Sep ۱۱, ۲۰۱۹ ۱۴:۵۹ Asia/Tehran
  • جان بولٹن کی برطرفی پر ایران کا ردعمل

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے امریکا کے قومی سلامتی کے امور کے مشیر جان بولٹن کی برطرفی کو امریکا کا داخلی معاملہ قراردیا ہے

امریکی صدر ٹرمپ نے منگل کو امریکا کے قومی سلامتی کے امور کے مشیر جان بولٹن کو برطرف کردیا۔اس واقعے پراپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے ارنا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بولٹن شدت پسندی میں شہرت رکھتے تھے اور اس بات کو امریکی صدر ٹرمپ نے بھی کھل کر بیان کیا تھا - ایرانی مندوب نے بولٹن کی برطرفی سے امریکا کی جنگ پسندی اور انتہا پسندی میں کمی آنے کے بارے میں پوچھےگئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس سلسلے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا کیونکہ اس کا تعلق مختلف عوامل سے ہے اور اس بات سے بھی اس کا تعلق ہے کہ امریکا کی خارجہ پالیسی کس طرح سے مرتب کی جاتی ہے ۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے ایرانی عوام کے خلاف امریکا کی ظالمانہ پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک امریکا کی اقتصادی دہشت گردی جاری رہے گی واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کا کوئی امکان نہیں ہے -

دوسری جانب ایران کی حکومت کے ترجمان نے امریکا کے قومی سلامتی کے امور کے مشیر جان بولٹن کی برطرفی پر اپنے ردعمل میں کہا کہ بولٹن کی طرح ایران کےخلاف انتہائی سخت گیر موقف رکھنے والے سبھی افراد سیاسی میدان سے رفتہ رفتہ غائب ہوجائیں گے-

ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا کہ جنگ اور اقتصادی دہشت گردی کے سب سے بڑے حامی کی برطرفی سے اب ایران کے حقائق کو سمجھنے کے لئے وائٹ ہاؤس کے سامنے موجود رکاوٹیں کسی حدتک دور ہوگئی ہیں - انہوں نے کہا کہ بولٹن نے کئی مہینے قبل لوگوں سے یہ کہا تھا کہ ایران آئندہ تین مہینے میں ختم ہوجائےگا لیکن ایران آج اپنی جگہ پورے وقار کے ساتھ موجود ہے لیکن بولٹن چلا گیا ۔ امریکا اور ایران کے امور کے مسائل کے ماہر کاوہ افراسیابی نے بھی کہا ہے کہ یہ اقدام واشنگٹن میں نتنیاہو اور اسرائیلی لابی دونوں کے لئے سنگین شکست سمجھی جا رہی ہے -

واشنگٹن کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی کی بین الاقوامی تعلقات کی پروفیسر شیرین ہینٹر نے بھی ارنا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وائٹ ہاؤس جان بولٹن کی برطرفی سے امریکا کی ایران مخالف جنگ پسندانہ اور انتہا پسندانہ پالیسیاں اور موقف اپنانے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی اور اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ فوجی جنگ نہیں چاہتے - جان بولٹن کے انقلاب دشمن دہشت گرد گروہ ایم کے او کے ساتھ قریبی تعلقات تھے اور انہوں نے اس گروہ سے بارہا بھاری رقم بھی وصول کی تھی -

ٹیگس