Sep ۲۵, ۲۰۱۸ ۱۷:۰۴ Asia/Tehran
  • امریکی صدر سے ملاقات کا کوئی پروگرام نہیں، ڈاکٹر حسن روحانی

صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ نیویارک میں اپنے قیام کے دوران امریکی صدر کے ساتھ ملاقات کا کوئی پروگرام نہیں۔

نیویارک میں امریکی ٹیلی ویژن این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے واضح کیا کہ امریکی صدر نے ایسی صورت حال پیدا کر دی ہے جس میں ایسی کسی ملاقات کا کوئی امکان ہی پیدا نہیں ہوتا۔
صدر ایران کا کہنا تھا کہ اگر ٹرمپ جیسا کوئی شخص مذاکرات، بات چیت اور تعلقات میں پیشرفت کا خواہاں ہے تو اسے پھر پابندیوں کے حربے سے کام نہیں لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جب کوئی حکومت کسی دوسری حکومت کے خلاف ایڑی چوٹی کا زور لگا دے تو اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ وہ مسائل کو حل کرنے کا عزم نہیں رکھتی۔
 صدر ایران نے مزید کہا کہ امریکہ بین الاقوامی قوانین اور ضابطوں کے برخلاف ایٹمی معاہدے سے باہر نکل گیا اور اس نے سلامتی کونسل کی لازم الاجرا قرار داد بائیس اکتیس کو پامال کیا لیکن جب تک اس معاہدے کے باقی ماندہ پانچ ملکوں کی جانب سے ایٹمی معاہدے کے تحت ایران کے مفادات کا تحفظ کیا جاتا رہے گا تہران بھی اس معاہدے میں باقی رہے گا۔
 ڈاکٹر حسن روحانی نے امریکہ کے اس دعوے کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا کہ ایران کے میزائل پروگرام اور ایٹمی سرگرمیوں اور علاقائی کردار کی وجہ سے واشنگٹن نے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اختیار کی ہے۔
صدر نے کہا کہ امریکہ عام شہریوں کے خلاف ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے والا واحد ملک ہے نیز سیکڑوں ایٹمی ہتھیار رکھنے والی صیہونی حکومت کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور مختلف بہانوں سے ایرانی عوام پر دباؤ ڈالتا چلا آیا ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے یمن اور شام کے بارے میں ایران کی پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بعض ملکوں کے برخلاف تہران، بحران شام اور جنگ یمن کےآغاز ہی سے اس بات پر تاکید کرتا آیا ہے کہ جنگ اور جھڑپوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے بحران شام اور بحران یمن کے سیاسی حل کی ہر ممکن کوشش کی ہے اور شام کے حوالے سے روس اور ترکی کے ساتھ تہران کا تعاون اس کی واضح مثال ہے۔
 صدر ایران نے ایک بار پھر تہران کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ شام میں ایران کے فوجی مشیروں کی تعیناتی اس ملک کی قانونی حکومت کی درخواست پر انجام پائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک شامی حکومت چاہے گی ایران کے فوجی مشیر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں معاونت کے لئے دمشق میں موجود رہیں گے۔

ٹیگس