Apr ۲۵, ۲۰۲۴ ۱۷:۰۵ Asia/Tehran
  • خلاء میں ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق امریکی قرارداد کو ویٹو کرنے کی وجہ سامنے آگئی

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ خلاء میں ایٹمی ہتھیار تعینات نہ کرنے کے بارے میں امریکہ کی پیش کردہ قرارداد بین الاقوامی معاہدوں کے قانونی دائرے سے خارج تھی اسی لئے ماسکو نے اسے ویٹو کردیا ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ ہم نے اس بنا پر اس مسودہ قرارداد کی مخالفت کی ہے کہ امریکہ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خلائی سیکورٹی کے بارے میں نیا معاہدہ منظور کرانا چاہتا تھا کہ جو اس سلسلے میں موجودہ معاہدوں اور سمجھوتوں سے مختلف ہے جن میں سب سے اہم انیس سو سڑسٹھ کا آؤٹر اسپیس معاہدہ ہے ۔

روس نے بدھ کی رات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں خلاء میں ایٹمی ہتھیاروں کی عدم تنصیب کے بارے میں امریکہ اور جاپان کی مجوزہ قرارداد کو ویٹو کردیا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پندرہ میں سے تیرہ رکن ممالک نے امریکہ کی مجوزہ قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ چین نے ووٹنگ میں حصہ نہيں لیا اور روس نے اس قرارداد کی مخالفت کی اور اسے ویٹو کردیا۔ یہ ووٹنگ اس وقت انجام پائی جب واشنگٹن نے ماسکو پر خلاء میں بھیجنے کے لئے نیا ہتھیار بنانے کا الزام لگایا۔ امریکہ ، دنیا کا واحد ایسا ملک ہے جو ایٹمی ہتھیار استعمال کر چکا ہے جبکہ جاپان وہ پہلا ملک ہے جس پر ایٹمی ہتھیار سے حملہ کیا جا چکا ہے اور انھی دونوں ملکوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مجوزہ قرارداد پیش کر کے آؤٹر اسپیس معاہدے پر دستخط کرنے والے ملکوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اس قسم کے ہتھیاروں کو توسیع نہ دیں اور انھیں خلاء میں تعینات کرنے سے اجتناب کریں ۔

اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ اور جاپان، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قرارداد کی حمایت کرتے ہيں جس میں تمام ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے خلاء میں ایٹمی ہتھیاروں کی تعیناتی یا اسے توسیع دینے سے اجتناب کیا جائے ۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لینڈا تھامس گرینفیلڈ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ زمین کے مدار میں کسی بھی طرح کے ایٹمی ہتھیاروں کی تعیناتی خطرناک اور ناقابل قبول ہوگی اور اب تک اس کی کوئی مثال نہيں ملتی ۔ لینڈا تھامس گرینفیلڈ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ووٹنگ کے بعد کہا کہ یہ ووٹ شرمناک ہے۔

امریکہ کی قومی سلامتی کونسل نے بھی روس کی جانب سے اس قرارداد کو ویٹو کر دیئے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس ویٹو سے آؤٹر اسپیس کے لئے روس کے منصوبوں کے سلسلے میں گہری تشویش پیدا ہوتی ہے۔

امریکہ کا خیال ہے کہ روس ، خلاء میں ایک اینٹی سیٹلائٹ ایٹمی ہتھیار نصب کر رہا ہے جس کا دھماکا ، مواصلات سے لے کر انٹرنیٹ سفری خدمات تک تمام چیزوں کو تباہ و برباد کر سکتا ہے۔

ماسکو نے واشنگٹن کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے اور روسی صدر ولادیمیر پوتین نے کہا ہے کہ ماسکو خلاء میں ایٹمی ہتھیاروں کی تعیناتی کا مخالف ہے۔

اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسیلی نبنزیا نے بھی کہا ہے کہ واشنگٹن ماسکو پر الزام لگانے کی کوشش کر رہا ہے اور روس ، خلاء میں امن و سیکورٹی کے تحفظ کے لئے جلد ہی سلامتی کونسل کے اراکین سے اپنے مسودہ قرارداد کے بارے میں گفتگو شروع کرے گا۔ واسیلی نبنزيا نے لینڈا تھامس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم صرف ایٹمی نہيں بلکہ خلاء میں کسی بھی قسم کے ہتھیار کی تنصیب کے مخالف ہيں لیکن آپ ایسا نہيں چاہتیں ۔ میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں ایسا کیوں ہے ؟ آؤٹر اسپیس معاہدے میں جس پر روس و امریکہ سمیت دنیا کے ایک سو چودہ ملکوں نے دستخط کئے ہيں، خلاء میں کسی بھی شکل میں ایٹمی سمیت ہر قسم کے ہتھیار کی تنصیب ممنوع قرار دی گئی ہے۔

ٹیگس