Oct ۲۷, ۲۰۱۵ ۱۶:۳۸ Asia/Tehran
  • فلسطینی مملکت کی تشکیل کی مخالفت پر صیہونی وزیراعظم کی تاکید
    فلسطینی مملکت کی تشکیل کی مخالفت پر صیہونی وزیراعظم کی تاکید

صیہونی حکومت نے ایک بار پھر خود مختار فلسطینی ملک کی تشکیل کی مخالفت پر تاکید کی ہے-

اس سلسلے میں صیہونی وزیر اعظم نتن یاھو نے ایک بار پھر یہ بات زور دے کر کہی کہ وہ کسی بھی صورت میں فلسطینی ملک کی تشکیل نہیں ہونے دیں گے اور صیہونی ہمیشہ ہتھیار اٹھائے رہیں گے اور فلسطینی زمینوں پر قابض رہیں گے-


صیہونی وزیراعظم نتن یاھو نے پیر کی شام صیہونی پارلیمنٹ کی خارجہ پالیسی اور سیکورٹی کمیشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے کہتا ہوں کہ ہمیں ہمیشہ ہتھیار اٹھائے رہنا چاہئے اور فلسطینیوں سے لڑنا چاہئے-اس ماحول میں صیہونی وزیر اعظم نے ایک بار پھر مقبوضہ فلسطین کے علاقوں پر مکمل تسلط برقرار رکھنے اور خود مختار فلسطینی مملکت کی تشکیل جس کا دارالحکومت قدس ہو کی مخالفت پر تاکید کی ہے-


قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت ، مختلف چالوں سے خود مختار فلسطینی مملکت کی تشکیل کے موضوع کو ختم کرنے اور اس طرح فلسطینیوں کے حقوق کو پوری طرح پامال کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے- صیہونی حکام نے صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے کو ختم کرنے کے لئے فلسطینیوں کی جد و جہد میں زیادہ سے زیادہ رخنہ اور رکاوٹ ڈالنے کی ہمیشہ کوشش کی ہے تاکہ اس سلسلے میں فلسطینیوں کے اقدامات کو ناکام بنا سکیں-


بلاشبہ گذشتہ برسوں میں فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت میں بین الاقوامی روش ، من جملہ اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کی پوزیشن میں ارتقاء، اقوام متحدہ کے مختلف ذیلی اداروں میں فلسطین کی رکنیت اور اقوام متحدہ کے دفتر میں فلسطین کا پرچم نصب کرنا ، وغیرہ خود مختار فلسطینی ملک کی تشکیل کے حق سمیت فلسطینی عوام کے حقوق کی بھرپور بین الاقوامی حمایت کا ثبوت ہے-


فلسطینیوں نے سن دو ہزار بارہ میں اقوام متحدہ میں فلسطین کی پوزیشن میں ارتقاء حاصل کیا- دوہزار بارہ میں اقوام متحدہ میں فلسطینیوں نے ووٹ دینے کے حق کے بغیر مبصر سے غیر رکن مبصر حکومت کا درجہ حاصل کر کے بین الاقوامی سطح پر مزید پوزیشن حاصل کرنے اور اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کی راہ ہموار کر لی ہے-


فلسطینیوں کے حقوق کے سلسلے میں عالمی اتفاق رائے من جملہ خود مختار فلسطینی ملک کی تشکیل اور اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق، فلسطینی عوام کے غصب شدہ حقوق کی بحالی پر مھر تصدیق ثبت ہونے کے ساتھ ہی اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ جاری رہنے پر عالمی احتجاج کے معنی میں ہے- بین الاقوامی کانفرنسوں میں ملت فلسطین کے حقوق کے لئے عالمی حمایتوں کے عمل میں اضافہ اور فلسطینیوں کے حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کا حمایتی موقف، فلسطینی عوام کی عالمی پشتپناہی اور بین الاقوامی سطح پر صیہونی حکومت کی پہلے سے زیادہ تنہائی کا عکاس ہے اور اس موضوع نے صیہونی حکومت کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے-


قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھی گذشتہ برسوں میں ملت فلسطین کی تقدیر کا فیصلہ کرنے کے حق کی حمایت میں بھاری ووٹوں سے کئی قراردادیں منظور کی ہیں- اقوام متحدہ نے اس سلسلے میں کئی قراردادیں من جملہ ، قرار داد نمبر ایک سو چورانوے، تین سو چورانوے، ایک ہزار چھ سو چار، دوہزار ایک سوچون، دوہزارچار سوباون، دوہزارچھ سو انچاس، دوہزارچھ سو بہتر، دوہزارسات سو ستاسی ، دوہزارسات سو بانوے، دوہزار نو سو پچپن، اور تین ہزار ستر منظور کی ہے- مذکورہ قراردادوں میں ملت فلسطین کے خود مختار فلسطینی ملک کی تشکیل سمیت اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کے حق پر تاکید کی گئی ہے-


یہ ایسے عالم میں ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد ایک سواکاسی میں بھی خودمختار فلسطینی ملک کی تشکیل کے حق پر تاکید کی گئی ہے اور انیس سو ترانوے میں اوسلو معاہدے میں بھی خودمختار فلسطینی ملک کی تشکیل کی توثیق کی گئی ہے اور صیہونی حکومت اس کی پابند ہے- ان حالات میں نتن یاہو کے بیانات نے صیہونی حکومت کی غیر قانونی ، امن مخالف اور جنگ پسند ماہیت کو پہلے سے زیادہ آشکار کر دیا ہے-

ٹیگس