Oct ۱۹, ۲۰۱۵ ۱۸:۰۴ Asia/Tehran
  • شام کی بنیادی تنصیبات امریکہ کی قیادت والے اتحاد کے حملوں کی زد میں
    شام کی بنیادی تنصیبات امریکہ کی قیادت والے اتحاد کے حملوں کی زد میں

امریکہ کی قیادت میں تشکیل پانے والے نام نہاد داعش مخالف اتحاد کے فضائی حملوں میں شام کی بنیادی تنصیبات منہدم ہو گئی ہیں۔

یورپ کے لڑاکا طیاروں نے متعدد مرتبہ شام کے حساس اور اہم مراکز کو نشانہ بنایا ہے اور اس ملک کی بنیادی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

اب کی بار شام کے شمال میں واقع حلب شہر میں بجلی کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا ہے جو کہ اس شہر کا سب سے بڑا بجلی گھر ہے۔

اس بمباری میں اس بجلی گھرکو شدید نقصان پہنچا ہے۔

یہ اقدام ایسی حالت میں کیا گیا ہے کہ جب روس نے تیس ستمبر دو ہزار پندرہ سے شام کی حکومت کی اجازت اور اس کی ہم آہنگی کے ساتھ شام میں دہشت گردوں پر اپنے فضائی حملے شروع کر رکھے ہیں اور بارہا دہشت گرد گروہوں کے ٹھکانوں پر حملے کئے ہیں۔

شام کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اس بارے میں کہا ہے کہ گزشتہ پندرہ دنوں کے دوران روس نے دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جو آپریشن کیا ہے وہ شام میں امریکہ کے ایک سال کے آپریشن سے زیادہ کارگر ہے۔

شام کے حکام نے اس سے قبل امریکہ کی قیادت میں بننے والے نام نہاد داعش مخالف اتحاد کے لڑاکا طیاروں کی موجودگی کو شام کے امور میں مداخلت اور اپنے ملک کی بنیادی تنصیبات کی تباہی کا بہانہ قرار دیا تھا۔

خاص طور پر اس بات کے پیش نظر کہ اس اتحاد نے شام کی حکومت کے ساتھ ہم آہنگی کے بغیر بارہا شام کے اہم مراکز اور رفاہی اداروں پر بمباری کر کے ان کو منہدم کیا ہے۔

یورپ نے امریکہ کی قیادت میں سنہ دو ہزار گیارہ سے شام پر حملوں کے لئے نوفلائی زون قائم کرنے کی بہت کوشش کی ہے۔

اور بین الاقوامی مخالفتوں کے بعد اب داعش مخالف اتحاد اس منصوبے کو عملی جامہ پہنا رہا ہے۔

وہ بھی ایسی حالت میں کہ جب روس نے شروع سے ہی شام میں نوفلائی زون قائم کرنے کی مخالفت کی تھی، شام کی ارضی سالمیت اور اس کے احترام کا مطالبہ کیا تھا اور اس نے اس اقدام کو اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیا تھا۔

امریکہ اور یورپ اپنے علاقائی اتحادیوں کے تعاون سے ہمیشہ شام میں پہلے سے طے شدہ اہداف اور دمشق حکومت کی سرنگونی کے درپے رہے ہیں۔ امریکہ نئے مشرق وسطی کے تناظر میں اسرائیل کے مفادات کے تحفظ کے لئے اکیسویں صدی کی ابتداء سے ہی خطے میں یورپ کی جانب رجحان رکھنے والے نظام کو بر سر اقتدار لانے کے درپے رہا ہے تاکہ بیسویں صدی کے ماحول کو ختم کر کے اور خطے کی رائے عامہ کے اذہان سے صیہونیت مخالف استقامت کا خیال نکال کر صیہونی حکومت کی حمایت کر سکے۔ یہی وجہ ہے کہ صیہونزم کے خلاف فرنٹ لائن پر موجود شام اور لبنان جیسے ممالک کو سنہ دو ہزار سے اب تک یورپ اور امریکہ کی جانب سے مختلف طرح کی سازشوں کا سامنا ہے۔

ٹیگس