Sep ۰۲, ۲۰۱۹ ۰۸:۵۹ Asia/Tehran
  • پرامن اور جمہوری ایشیا کیلئے فلسطین اور مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر

پاکستان کی قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے مالدیپ میں جنوبی ایشیا میں پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) اجلاس میں ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کی موجودہ صورت حال کو اجاگرکیا۔

مالدیپ کے شہر مالے میں جنوبی ایشیا میں پائیدار ترقی کے اہداف پر چوتھی کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں ہندوستانی حکومت کے اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ناانصافی  کسی بھی جگہ ہوانصاف کے لیے بڑاخطرہ ہے اگر اقوام میں امتیاز موجود ہو تو دنیا ایک محفوظ جگہ نہیں بن سکتی۔

پاکستان کےڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ اگر جمہوریت پسے ہوئے طبقے بالخصوص خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں ناکام رہی ہے تو وہ اپنے عوام کی صحیح نمائندگی کا دعویٰ نہیں کرسکتی۔

قاسم خان سوری کا کہنا تھا کہ پرامن اور جمہوری ایشیا کی تعمیر کیلئے فلسطینیوں، روہنگیا مسلمانوں اور ظلم وستم کا شکار کشمیریوں کی حالت زار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا،

بین الاقوامی برادری کو ظلم وستم کا شکار افراد کے خلاف ناانصافیوں کا ازالہ کرنا ہوگااور بین الاقوامی برادری کو چاہئیے کہ بنیادی حقوق کو یقینی بنائے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی روشنی میں اورکشمیریوں کی خواہش کے مطابق حل ہونا چاہیے۔

اس موقع پر ہندوستانی پارلیمنٹ کےڈپٹی چیئرمین ہریونش نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ڈپٹی اسپیکر اس فورم کو سیاسی مقاصد کی نذر کررہے ہیں اور اجلاس کے موضوع کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہندوستان کے اندرونی معاملات پر بیان بازی کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ ہندوستانی حکومت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو کشمیر کے حوالے سے ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کردینے کے بعد دونوں ممالک کے منتخب نمائندوں کے درمیان پہلی مرتبہ براہ راست آمنا سامنا ہوا جہاں اجلاس میں دونوں اطراف سے سخت موقف اپنایا گیا۔

ٹیگس