Jul ۰۲, ۲۰۱۷ ۱۵:۱۰ Asia/Tehran
  • اسلامی ریڈیو ٹیلیویژن یونین کا نواں اجلاس مشہد میں شروع

اسلامی ملکوں کی ریڈیو اور ٹیلی ویژن یونین کا نواں اجلاس مشہد مقدس میں شروع ہو گیا جس میں دنیا کے چھتیس ملکوں کے دو سو تیس اسلامی چینلوں کے چھے سو نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔

اسلامی ریڈیو و ٹیلیویژن یونین کے سیکریٹری جنرل حجت الاسلام علی کریمی نے اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشہد مقدس کو دو ہزار سترہ میں عالم اسلام کا دارالحکومت منتخب کیا گیا ہے جس کے پیش نظر یہ اجلاس بھی مشہد مقدس میں منقعد کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس اجلاس کے مشہد میں انعقاد کا ایک مقصد، عالم اسلام کو مشہد شہر میں پائی جانے والی گنجائشوں سے روشناس کرانا ہے۔
حجت الاسلام کریمی نے کہا کہ اس اجلاس کا عنوان، مشہد اسلامی اتحاد اور تہذیب کا گہوارہ، ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے، آئی سسکو نے مشہد مقدس کو سن دو ہزار سترہ میں عالم اسلام کا ثقافتی دارالحکومت قرار دیا ہے۔
اسلامی ریڈیو ٹیلی ویژن یونین کے سیکریٹری جنرل نے بتایا کہ اجلاس کے دوران بہترین اسلامی چینل اور عالم اسلام کے بہترین فلمساز کا انتخاب بھی عمل میں آئے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اجلاس کے موقع پر اسلامی فلمی میلہ منعقد کیا جائے گا جبکہ عراق، شام، لبنان اور یمن کے بارے میں بنائی جانے والی دستاویزی فلموں کی نمائش بھی کی جائے گی۔
اجلاس کے موقع پر جدید ترین ابلاغیاتی ٹیکنالوجی اور آلات کی نمائش بھی منعقد کی جا رہی ہے۔
ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے اسلامی ریڈیو ٹیلی ویژن یونین کے اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے تمام آزاد ذرائع ابلاغ کو، ہر مظلوم مستضعف ایک چینل، کی اسٹریٹیجی کو اپنا نصب العین بنانا ہو گا۔
انہوں نے عالم اسلام کے ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ وہ مزاحمتی محاذ کے خلاف نفسیاتی جنگ کا موثر مقابلہ کرنے اور رائے عامہ کو اسلامی دنیا کے حقائق سے آگاہ کرنے پر خصوصی توجہ دیں۔
علی شمخانی نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کو ہر قسم کی مذہبی انتہا پسندی اور تنازعات کا میدان نہیں بننا چاہیے کیوں کہ اس سے صرف بیرونی دشمن اور تسلط پسند طاقتوں کے مقاصد ہی پورے ہوں گے۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ آج خطے میں بیرونی طاقتوں کے ہاتھوں بکے ہوئے ذرائع ابلاغ کے پروپیگنڈے اور مشترکہ سازش کے نتیجے میں بہت سے ممالک یہ سمجھنے لگے ہیں کہ اسرائيل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے حالانکہ اسرائيل اسلام اور اسلامی دنیا کا سب سے بڑا دشمن ہے۔

انہوں نے اسلامی ریڈیو ٹیلی ویژن یونین پر زور دیا کہ وہ عالم اسلام کو مسلسل اس کی ترجیحات سے آگاہ کرے اور ذیلی مسائل کو اصل معاملات پر حاوی ہونے کی اجازت نہ دے۔

ٹیگس