Sep ۲۲, ۲۰۱۵ ۱۷:۵۶ Asia/Tehran
  • عبدالفتاح السیسی اور اسرائیل نوازی کا سلسلہ
    عبدالفتاح السیسی اور اسرائیل نوازی کا سلسلہ

مصر کے صدرعبدالفتاح السیسی کی جانب سے اسرائیل نوازی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

اطلاعات کے مطابق اسرائيل کی مسلح افواج کے سربراہ نے اپنے ایک بیان میں مصر اورغزہ کے درمیان موجود سرنگوں کا پتہ چلاکر انہیں تباہ کرنے سے متعلق قاہرہ کے اقدامات کی تعریف کی ہے۔

صیہونی حکومت کی فوج نے ‏غزہ اور مصر کے درمیان سرنگوں میں پانی چھوڑنے کے حکومت مصر کے اقدام کو اسرائيل کے لئے ایک بڑی خدمت سے تعبیر کیا ہے۔ مصر میں سابق ڈکٹیٹر حسنی مبارک کے خلاف پچیس جنوری دو ہزارگيارہ کے انقلاب کے بعد یہ قدس کی غاصب حکومت تھی کہ جس نے اس انقلاب کو اپنے مفادات کے منافی قرار دیا۔ اسرائیلی حکام کے اس خیال کو اس وقت اور زيادہ تقویت ملی جب مصری انقلابی جوانوں نے اسرائیلی سفارت خانے کی حفاظتی دیوار کو توڑ‌ دیا۔چنانچہ اسرائیل کے سفیر اور دیگر سفارتی عملہ راتوں رات اپنی جان بچاکر قاہرہ سے فرار ہونے پر مجبور ہوگیا۔
اسی سال پارلیمانی اور صدارتی انتخابات میں اخوان المسلمین کی کامیابی نے صیہونی حکام کی راتوں کی نیندیں حرام کردیں تاہم فوج کی جانب سے محمد مرسی کی قانونی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد مصر کے تعلق سے اسرائیلی حکام نے ایک بار پھر سکھ کا سانس لیا اور جون دو ہزار تیرہ میں عبدالفتاح السیسی کے ایوان صدر میں براجمان ہونے کے بعد واضح ہوگيا کہ مصر میں اسرائیل کے مفادات کو اب کوئي خطرہ لاحق نہيں ہے۔ا

ن انتخابات میں السیسی کے کامیابی سے نہ صرف آل سعود نیز امارات اور بحرین نے خوشی و مسرت کا اظہار کیا بلکہ اسرائیلی حکام نے بھی عبدالفتاح السیسی کی طے شدہ  کامیابی کا جشن منایا۔ حالیہ ڈیڑھ برسوں کے دوران عبدالفتاح السیسی کے اقدامات کا جائزہ لینے سے اندازہ ہوتا ہے کہ انتخابات میں عبدالفتاح السیسی کی کامیابی پر اسرائیلی حکام کی خوشی و مسرت بلا وجہ نہیں تھی۔ جس وقت سینا کے علاقے میں مسلح گروہوں کی کاروائیوں میں تيزی دیکھنے میں آئی، اسرائیل نے اس علاقے میں مصری فوجی دستوں کی تعیناتی سے متعلق صدرعبدالفتاح السیسی کی درخواست کو کسی قسم کا پس و پیش کئے بغیر مان لیا تاہم اسرائیلی حکام نے قاہرہ کو اس بات کا پابند کردیا کہ اسے سینا میں فوجیوں کی تعیناتی کے سلسلے میں ہرماہ باضابطہ طور پر تل ابیب سے درخواست کرنی ہوگي۔ادھر اسرائیل سلفی اور تکفیری عناصر کی موجودگی کو بہانہ بناکر حکومت مصر کو پورے طور پر یہ باور کرانے کی کوشش کررہا ہے کہ تحریک حماس سینا کے علاقے میں سلفی گروہوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور اس خطے کی ناامنی میں اس کا ہاتھ ہے۔

 حماس کے رہنماؤں نے سختی کے ساتھ اسرائیل کے ان دعوؤں کی تردید کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ سینا کے علاقے میں سرگرم سلفی گرہوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔حماس کا کہنا ہے  کہ سلفی گروہوں نے حتی غزہ میں بھی آگ اور خون کا کھیل شروع کر رکھا ہے۔ ایک اور مسئلہ جو قابل غور ہے وہ یہ کہ حکومت مصر ایک طرف اپنی سلامتی کو بہانہ بناکر رفح پاس کھولنے سے گریز کررہی ہے اور دوسری طرف غزہ کی سرحد پر حائل دیوار تعمیر کرکے غاصب صیہونی حکومت کا ہاتھ بٹا رہی ہے۔

علاوہ ازیں مصری حکومت نے پانی چھوڑ کو ان تمام سرنگوں کو غیر قابل استعمال بنادیا ہے جنہیں صیہونی کے محاصرے میں گھرے مظلوم فلسطینی عالم مجبوری میں رفت آمد کے لئے استمعال کرتے رہے ہیں۔غزہ میں محکمہ آبپاشی نے مصری حکومت کے اس تخربی اور غیر انسانی اقدام کو صیہونی حکومت نفعے میں اٹھائے جانے والے قدم سے تعبیر کرتے ہوئے انتباہ دیا ہے کہ قاہرہ کے اس اقدام کے نتیجے میں فلسطینوں کے گھروں کے تباہ ہونے نیز پینے کے پانی کے آلودہ ہونے کا خطرہ ہے۔

 مصری حکام دہشت گردی کے خلاف جدو جہد کے بہانے غزہ کے علاقے کو دہشت گردوں سے عاری علاقہ بنانے کا دعوی کر رہے ہیں کہ اسرائیلی حکومت کو عالمی سطح پر دہشت گردی کی علامت سمجھا جاتا ہے اور کسی پر بھی یہ بات پوشیدہ نہیں ہے کہ اس پورے خطے میں دہشت گردی کے پھیلاؤ میں صیہونی حکومت فعال کردار ادا کر رہی ہے۔

ٹیگس