امریکی حمایت کے سائے میں اسرائیل کے تشدد آمیز اقدامات جاری
Oct ۲۸, ۲۰۱۵ ۱۶:۵۸ Asia/Tehran
-
امریکی حمایت کے سائے میں اسرائیل کے تشدد آمیز اقدامات جاری
فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کے تشدد آمیز اور توسیع پسندانہ اقدامات بدستور جاری ہیں۔
مسجد الاقصی پر غاصب صیہونی حکومت کا پرچم نصب کرنے کی کوشش کے ساتھ ساتھ قدس میں رہنے والے اصلی باشندوں یعنی فلسطینیوں کو ان کے گھر سے بےگھر کرنے کے سلسلے میں بیت المقدس میں تقریبا ایک لاکھ فلسطینیوں کی اقامت منسوخ کرنے کے لیے صیہونی حکومت کے اقدامات فلسطینی علاقوں میں صیہونی حکومت کے توسیع پسندانہ اور تسلط پسندانہ اقدامات اور اس کی گستاخیوں کی گہرائی کی عکاسی کرتے ہیں۔یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے کہ جب صیہونی حکومت نے فلسطینی عوام کے خلاف اپنے تشدد کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے فلسطینیوں کے خلاف اپنے تشدد آمیز اقدامات تیز کر دیے ہیں۔ صیہونی حکومت سزائیں سخت کر کے فلسطینیوں کو اس غاصب حکومت کے خلاف اپنی مزاحمت اور انتفاضہ کو جاری رکھنے سے روکنا چاہتی ہے۔ اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے نئے قانون کے تحت پتھر پھینکنے والے فلسطینی مظاہرین کو بیس سال قید کی سزا دی جائے گی۔
صیہونی حکومت نے احتجاج اور اعتراض کا دائرہ پھیلنے سے روکنے اور فلسطینی عوام کی انتفاضہ تحریک کو کچلنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کیے ہیں۔ جبکہ صیہونی حکومت کے تشدد آمیز اقدامات پر رائے عامہ نے شدید غصے اور نفرت کا اظہار کیا ہے۔ لیکن امریکہ کی جانب سے اس غاصب حکومت کی حمایت نہ صرف بدستور جاری ہے بلکہ دونوں فریق مختلف شعبوں میں اپنے تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں اور اس تناظر میں امریکہ کی جانب سے صیہونی حکومت کی فوجی حمایت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے وزیر جنگ موشے یعلون نے امریکہ کا دورہ کیا ہے اور وہ امریکی وزیر جنگ ایشٹن کارٹر سے اسرائیل کے لیے امریکہ کی فوجی امداد میں اضافے کے بارے میں بات چیت کر رہے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے صیہونی حکومت کی بےدریغ حمایت اس غاصب حکومت کو واشنگٹن کی ہری جھنڈی دکھانے کے مترادف سمجھی جاتی ہے اور اس ناجائز حکومت نے امریکہ کی حمایت و پشتپناہی سے اپنے توسیع پسندانہ اور تشدد آمیز اقدامات میں اضافہ کر دیا ہے۔
امریکہ سرکاری طور پر صیہونی حکومت کو سالانہ تین ارب ڈالر کی امداد دیتا ہے کہ جس کا ایک بڑا حصہ فوجی امداد پر مشتمل ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب امریکی حکومت صیہونی حکومت کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کے انعقاد سمیت مختلف طریقوں سے اس شکست خوردہ حکومت کا حوصلہ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
فوجی شعبے سمیت مختلف میدانوں میں اسرائیل کی طاقت و توانائی کو بڑھانے کے لیے امریکی اقدامات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ سازباز مذاکرات کے بارے میں صیہونی حکومت کے طرزعمل کے سلسلے میں امریکی اور صیہونی حکام کے درمیان بعض ٹیکٹیکی اختلافات کے باوجود امریکہ کی جانب سے غاصب صیہونی حکومت کی اسٹریٹیجیک حمایت بدستور جاری ہے۔
امریکہ اور صیہونی حکومت کے تعلقات پر ایک نظر ڈالنے سے معلوم ہو جاتا ہے کہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو قائم رکھنا امریکہ کی خارجہ پالیسی میں خاص اہمیت اور مقام رکھتا ہے اور امریکی حکام اس بات پر ہرگز تیار نہیں ہیں کہ یہ تعلقات کسی بھی مسئلے سے متاثر ہوں۔
ایسی فضا میں صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی انتہا پسند کابینہ امریکہ سے زیادہ مدد حاصل کرنے اور صیہونی حکومت کی عسکریت پسندی کے بھاری مالی اخراجات امریکہ پر لادنے پر زور دے رہی ہے۔ امریکہ بھی مختلف شکلوں میں غاصب صیہونی حکومت کی طاقت میں اضافہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور امریکہ کا یہ اقدام اپنے جرائم اور تشدد آمیز اقدامات کو تیز کرنے کے لیے واشنگٹن کی جانب سے صیہونی حکومت کو ہری جھنڈی دکھانے کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔
امریکہ کی جانب سے صیہونی حکومت کی بےدریغ حمایت نے اسے صیہونی حکومت کے جرائم میں برابر کا شریک بنا دیا ہے اور اس کی وجہ سے امریکی حکام سے رائے عامہ کی نفرت میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہو گیا ہے کہ جو پوری دنیا میں قوموں کے خلاف سازشوں اور جرائم کا مسلسل ارتکاب کر رہے ہیں۔
یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب امریکی رائے عامہ اس بات پر سخت اعتراض کر رہی ہے کہ امریکی حکام نے کیوں امریکی مفادات کو صیہونی حکومت کے مفادات سے جوڑ دیا ہے اور ان کے ٹیکسوں کا پیسہ غاصب صیہونی حکومت پر کیوں لٹایا جا رہا ہے۔