حقائق کے بیان کا بہترین موقع ہے- 

موجودہ حالات میں اسلامی ممالک اورعلاقے میں امریکہ کی شرارت آمیز موجودگی اور مداخلتیں نیز تکفیری و دہشتگرد گروہوں کی تشکیل وہ مسائل ہیں جو بدستور عالم اسلام پر بوجھ بنے ہوئے ہیں- اس بنا پر بیت اللہ کے زائرین پر حج کے سفر میں عالم اسلام کو درپیش خطرات کے سلسلے میں اس کے موقف اور پیغام کو پہنچانے کی بھی سنگین ذمہ داری ہے-

اس ذمہ داری پرعمل کرنے پر تاکید سے اتحاد ، مظلوم کے دفاع اور مشرکین سے برائت جیسے مفاہیم کا پتہ چلتا ہے-

رہبر انقلاب اسلامی نے اس کلیدی مفاہیم کو بیان کرنے میں مشرکین سے برائت جیسے معیار کو حج کا قابل توجہ پہلو شمار کیا اور تاکید فرمائی کہ حج کا سیاسی پہلو اس خاص فریضہ کی اہم خصوصیت ہے جو اسلام کے احکامات اور ہدایات کے مطابق ہے بنا برایں حج کا سیاسی پہلو ہی دینی فریضہ اور عبادت ہے-

بلاشبہ حج توحیدی ، عرفات و مشعر میں مسلمانوں کا اجتماع اور پھر منی کے اعمال سب کے سب تمام شیطانی امور سے برائت و بیزاری کی علامتیں ہیں- جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا : اسلامی حقائق سے امریکہ اور دیگر مستکبرین کی دشمنی وسیع ہے اور مسلمان قوموں کے خلاف عالمی منھ زوروں کی وحشیانہ سیاسی ، سماجی ، ثقافتی ، اقتصادی اور سیکورٹی یلغاراسلامی معارف سے ان کی گہری دشمنی کا ثبوت ہے-

ان حساس حالات میں مشرکین سے اعلان برائت کے پروگرام کا انعقاد بلاشبہ اسلامی حقائق کے بیان کا ایک قیمتی موقع ہے-

مناسک حج کے اس پہلو پر توجہ درحقیقت شریعت اسلامی پر مسلم معاشرے کی پابندی اور مستکبرین و منھ زوروں  کے سامنے سرتسلیم خم نہ کرنے کی علامت ہے اور رہبر انقلاب اسلامی کے بقول ، مسلم امۃ کی کامیابی ، پیشرفت ، مصلحت اور نجات کا باعث ہوں گے-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے بیانات کے ایک حصے میں حج کے سیاسی پہلو کے ساتھ ہی حاجیوں کی سیکورٹی کے موضوع کی جانب بھی اشارہ کرتے ہوئے ماحول کو سیکورٹی رنگ دیئے بغیر عازمین حج کے تحفظ کی بھاری ذمہ داری اور سعودی حکومت کی بھاری ذمہ داری کی یاد دہانی کرائی-

مناسک حج کے دوران حاجیوں کی عزت و کرامت اور امن و سیکورٹی اسلامی جمہوریہ کا ایک دائمی و اہم مطالبہ رہا ہے-

اس ذمہ داری پر تاکید اس نکتے کو یاد دلاتی ہے کہ حج کی سیکورٹی سعودی عرب کی ذمہ داری ہے کیونکہ حرمین شریفین اس کے پاس ہے- خاص طور پر یہ کہ سعودی عرب نے اس سلسلے میں گذشتہ برسوں میں ناقابل تلافی غلطیوں کا ارتکاب کیا ہے- 

ٹیگس