Sep ۲۵, ۲۰۱۸ ۱۴:۰۱ Asia/Tehran
  • نیویارک میں صدر ایران سے عالمی رہنماؤں کی ملاقاتیں

نیویارک میں ترکی، کیوبا اور بولیویا کے صدور اور افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو سمیت متعدد عالمی رہنماؤں نے صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی سے ملاقات اور اہم عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

ہمارے نمائندے کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے نیویارک میں صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی سے ملاقات کی اور شام کے بارے میں سہ فریقی تعاون کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

صدر ایران نے شام کے حوالے سے ایران، روس اور ترکی کے درمیان جاری تعاون کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ تہران سہ  فریقی تعاون کے دائرے میں شام کے بحران اور خاص طور سے ادلب کے معاملے میں مدد دینے کو تیار ہے۔
ترکی کے صدر نے بھی اس ملاقات میں جنوب مغربی ایران کے شہر اہواز میں دہشت گردی کے واقعے کی مذمت اور اس سانحے میں ایرانی شہریوں کی شہادت پر تعزیت پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا کو صرف دہشت گردوں کا نہیں بلکہ دہشت گرد حکومتوں کا بھی سامنا ہے۔
ترک صدر نے انقرہ اور تہران کے درمیان شام سمیت تمام معاملات میں تعاون کے فروغ کو ضروری قرار دیا۔
 افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے بھی نیویارک میں صدر مملت ڈاکٹر حسن روحانی کی قیام گاہ پر ان سے ملاقات کی اور اہواز کے سانحہ پر صدر ایران اور ایرانی قوم سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
 صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ہم بھی دہشت گردوں کے ہاتھوں افغان قوم کو پہنچنے والے نقصانات پر ہمیشہ رنجیدہ رہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ایک دن اس خطے سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہو گا اور تمام قومیں ایک دوسرے کے ساتھ پرسکون انداز میں زندگی گزار سکیں گی۔
 بولیویا کے صدر ایوو مورالس بھی صدر مملکت کی قیام گاہ پر ان سے ملنے آئے اور سانحہ اہواز پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بولیویا اور ایران ایک دوسرے کے اسٹریٹیجک پارٹنر ہیں۔
 صدر ایران نے بولیویا کے صدر سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم پوری قوت کے ساتھ اپنے دوستوں کی حمایت کرتی رہے گی۔
 بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے صدر نے بھی نیویارک میں صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی سے ملاقات کی اور کھیل کے میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا۔
 کیوبا کے صدر میگل دایاز کینل کے ساتھ ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ امریکہ کے مقابلے میں ایران اور کیوبا کی استقامت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ دونوں ملکوں کے عوام مشترکہ امنگوں کے حصول کی جانب گامزن ہیں۔  
 کیوبا کے صدر میگل دایاز کینل نے اس موقع پر پانچ جمع ایک گروپ کے ساتھ مذکرات میں حکومت ایران کی دانشمندی اور ٹھوس موقف کی  تعریف کی۔ انہوں نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کو واشنگٹن کی پسپائی نیز  بین الاقوامی معاہدوں اور عالمی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیا۔
  آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لےگرڈ کے ساتھ ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کی اصل ذمہ داری ہے کہ قانونی و اقتصادی حملوں اور بینکاری و مالیاتی پابندیوں کے خلاف اپنے کسی بھی رکن ملک کی حمایت کرے۔   
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے امریکہ کے غیر قانونی اقدامات کے مقابلے میں عالمی مالیاتی فنڈز کی جانب سے ایران کی حمایت کیے جانے پر زور دیا اور یہ بات زور دے کر کہی کہ اب یہ آئی ایم ایف کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو ثابت کرے وہ اپنے رکن ملک کے اقتصادی استحکام میں مدد دے سکتا ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس حوالے سے مثبت اقدامات عمل میں لائے جائیں گے۔
 آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لےگرڈ  نے بھی اس ملاقات میں کہا کہ عالمی سطح پر مالیاتی استحکام کا قیام اور اقتصادی ترقی میں مدد دینا آئی ایم ایف کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف ایران کے ساتھ تعاون کا سلسلہ جاری رکھے گا اور اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گا۔