ایران و پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے امریکی تشویش پر پاکستان کے وزیر دفاع کا دبنگ بیان
پاکستان کے وزیر دفاع نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے دورۂ اسلام آباد کو بہت اہمیت کا حامل اور کامیاب دورہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کیلئے راستے نکل آئیں گے، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ تکمیل کے مراحل عبور کر لے گا۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے صدر ایران سید ابراہیم رئیسی کے دورۂ اسلام آباد اور اس دورے میں پاکستان کے اعلی حکام کے ساتھ ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بہت کامیاب دورہ تھا اور ہم اس دورے کے نتائج سے مطمئن ہیں-
پاکستان کے وزیر دفاع نے تہران اور اسلام آباد کے درمیان تعاون کی تقویت کے حوالے سے امریکہ کی تشویش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم بیرونی مخالفتوں پر کوئی توجہ نہیں دیتے چنانچہ صدر رئیسی کے دورے سے اگر کسی کو بھی درد یا تکلیف ہو تو اس کی کوئی اہمیت نہیں، دراصل پاکستان کے عوام کی تکالیف کا مداوا ہونا چاہیے۔
پاکستان کے وزیر دفاع نے کہا کہ یہ حکومت ایک سال کے اندر پاکستان میں نمایاں تبدیلی لے کر آئے گی، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے لئے راستے نکل آئیں گے۔ منصوبہ تکمیل کے مراحل عبور کر لے گا۔
خواجہ محمد آصف نے اپنے بیان میں مشترکہ چیلنجوں سے مقابلے کے لئے علاقے کے ملکوں میں اتحاد کی ضرورت پر تاکید کی اور کہا کہ مغرب کا دوہرا رویہ اور اسرائیل کے لئے مغربی ملکوں کی بے چون و چرا حمایت سے علاقے کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے- انہوں نے کہا کہ ہمارے خطے میں بدامنی ہے، یہاں بڑی طاقتوں کی مداخلت بڑھ گئی ہے، ہمیں اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر ضرور جمع ہونا چاہیے۔ ایسے حالات میں ایران کے صدر کا دورۂ پاکستان بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے- خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی ہمارا مشترکہ مسئلہ ہے، اسے کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، دونوں برادر ملک مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے اور اس تعلق سے اپنے تعاون میں مصمم ہیں-
خواجہ محمد آصف نے غاصب صیہونی حکومت کے لئے مغربی محاذ کی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی حمایت کرنا پاکستان کا فرض ہے، جو نسل کشی ان دنوں غزہ میں ہو رہی ہے، دنیا کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔
واضح رہے کہ صدر ابراہیم رئیسی پیر کی صبح کو اسلام آباد پہنچے تھے- انہوں نے اسلام آباد میں بہت مصروف دن گزارا - پاکستان کے وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے صدر رئیسی کی قیامگاہ پر جا کر ان سے ملاقات کی اور پھر صدر رئیسی وزیر اعظم ہاؤس گئے، جہاں پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ان کا پرتپاک استقبال کیا اس کے بعد دونوں حکام کے درمیان دوطرفہ اور عالمی و علاقائی مسائل پر بات چیت ہوئی ۔
صدر رئیسی کی اپنے پاکستانی ہم منصب آصف علی زرداری سے بھی ملاقات ہوئی اور فریقین نے دوطرفہ ، اور علاقائی و عالمی مسائل خاص طور پر غزہ میں فلسطینوں کے خلاف جارح صیہونی حکومت کے جرائم پر بھی تبادلۂ خیال کیا-
ایران اور پاکستان کے حکام نے اسی طرح صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر اعظم شہباز شریف کی موجودگی میں آٹھ معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے ہوئے-