بشار اسد کے دورہ روس پر امریکہ سیخ پا
وہائٹ ہاؤس کے ترجمان سے شام کے صدر بشار اسد کا دورہ ماسکو اور روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ان کی ملاقات برداشت نہیں ہوئی اور انھوں نے اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کرملین ہاؤس میں بشار اسد کا استقبال، شام میں جنگ کومزید طولانی کردے گا-
وہائٹ ہاؤس کے ترجمان اریک شولٹز نے بدھ کو بشار اسد کے ایک روزہ دورہ ماسکو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دعوی کیا کہ بشار اسد وہ شخص ہیں جس نے اپنے ملک کے عوام کے خلاف بقول ان کے کیمیاوی ہتھیار استعمال کئے ہیں- شولٹز کے بقول امریکہ، بشار اسد کے لئے روس کی جانب سے سرخ قالین بچھائے جانے کو شام میں سیاسی منتقلی کے ماسکو کے اعلان شدہ مقصد کے منافی سمجھتا ہے-
شام کے صدر بشار اسد اپنے ملک میں بحران شروع ہونے کے بعد منگل کو پہلی بار ایک غیر اعلانیہ دورے پر ماسکو پہنچے اور کرملین ہاؤس میں اپنے پرانے اور روایتی اتحادی روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں گفتگو کی-
ولادیمیر پوتین نے بشار اسد سے ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامی فوج کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ روس ، بحران شام کے سیاسی حل میں مدد کے لئے تیار ہے-
روس کے صدر نے اس کے ساتھ ہی تاکید کی کہ شام کے بحران کے سیاسی حل میں آخری فیصلہ ملت شام کا ہوگا-
شام میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ میں روس کی جانب سے دمشق کی حمایت نے اس ملک کے حالات کو نئے مرحلے میں داخل کر دیا ہے-
شام میں روسی فوجی موجودگی سے دہشت گردی کے خاتمہ اور شامی عوام کی رائے ( ریفرینڈم) کے بغیر بشار اسد حکومت کو تبدیل کرنے کا منظر نامہ اپنا رنگ کھو چکا ہے اور اب مغرب نے بھی شام کے بحران کے سلسلے میں مزید منطقی موقف اختیار کر لیا ہے-
مغربی ممالک کی جانب سے عبوری حکومت میں بشاراسد کی موجودگی اور بحران شام کے سیاسی حل کے لئے ان سے گفتگو کے اعتراف سے نئی صورت حال پیدا ہوئی ہے اور بشار اسد کے دورہ ماسکو سے سیاسی طریقوں کا سہارا لئے بغیر بشار اسد کی حکومت کو ختم کرنے کی تھیوری باطل ہوچکی ہے-
شام کے صدر کے دورہ روس سے ولادیمیر پوتن نے مغرب کو یہ پیغام دیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کا واحد راستہ شامی فوج کی حمایت اور اس ملک کے سیاسی راہ حل کا واحد راستہ شامی عوام کی نظر اور رائے ہے اور اپنے ملک کے مستقبل اور بشار اسد کے انجام کے بارے میں پہلا اور آخری فیصلہ انھیں کا ہے-
بشار اسد کے لئے ولادیمیر پوتن کا سرخ قالین، بحران شام کے حل کے لئے منطقی طریقہ کار کے تناظر میں ہے-
روس ، شام ، اسلامی جمہوریہ ایران اور دوسرے خود مخار ممالک کا خیال ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ ، بحران شام کے سیاسی حل کا لازمہ ہے-
روس نے اسی تناظر میں شام میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی ہے اور اس کے مقابلے میں بشار اسد ، ایران اور دوسرے ممالک کے ساتھ صلاح و مشورے کو ایجنڈے میں شامل کر رکھا ہے- اسلامی جمہوریہ ایران نے بھی شام میں اپنا مشاورتی کردار مضبوط کیا ہے-
لیکن شام مخالف محاذ خاص طور پر امریکہ نے دہشت گردی کو اچھی اور بری میں تقسیم اور نام نہاد اعتدال پسند مسلح مخالفین کو تربیت دے کر اور انھیں ہتھیار فراہم کر کے بحران شام کے خاتمے کو بشار اسد کی اقتدار سے علحدگی سے مشروط کیا- اس چیز نے بحران شام کو طولانی کردیا اور اس کا نتیجہ دہشت گردی میں اضافے، تخریب کاری ، قتل عام اور یورپ کی جانب مہاجرین کی لہر کی صورت میں سامنے آیا ہے-