Nov ۲۱, ۲۰۲۰ ۲۱:۲۸ Asia/Tehran
  • اوباما کا دعوی، ڈرون حملوں کے احکامات سے خوشی نہيں ہوتی تھی

امریکا کے سابق صدر باراک اوباما نے دعوی کیا ہے کہ اپنے دور حکومت میں ڈرون حملوں کے احکامات جاری کرنے میں انہیں کوئی خوشی نہيں ہوتی تھی۔

انہوں نے اپنی نئی یادداشت "اے پرومسڈ لینڈ" میں دعوی کیا کہ ڈرون حملوں میں ہزاروں دیگر جانوں کا ضیاع ہوا لیکن "دہشت گردی کے خلاف نرم پہلو" رکھنے کا متحمل نہیں ہوسکتا تھا۔

امریکا کے سابق صدر باراک اوباما نے دعوی کیا کہ ان کے پہلے چیف آف اسٹاف راحم ایمانوئل دہشت گردوں کی فہرست کے حوالے سے "جنونی" تھے۔

باراک اوباما نے دعوی کیا کہ"یمن، افغانستان، پاکستان اور عراق جیسی جگہوں پر لاکھوں نوجوان مایوسی، جہالت، شاندار مذہبی دور کا خواب، پرتشدد یا اپنے بزرگوں کی اسکیموں کی وجہ سے تنگ آچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ نوجوان خطرناک بھی ہوئے اور اکثر دانستہ اور لاشعوری طور پر ظالمانہ کارروائیوں کا حصہ بنے۔

باراک اباما نے دعوی کیا کہ میں کم از کم چاہتا تھا کہ انھیں بچا سکوں، انہیں اسکول بھیجا جا سکے، انہیں تجارتی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا موقع ملے اور ان کے دماغ سے نفرت کو نکالا جا سکے لیکن جس ڈرون مشینری کا میں نے حکم دیا تھا اس میں اکثر ان کی موت ہوجایا کرتی تھی۔

امریکا کے سابق صدر باراک اوباما نے دعوی کیا کہ میں بچوں کی بہتر تعلیم، ان کے اہلخانہ کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے، غریب ممالک کو زیادہ سے زیادہ خوراک کے حصول کے لیے مدد کرنے کی نیت سے سیاست میں داخل ہوا تھا لیکن یہ کام ضروری تھا، اور یہ میری ذمہ داری تھی کہ ہم یہ یقینی بنائیں کہ ہمارے آپریشن زیادہ سے زیادہ موثر ہوں۔

واضح رہے کہ پاکستان کی قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی "نیکٹا" کی جانب سے نومبر 2018 میں پیش کی جانے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان میں جنوری 2004 سے اب تک 409  امریکی ڈرون حملے ہوچکے ہیں جن میں 2 ہزار 714 افراد ہلاک اور 728 افراد زخمی ہوئے تھے۔

ٹیگس