Sep ۱۱, ۲۰۱۹ ۰۷:۰۹ Asia/Tehran
  • ایک مشیر کی کہانی، بن سلمان کے قریب جگہ تو بنا لی لیکن شاید اس کی قیمت جان دے کر ادا کرنی پڑی!

سعودی نژاد مصنفہ مضاوی رشید نے برطانیہ میں واقع مڈل ایسٹ آئی کی ویب سائٹ کے لئے اپنے مقالے میں سعود قحطانی کا مسئلہ اٹھایا جن کا نام سعودی عرب کے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے مسئلے میں سامنے آیا تھا ۔ 

مضاوی رشید کا کہنا ہے کہ اس مسئلے میں سعود قحطانی کو جب معطل کیا گیا تو اس کے بعد سے وہ کہیں نظر نہیں آئے، حتی سوشل میڈیا پر بھی ان کا سراغ نہیں ملتا حالانکہ سوشل میڈیا پر بہت سرگرم رہنے والے شخص سمجھے جاتے تھے۔ 
مضاوی نے فلسطینی رکن ایاد البغدادی کے 28 اگست کے ایک ٹویٹ کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہ تھاا کہ ان کے پاس پختہ ثبوت ہے کہ سعود القحطانی کو زہر دے دیا گیا ہے۔ ایاد البغدادی کو سویڈن کی خفیہ ایجنسی نے اپنی نگرانی میں لے لیا کیونکہ انہیں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ان پر سعودی ایجنٹ حملہ کر سکتے ہیں ۔ 
سعودی مصنفہ کہتی ہیں کہ یہ بات تو مشہور ہے کہ آمر اپنے مخالفین کی سرکوبی تو کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی وہ اپنے نزدیکی افراد کے قتل کے لئے بہت ہی بدنام ہیں خاص طور پر ان نزدیکی افراد کے قتل کے لئے جنہوں نے شدید حالات اور مخالفت سے کسی ڈکٹیٹر کو نجات دلائی ہے۔ 
مضاوی کے مطابق قحطانی کا انجام کیا ہوا اس بارے میں ٹھوس ثبوت نہيں ہے، اسی لئے ان حالات میں ایاد البغدادی کی بات کو پوری سے مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ خاص کر اس لئے بھی کہ اس بات کا کوئی سبب نہیں کہ بن سلمان، قحطانی کا خاتمہ اپنے فائدے میں سمجھتے ہیں ۔ 
قحطانی کا نام صرف خاشقجی قتل کیس میں نہیں آیا بلکہ دوسرے بھی مجرمانہ مسئلے میں گفتگو کا موضوع بن چکا ہے۔ قحطانی ان سعودی شہریوں میں ہیں جن کے امریکا، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک میں داخلے پر پابندی ہے۔ 
قحطانی کا نام 2017 میں رٹز کارلٹن ہوٹل میں شہزادوں اور دیگر تاجروں کو قید کئے جانے کے مسئلے میں بھی سامنے آیا تھا۔ 
2012 میں قحطانی نے اٹلی کے اداروں سے رابطہ کرکے جاسوسی کا پروگرام حاصل کیا تھا اور ان کا استعمال سعودی عرب میں کیا گیا تھا۔ قحطانی نے اسرائیل کی این ایس او نامی کمپنی سے بھی جاسوسی کے وسائل خریدنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔  
قحطانی کا نام 2017  میں لبنان کے وزیر اعظم سعد الحریری کو ریاض میں حراست میں رکھنے اور ان سے زبردستی استعفی دلوانے کے معاملے میں بھی آیا تھا۔ قحطانی متعدد خواتین کارکنوں کی جنسی ایذا رسانی میں بھی شامل بتائے جاتے ہیں ۔ 
قحطانی نے یہ سب کچھ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کے دل میں جگہ بنانے اور حکومتی حلقے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لئے کیا تاہم وہ اس قانون کو فراموش کر بیٹھے کہ آمروں سے دشمنی کی اگر قیمت چکانی پڑتی ہے تو کبھی کبھی دوستی کی قیمت بھی ادا کرنی پڑتی ہے۔

ٹیگس