Oct ۲۹, ۲۰۱۵ ۱۴:۳۳ Asia/Tehran
  • یمن کی جنگ کے دوران دلوں کو متاثر کرنے کے کھیل میں سعودی عرب کی شکست
    یمن کی جنگ کے دوران دلوں کو متاثر کرنے کے کھیل میں سعودی عرب کی شکست

اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے نمائندے سے یمن کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کے اتحاد پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی تنقید برداشت نہ ہوئی اور اس نے دعوی کیا کہ سعودی اتحاد نے یمن کے شمال میں عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے تحت چلنے والے اسپتال پر حملہ نہیں کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل نمائندے عبداللہ المعلمی نے بدھ کے روز کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے یمن کے شہر صعدہ میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں چلنے والے اسپتال پر حملے کے بارے میں مناسب تحقیق کرنے سے قبل سعودی اتحاد پر اس اسپتال پر حملہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔

ڈاکٹر ود آؤٹ بارڈرز تنظیم اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف اور عالمی ادارہ صحت کی مدد اور تعاون سے یمن کے شمالی شہر صعدہ میں ایک اسپتال چلا رہی ہے۔ یمن کے خلاف سعودی عرب کے اتحاد کے جنگی طیاروں نے پیر کے روز اس اسپتال پر بمباری کر دی جس سے متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہو گئے۔

سعودی عرب نے اپنے کئی عرب اتحادیوں کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ سے غریب عرب ملک یمن پر حملے شروع کر رکھے ہیں جن کا مقصد یمن کے مفرور سابق صدر منصور ہادی کی پٹھو حکومت کو دوبارہ اقتدار میں واپس لانا ہے۔ ان حملوں سے منصور ہادی تو اقتدار میں واپس نہیں آ سکے لیکن گزشتہ سات ماہ کے دوران صرف یمن کے عوام کا قتل عام ہوا ہے اور اس ملک کی بنیادی تنصیبات تباہ کر دی گئی ہیں۔

یمن میں عورتوں اور بچوں سمیت جنگ سے مرنے والے لوگوں کی تعداد میں اضافے اور اس غریب اور سعودی عرب کے سخت محاصرے میں آئے ہوئے ملک میں بگڑتی ہوئی انسانی صورت حال نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور اداروں کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔

انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی درج ذیل صرف ایک مثال سے پتہ چلتا ہے کہ یمن میں کس طرح ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے بچوں سے متعلق ادارے یونیسیف کے مطابق گزشتہ سات ماہ کے دوران سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے ہوائی حملوں میں گیارہ سو چوبیس یمنی بچے جاں بحق اور زخمی ہو چکے ہیں۔ یمن کی موجودہ صورت حال اپنے جنوبی ہمسایہ ملک میں سعودی عرب کے جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو چیخ چیخ کر بیان کر رہی ہے۔

یمن میں المیے کی گہرائی یمن کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کے اہداف و مقاصد کی ناکامی کی گواہی دے رہی ہے۔ سعودی عرب کی جنگی مشینری نہ صرف یمن کے مفرور سابق صدر منصور ہادی کی پٹھو حکومت کو دوبارہ برسر اقتدار لانے میں ناکام رہی ہے اور سعودی عرب نے جنگ کے میدان میں شکست کھائی ہے بلکہ وہ عالمی رائے عامہ کی توجہ حاصل کرنے اور دلوں کو متاثر کرنے کے کھیل میں بھی ناکام رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے یمن میں اس بین الاقوامی ادارے کے تحت چلنے والے اسپتال پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے حملے پر تنقید اور اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل نمائندے کا اس پر جزبز ہونا اور حقائق سے فرار، آل سعود کے اپنے ہاتھوں کھودے ہوئے یمن کے گڑھے میں گرنے کی عکاسی کرتا ہے۔

سعودی عرب کو آج یمن کی جنگ میں دو طرح سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایک طرف تو اسے یمن میں اپنے سیاسی مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے اور جنگ کے دوران اس کی فوجی اور انتظامی صلاحیتوں کا بھی پول کھل گیا ہے اور دوسری جانب اسے انسانی حقوق کے مراکز اور حقوق اور قانون سے متعلق بین الاقوامی اداروں کی تنقید کا بھی سامنا ہے۔

سعودی عرب کے حکام کا خیال تھا کہ یمن میں فوجی کارروائی چند روز یا چند ہفتے جاری رہے گی اور وہ اپنے مقاصد حاصل کر لیں گے لیکن آج اس جنگ کو سات ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور ہر گزرتا دن سعودی عرب کے نقصان میں جا رہا ہے۔

ٹیگس