غزہ جنگ بندی تو ہو گئی مگر صیہونی دہشت گردی اور دہشت گردی کے اعداد و شمار کا کیا ؟ ایک بھیانک رپورٹ
صیہونی دہشتگردی کے نتیجے میں غزہ میں رقم ہونے والے تاریخ کے جانسوز المیے کے چھپے پہلو اب سامنے آ رہے ہیں اور بچوں کی المناک داستانیں ہیں جو تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہیں
سحرنیوز/عالم اسلام:غزہ کےعلاقے خان یونس میں ناصر میڈیکل کمپلیکس کے شعبہ اطفال اور زچگی کے سربراہ نے غزہ پٹی کی سنگین انسانی صورتحال کے پر خبردار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پانچ ہزار بچوں کو علاقے سے باہر سرجری کی فوری ضرورت ہے۔
فلسطینی خبررساں ایجنسی شہاب کی رپورٹ کے مطابق، ڈاکٹر الفرا نے کہا کہ غزہ میں حالیہ جنگ میں 167,000 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جن میں 40,000 بچے شامل ہیں۔

انہوں نے اہل غزہ کو درکار لازمی وسائل اور ضروریات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کو روزانہ کم از کم 600 امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے، جبکہ قابضین صرف 50 ٹرکوں کو داخل ہونے کی اجازت دیتے ہیں۔ ناصر ہسپتال کے شعبہ اطفال کے سربراہ نے غزہ کے آبی اور ارضی ذخائر پر تباہ کن جنگ کے مہلک اثرات پر اظہار تشویش کیا اور کہا کہ انہیں غزہ کی سرزمین اور پانی کے ذخائر پر صیہونی دہشتگردوں کے داغے گئے گولوں اور بموں کے نتیجے میں موجود تابکاری مواد کی مقدار کا صحیح علم نہیں ہے۔ لیکن غزہ میں پھینکے گئے تابکاری مواد کی مقدار جاپان میں ناگاساکی اور ہیروشیما میں پھینکے گئے مواد سے بھی زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پناہگاہیں نہ ہونے اور غذائی قلت کی وجہ سے حاملہ خواتین کی حالت زار نہایت تشویشناک ہے اور قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے بھی انکیوبیٹر کی کمی کی وجہ سے انفیکشن کے خطرے سے دوچار ہیں۔ اس سے قبل "ڈاکٹرز آف دی ورلڈ" نامی غیر سرکاری تنظیم ایم ڈی ایم کے سربراہ نے غزہ میں صحت اور علاج کی نازک صورتحال کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے فرانس اور مغربی ممالک سے غزہ کے زخمیوں کی منتقلی اور انہیں قبول کرنے اور اس علاقے میں انسانی امداد کی ترسیل میں سہولت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ژان فرانسوا کورٹی نے فرانسیسی خبر رساں ادارے "فرانس انٹر" کے ساتھ گفتگو میں خبردار کیا کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے اور بمباری کے خاتمے کے باوجود صورتحال اب بھی نازک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج غزہ میں تقریباً 20,000 ایسے زخمی ہیں جنہیں فوری طبی امداد کی ضرورت ہے اور موجودہ صحت کی دیکھ بھال کا نظام خدمات فراہم کرنے کے قابل نہیں ہے۔
کورٹی نے اس سلسلے میں فوری بین الاقوامی تعاون کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر انہیں غزہ کے باہر منتقل کرنے کا امکان فراہم نہ ہوا تو یہ زخمی فلسطینی آئندہ ہفتوں میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ انہوں نے سامان اور خوراک کی فوری ترسیل پر بھی زور دیا۔