Dec ۲۷, ۲۰۱۹ ۱۴:۲۱ Asia/Tehran
  • ایران، روس اور چین کی مشترکہ بحری مشقوں کا آغاز

ایران، روس اور چین کی مشترکہ بحری مشقیں جمعے سے بحر ہند اور بحیرہ عمان میں شروع ہوگئی ہیں۔ علاقائی سیکورٹی کو پائیدار بنانا، جہاز رانی کی سلامتی کی تقویت، بحری قزاقی اور بحری دہشت گردی کا مقابلہ کرنا، اطلاعات و معلومات نیز تجربات کا تبادلہ سہ فریقی بحری مشقوں کے اہم مقاصد ہیں۔

ایرانی بحریہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشن اور سہ فریقی فوجی مشقوں کے ترجمان ریئرایڈمرل غلام رضا طحانی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایا ہے کہ ایران روس اور چین کی مشترکہ بحری مشقیں اجتماعی تعاون اور اتحاد کے سائے میں پائیدار امن و سلامتی کے سلوگن کے تحت بحر ہند کے شمالی علاقے میں شروع ہوگئی ہیں جو آئندہ چار روز تک جاری رہیں گی۔

سہ فریقی فوجی مشقوں کے ترجمان ریئر ایڈمرل طحانی کا کہنا تھا کہ بحر ہند کا شمالی خطہ انتہائی پرامن خطہ شمار ہوتا ہے اور یہ کہ اس علاقے کی پائیدار سلامتی ایران کی مسلح افواج کی طاقت اور تسلط کا مرہون منت ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی بھی طاقت ایران کو الگ تھلگ نہیں کرسکتی اور سہ فریقی مشقوں کے انعقاد کا واضح مطلب یہ ہے کہ ایران، روس اور چین کے تعلقات با مقصد ہیں اور یہ سلسلہ آئندہ آنے والے برسوں میں بھی جاری رہے گا۔

ایرانی بحریہ کے ڈائریکٹر جنرل آپریشن نے کہا کہ علاقائی سیکورٹی کو پائیدار بنانا، جہاز رانی کی سلامتی کی تقویت، بحری قزاقی اور بحری دہشت گردی کا مقابلہ کرنا، اطلاعات و معلومات نیز تجربات کا تبادلہ سہ فریقی بحری مشقوں کے اہم مقاصد ہیں۔

ایڈمرل طحانی کے مطابق ایران، روس اور چین کی مشترکہ بحری مشقیں سترہ ہزار مربع کلومیٹر رقبے پر طے شدہ پروگرام کے مطابق انجام پائیں گی اور اس کا آغاز ایران کی بندرگا چابہار سے ہوا ہے جہاں سے تنیوں ملکوں کے بحری دستوں نے شمالی بحر ہند کی جانب حرکت شروع کی تھی۔

ایران، روس اور چین مشترکہ بحری مشقوں کے ترجمان نے مزید کہا کہ اس دوران متعدد طرح کی فنی اور تیکنیکی مشقیں انجام دی جائیں گی جن میں بحری جہازوں میں لگی آگ بجھانا، جہازوں کو قزاقوں سے چھڑانا، طے شدہ اہداف کو نشانہ بنانا اور بہت سے دوسرے آپریشن شامل ہیں۔

شمالی بحر ہند اور بحیرہ عمان کا علاقہ بین الاقوامی سمندری تجارت کے حوالے سے اہم ترین سمندری خطہ شمار ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ شروع ہی سے دنیا بھر کے ممالک کی توجہ اس خطے کی سلامتی پر مرکوز رہی ہے۔ لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا کے مختلف خطوں میں واقع بین الاقوامی آبی گزرگاہوں میں جہاز رانی اور آزادانہ تجارت کے تحفظ کی ضمانت خطے کے ملکوں کے تعاون سے مکمن ہے کیونکہ بیرونی طاقتوں کی موجودگی کا نتیجہ خطے میں کشیدگی اور تناؤ کے سوا کچھ نہیں نکلا ہے۔

علاقائی سلامتی کا معاملہ شروع ہی سے دنیا بھر کے ملکوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے اور اس میں، بحیرہ عمان، خلیج فارس اور شمالی بحرہند کے خطے کی پائیدار سلامتی کے معاملے کو بین الاقوامی تجارت اور توانائی کی عالمی ضرورتوں کی تکمیل میں اپنے اسٹریٹیجک کردار کی وجہ سے خاص اہمیت حاصل ہے۔

بلاشبہ ایران، روس اور چین کی مشترکہ فوجی مشقوں جیسے تعاون کے علاقائی ماڈلز سے کام لینا، بحیرہ عمان، خلیج فارس اور شمالی بحر ہند کے اسٹریٹیجک خطے میں پائیدار سلامتی کی فراہمی کا بہترین رول ماڈل ہے۔

مشترکہ خدشات اور مشترکہ سیاسی و اقتصادی مفادات نیز سلامتی کے تحفظ کے حوالے سے خطے اور اس کے ارد گرد کے ماحول اور خصوصیات سے پوری طرح آشنائی ایسے معاملات ہیں جنہوں نے ایران، روس اور چین کی مشترکہ بحری مشقوں کی اہمیت اور اس کے پیغام کی تاثیر میں دوچنداں اضافہ کردیا ہے۔

ٹیگس