Sep ۲۰, ۲۰۱۷ ۲۱:۱۲ Asia/Tehran
  • جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کا خطاب

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدہ ٹوٹنے کی صورت میں ایران کو کوئی نقصان نہیں ہوگا تاہم ایران، اسے توڑنے میں پہل نہیں کرے گا

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے بہترویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی معاہدے کو توڑنے میں پہل نہیں کرے گا لیکن دوسرے فریق کی جانب سے اس کی خلاف ورزی کا ٹھوس اور مستحکم جواب دے گا- صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ اگر جامع ایٹمی معاہدہ، میدان سیاست کے نااہلوں کے ہاتھوں سبو تاژ ہوتا ہے تو یہ انتہائی افسوسناک ہوگا لیکن اس سے ایران کی ترقی و پیشرفت کا عمل ہرگز متاثر نہیں ہوگا- صدر حسن روحانی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ امریکی حکومت عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی کرکے صرف اپنی عالمی ساکھ کو متاثر کرے گی اور مذاکرات اور معاہدوں کے حوالے سے دنیا کی تمام قوموں اور حکومتوں کا اعتماد امریکا ختم ہوجائےگا- صدر حسن روحانی نے ایک بار پھر تہران کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ جامع ایٹمی معاہدہ دو برس کے مذاکرات کے نتیجے میں انجام پایا ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور عالمی برادری نے سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے ذریعے اس کی حمایت کی ہے- صدر مملکت کا کہنا تھا کہ جامع ایٹمی معاہدہ صرف ایک یا دو ملکوں سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ یہ سلامتی کونسل کی ایک دستاویز ہے اور اس کا تعلق پوری عالمی برادری سے ہے- صدر حسن روحانی نے ایران کی دفاعی طاقت وتوانائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا میزائل پروگرام صرف اور صرف دفاعی نوعیت کا ہے اور اس کا مقصد خطے کے امن و استحکام کو محفوظ رکھنا اور احمقوں کی مہم جوئی کو روکنا ہے- علاقائی بحرانوں کا ذکر کرتے ہوئے صدر حسن روحانی نے کہا کہ ہمارے خطے میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت کے نتیجے میں عدم استحکام پیدا ہوا ہے - انھوں نے کہا کہ بیرونی طاقتیں خطے میں مداخلت اور تباہ کن اسلحے فروخت کرنے کے لئے ایران پر بدامنی پھیلانے کا الزام عائد کررہی ہیں-  صدر ایران نے کہا کہ میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ بیرونی مداخلت اور خطے کے لوگوں پر اپنی مرضی مسلط کرنے کے نتیجے میں بحران پھیلےگا اور جاری رہے گا- صدر نے کہا کہ شام ، یمن اور بحرین کے بحرانوں کا کوئی فوجی حل نہیں ہے بلکہ تشدد کی روک تھام، اور عوام کی رائے کا احترام کرتے ہوئے ان بحرانوں کو ختم کیاجا سکتا ہے- صدرحسن روحانی نےکہا کہ آج کی دنیا میں ملکوں کی سلامتی ، استحکام اور ترقی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے- صدر کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ فلسطین کے عوام ایک شرپسند اور نسل پرست حکومت کے ہاتھوں کمترین انسانی حقوق سے محروم ہوں اور اس سرزمین پر غاصبانہ قبضہ کرنے والے محفوظ رہیں- صدرمملکت نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ یمن، شام، عراق ، بحرین ، افغانستان ، میانمار اور بہت سے دیگر علاقوں کے عوام غربت، جنگ اور جھڑپوں کے عالم میں زندگی گذاریں اور بعض لوگ یہ سمجھتے رہیں کہ وہ اپنے ملکوں میں امن و سلامتی اور ترقی لا سکیں گے-  صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران آج مشرق وسطی میں دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر ہے اور ہمارا یہ اقدام فرقہ وارانہ اور نسلی بنیادوں پر نہیں بلکہ خالص، انسانی، اخلاقی اور اسٹریٹیجک بنیاد پر ہے- صدرمملکت نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہے کہ ایران نہ تو اپنی تاریخی سلطنت کو احیاء کرنا چاہتا ہے اور نہ ہی سرکاری مذہب کو کسی پر مسلط کرنا چاہتا ہے اور نہ ہی ہم طاقت کے زور پر اپنے انقلاب کو برآمد کرنا چاہتے ہیں- صدر ایران نے کہا کہ ہم اپنی تہذیب، ثقافت ، مذہب اور انقلاب، لوگوں کے دلوں میں داخل کرنا چاہتے ہیں اور عقل و منطق سے بات کرتے ہیں- صدرمملکت ڈاکٹر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ شعراء ، عرفاء اور حکماء ہمارے سفیر ہیں اور ہم حافظ کے ذریعے پہلے ہی دنیا کو فتح کرچکے ہیں لہذا ہمیں کسی نئی فتح کی ضرورت ہی نہیں ہے-