Oct ۲۶, ۲۰۱۵ ۱۶:۳۴ Asia/Tehran
  • صیہونی وزیر اعظم کی اشتعال انگیز پالیسیوں پر بڑھتا ہوا احتجاج
    صیہونی وزیر اعظم کی اشتعال انگیز پالیسیوں پر بڑھتا ہوا احتجاج

فلسطینی علاقوں میں صیہونی حکومت کی پرتشدد پالیسیوں میں شدت نے کہ جس پر فلسطنینیوں نے ردعمل ظاہر کیا ہے اور جواب دیا ہے مقبوضہ فلسطین میں صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے سے پیدا ہونے والی بدامنی میں اضافہ کر دیا ہے-

اس طرح کی صورت حال ، حالیہ دنوں میں یہودی آبادکاروں سمیت صیہونی شہریوں کے احتجاجی مظاہروں کا باعث بنی ہے اور یہ موضوع علاقے میں صیہونی حکومت کے تشدد آمیز اور اشتعال انگیز اقدامات میں شدت پر مبنی صیہونی حکومت کے وزیراعظم نتن یاہو کی پالیسیوں پر احتجاج بڑھنے کی عکاسی کرتا ہے- اس سلسلے میں بڑی تعداد میں یہودی آبادکاروں نے صیہونی وزیراعظم کی جنگ پسندانہ پالیسیوں کے خلاف گذشتہ دنوں کئی بار احتجاجی مظاہرے کئے ہیں- اس سے قبل بھی نتن یاہو کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسرائیل کے سابق ایک سو پانچ سیکورٹی اور فوجی کمانڈروں نے ایک انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے ان کی جنگ پسندانہ پالیسیوں کے اعتراض میں ایک کھلا خط جاری کیا ہے-


صیہونی حکومت کے زیر قبضہ فلسطینی زمینوں پر ہجرت کرنے والے یہودی اب متوجہ ہوگئے ہیں کہ صیہونی حکومت کی جنگ پسندانہ اور غاصبانہ پالیسیوں اور اس حکومت کی پر تشدد تعلیمات پر مبنی صیہونی معاشرے کے سیکورٹی مسائل کے سبب انھیں اس معاشرے میں کسی طرح کی سیکورٹی حاصل نہیں ہے- یہ ایسے عالم میں ہے کہ اسرائیلی حکام کی طرف سے انتہاپسند صیہونیوں کو نسل پرستی کی جانب لے جانے کی پالیسیوں اور مقبوضہ فلسطین میں فلسطینی عوام کے ساتھ خونریز مقابلوں نے صیہونی معاشرے کو مزید غیر محفوظ اور غیر مستحکم بنا دیا ہے جبکہ مقبوضہ فلسطین میں ہجرت کر کے آنے والے یہودیوں کو اپنے وطن میں اور جہاں بھی وہ پہلے زندگی گذارتے تھے زیادہ امن و تحفظ حاصل تھا- صیہونی حکام، یہودیوں کو بہشت موعود کا خواب دکھا کرانھیں مقبوضہ فلسطین کی جانب ہجرت کرنے کی ترغیب دیتے ہیں لیکن مہاجر یہودی مقبوضہ علاقوں میں پہنچتے ہی صیہونی حکام کے دعؤوں کے کھوکھلا ہونے کی جانب متوجہ ہوجاتے ہیں-


اسرائیل کی تشکیل کے حوالے سے صیہونی رہنماؤں کے وعدے اور فلسطین میں یہودی مہاجرین کو آباد کرنے کے وعدے اس علاقے کو ان کے لئے توریت کے وعدے کے مطابق ایک ایسی بہشت فراہم کرنا تھا جس میں دودھ اور شہد کی نہریں ہوں گی - اب جبکہ یہ بہشت موعود ایک جہنم میں تبدیل ہوگئی ہے کہ جہاں صیہونی بھی رہنے کے لئے تیار نہیں ہیں اور حالیہ برسوں میں مقبوضہ فلسطین یعنی اسرائیل سے یہودیوں کی ہجرت میں تیزی کا، اسی تناظر میں جائزہ لیا جا سکتا ہے-


مقبوضہ فلسطین میں بڑھتا ہوا احتجاج اس بات کا عکاس ہے کہ قدس کی غاصب صیہونی حکومت جو بیرونی اور بین الاقوامی لحاظ سے قانونی حیثیت کی حامل نہیں ہے، داخلی لحاظ اور ملکی لحاظ سے بھی اپنے شہریوں کے لئے قابل قبول نہیں ہے- صیہونی حکام کے خلاف صیہونی شہریوں کے بڑھتے ہوئے مظاہروں نے عملی طور پر صیہونی حکومت کے تمام اقدامات کو ناکامی سے دوچار کر دیا ہے جو وہ یہودیوں کو مقبوضہ فلسطین کی جانب ہجرت پر مائل کرنے کے لئے مقبوضہ فلسطین کو بہشت موعود کے طور پر پیش کرنے کے لئے کر رہے تھے - صیہونی حکومت کے داخلی بحران میں شدت نے اس غاصب حکومت کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے یہاں تک کہ بعض صیہونی ذرائع ابلاغ نے بھی اس کا اعتراف کرلیا ہے کہ یہ حکومت تباہی و نابودی کی جانب گامزن ہے-


یہ ایسی حالت میں ہے کہ صیہونی حکام، حکومت کی غیر مستحکم صورت حال کی جانب سے رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کے لئے فوجی اقدام تشدد اور طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اندر سے کھوکھلی اس حکومت کو مستحکم اور پائدار ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں-


ٹیگس