Jul ۱۶, ۲۰۱۶ ۲۰:۴۹ Asia/Tehran
  • پی پی پی اور پی ٹی آئی کی جانب سے ایم ڈبلیو ایم کے مطالبات کی حمایت

پاکستان کی پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی نے ایک بار پھر مجلس وحدت مسلمین کے موقف اور مطالبات کی حمایت کی ہے۔

ہمارے نمائندے کے مطابق قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے قائم دھرنا کیمپ میں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجا ناصرعباس جعفری سے الگ الگ ملاقات کی اور ان کے مطالبات کی حمایت کا اعلان کیا۔

سید خورشید شاہ نے اس موقع پر پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ پر تشویش اور حکومت کی بے حسی پر کڑی نکتہ چینی کی۔

سید خورشید شاہ نے علامہ راجا ناصر عباس کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے مطالبات بہت سادہ اور قانون کے مطابق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور اسے اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاراچنار سمیت شیعہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والے دہشت گردی کے تمام واقعات کی تحقیقات کرائی جائیں۔

تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی نے بھی دھرنا کیمپ میں علامہ راجا ناصر عباس کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر قسم کے تشدد سے پاک مجلس وحدت مسلمین کی پرامن بھوک ہڑتال لائق تحسین اور قابل تعریف ہے۔

انہوں نے کہا کہ شیعہ مسلمانوں کا قتل عام دراصل پاکستان کی سلامتی کو خطرے سے دوچار کرنے کی سازش ہے جسے ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر علامہ راجا ناصر عباس کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین کی بھوک ہڑتال اب دوسرے مرحلے میں داخل ہونے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں پاکستان کی شیعہ برادری ملک کی اہم ترین رابطہ شاہراہوں پر دھرنے دے گی۔

مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے ملک میں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام اور دہشت گردی کے واقعات کے خلاف پچھلے دو ماہ سے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بھوک ہڑتال کر رکھی ہے۔

پاکستان کی مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے بارہا اسلام آباد میں قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کا دورہ کر کے مجلس وحدت مسلمین کے مطالبات کی حمایت کا اعلان کیا ہے لیکن دو ماہ گزر جانے کے باوجود حکومت پاکستان کے کسی بھی نمائندے یا فوج کے کسی عہدیدار نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

ٹیگس