Jun ۱۵, ۲۰۱۸ ۲۲:۳۱ Asia/Tehran
  • طالبان سرغنہ ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق

افغان وزارتِ دفاع نے امریکی ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔

عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملا فضل اللہ نے13 جون کو افغان صوبہ کنّڑ کے ضلع مروارہ میں ایک افطار میں شرکت کی، جس کے بعد رات دس بج کر 45 منٹ پر جب وہ اپنی گاڑی میں بیٹھا تو اس پر ڈرون حملہ ہوا۔ اس وقت اس کے ہمراہ 3 دیگر دہشتگرد بھی موجود تھے۔ حملے میں 5 افراد ہلاک ہوئے جن کی جلی ہوئی لاشوں کو اسی رات سپردِ خاک کر دیا گیا۔ تاہم کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے تاحال ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ1974 میں سوات میں پیدا ہونے والے ملا فضل اللہ نے انٹرمیڈیٹ تک تعلیم حاصل کی تھی۔ ملا فضل اللہ کو 2005 اور 2006 میں  غیر قانونی ایف ایم ریڈیو کے ذریعے نشر کئے جانے والے بیانات کی وجہ سے سوات کے لوگوں میں کافی مقبولیت حاصل ہوئی۔

2009 میں ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے پر سوات میں فوجی آپریشن کا آغاز کیا گیا۔ آپریشن کے دوران ملا فضل اللہ روپوش ہوگیا۔ ملا فضل اللہ کو 2013 میں حکیم اللہ محسود کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ چنا گیا، اس نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں اسکول کے 132 بچوں سمیت 148 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

ٹیگس