Oct ۲۹, ۲۰۱۵ ۱۶:۴۶ Asia/Tehran
  • فلسطین میں انسانی حقوق کی صورت حال کے بارے میں محمود عباس کا انتباہ
    فلسطین میں انسانی حقوق کی صورت حال کے بارے میں محمود عباس کا انتباہ

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صیہونی حکومت کی جارحانہ اور تشدد آمیز پالیسیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس کے بعد فلسطین کی محدود خودمختار انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے فلسطین میں انسانی حقوق کی صورت حال کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

محمود عباس نے بدھ کے روز جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی دشمن کے قبضے اور جرائم جاری رہنے کی وجہ سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں خاص طور پر مشرقی قدس میں انسانی حقوق کی صورت حال انتہائی تشویش ناک اور خطرناک ہو گئی ہے۔

انھوں نے ملت فلسطین کے خلاف صیہونی حکومت کے بڑھتے ہوئے جرائم پر عالمی برادری کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملت فلسطین کی انتفاضہ تحریک صیہونی حکومت کی تشدد آمیز پالیسیوں اور فلسطینیوں کے خلاف صیہونی دشمن کے ظلم و ستم کو روکنے میں عالمی برادری کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔

محمود عباس نے ملت فلسطین کے خلاف صیہونی حکومت کی بڑھتی ہوئی جارحیت کو رکوانے کے لیے اقوام متحدہ اور متعلقہ اداروں خاص طور پر سلامتی کونسل سے فوری اقدام کرنے کا مطالبہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی باشندوں کی بین الاقوامی حمایت کے لیے ایک خصوصی کمیٹی کی تشکیل اور اسی طرح فلسطینیوں کے حالات سے باخبر ہونے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹروں کا فلسطین کا دورہ انتہائی ضروری ہے۔

محدود خودمختار فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے فلسطین میں امن و امان قائم کرنے کے لیے یورپی اور عرب ممالک کی بین الاقوامی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات برائے مذاکرات کے لیے وقت ضائع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور سلامتی کونسل کو اپنے فرائض اور ذمہ داریوں پر عمل کر کے فلسطینی سرزمین پر قبضے کو ختم کرانا چاہیے، کیونکہ ملت فلسطین کو جب تک آزادی، عزت و کرامت اور اپنے وطن کی سرزمین پر مکمل حاکمیت حاصل نہیں ہو گی وہ امن و استحکام کا احساس نہیں کرے گی۔

محمود عباس نے جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں تقریر ایک ایسے وقت میں کی ہے کہ جب فلسطین کے امور کے ماہرین کا یہ خیال ہے کہ فلسطینیوں کی بین الاقوامی حمایت کے لیے ان کی درخواست کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو گا۔

اسی سلسلے میں انسانی حقوق کونسل کے سابق رکن عثمان الحجہ نے کہا ہے کہ اگر سلامتی کونسل کے کسی مستقل رکن نے محمود عباس کی درخواست کی مخالفت کر دی تو ملت فلسطین کی بین الاقوامی حمایت کے لیے ان کی درخواست ناکامی سے دوچار ہو جائے گی۔

دوسری جانب فلسطین کے امور میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر زید بن رعد نے جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں مشرقی قدس میں حالات مزید بحرانی ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کی جانب سے طاقت اور تشدد کا استعمال فلسطینی علاقوں میں بحران کی راہ حل نہیں ہے۔

انھوں نے ایک آزاد اور خودمختار ملک میں ملت فلسطین کے لیے ایک آزادانہ اور آبرو مندانہ زندگی کے حالات فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ قدس اور دریائے اردن کے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے اشتعال انگیز اقدامات کو روکا جائے، مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صیہونی کالونیوں کی تعمیر بند کی جائے، فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرنے کی پالیسی پر عمل درآمد روکا جائے اور غزہ پٹی کا محاصرہ ختم کیا جائے۔

مسجد الاقصی کی بےحرمتی اور اس مقدس مسجد کو زمان و مکان کے اعتبار سے تقسیم کرنے کی سازش پر عملدرآمد کی وجہ سے یکم اکتوبر سے قدس اور دریائے اردن کے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں فلسطینیوں اور صیہونی فوجیوں کے درمیان جھڑپیں ہو رہی ہیں جن میں اب تک پینسٹھ سے زائد فلسطینی صیہونیوں کے ہاتھوں شہید اور اکیس سو سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صیہونی حکومت کے جارحانہ اور تشدد آمیز اقدامات کے بارے میں خبریں منظرعام پر آنے سے عالمی سطح پر صیہونی حکومت کی مذمت اور فلسطینی عوام کی حمایت میں اضافہ ہو گیا ہے اور لوگ صیہونی حکومت کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔

ٹیگس