Nov ۰۱, ۲۰۱۵ ۱۵:۱۹ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف بحرین بھی سعودی عرب کے راستے پر گامزن
    ایران کے خلاف بحرین بھی سعودی عرب کے راستے پر گامزن

بحرین کے وزیر خارجہ نے سعودی عرب کی مانند کہ ان دونوں ملکوں پر اپنے عوام کو طاقت کے ذریعے کچلنے کا الزام ہے، اپنے ملک کے داخلی مسائل سے فرار کے لیے ایران پر بقول ان کے عرب ممالک کے داخلی امور میں مداخلت کا الزام لگایا ہے۔

بحرین کے وزیر خارجہ شیخ خالد بن احمد آل خلیفہ نے ہفتے کے روز منامہ مذاکرات کی سیکورٹی کانفرنس میں دعوی کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے عرب ممالک میں مداخلت کر کے علاقے کو عدم استحکام سے دوچار کر دیا ہے۔

بحرین کے وزیر خارجہ نے جنگ یمن میں سعودی عرب کا ساتھ دینے میں اپنے ملک کے تخریبی کردار پر توجہ دیے بغیر دعوی کیا کہ ایران کے اقدامات سے علاقے کے استحکام کو پہنچنے والے نقصانات کو نطرانداز نہیں کرنا چاہیے۔

بحرین اور سعودی عرب نے خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ممالک کی حیثیت سے اس کونسل کے اندر ایران کے ساتھ تعاون کا رویہ اختیار کرنے کے لیے کی جانے والی بعض کوششوں کے باوجود عدم تعاون اور دوری کا راستہ اختیار کیا ہے۔

امیر قطر اور کویت کے وزیر خارجہ نے حال ہی میں علاقے میں امن و سلامتی کو مضبوط بنانے اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ خلیج فارس تعاون کونسل کے مذاکرات پر زور دیا ہے۔

ایران نے بھی کہ جس نے مختلف ممالک خاص طور پر ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعاون میں باہمی احترام اور تعمیری تعاون کی پالیسی کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر رکھا ہے، علاقائی امن و سلامتی کے قیام اور تعاون کو فروغ دینے کے مقصد سے خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ممالک کے ساتھ تعاون پر بارہا زور دیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ باہمی احترام اور اچھی ہمسائیگی کے اصول کا خیال رکھنے کی بات کی ہے اور اس کا یہ خیال ہے کہ عدم تعاون اور ایک دوسرے سے دوری اختیار کرنے کے راستے پر چلنا علاقے کی سلامتی اور ہمسایہ ممالک کے حق میں نہیں ہے اور یہ خلیج اور اختلاف پیدا ہونے اور دشمنوں کے غلط فائدہ اٹھانے کا باعث بنتا ہے۔

دنیا کے ساتھ ایران کے تعمیری تعاون کے تناظر میں ایٹمی سمجھوتہ ہو چکا ہے اور اس سے ظاہر ہو گیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران عالمی امن و سلامتی کے لیے ہرگز خطرہ نہیں ہے۔ ایران کی طاقت و توانائی میں اضافہ، ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن بقائے باہمی اور ان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کے تناظر میں ہے۔

ایران نے علاقے کے مسائل و مشکلات کے حل کے لیے ہمیشہ مشترکہ تعاون کو اپنے ایجنڈے میں سرفہرست رکھا ہے اور اس کے ساتھ ہی ساتھ وہ مظلوم قوموں کے حقوق کی حمایت بھی کرتا ہے۔ ایران کی جانب سے بحرین اور یمن کے عوام کی سیاسی و اخلاقی حمایت ان کی قانونی خواہش کے دائرے میں ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران ان کی خواہشات کی تکمیل کے سلسلے میں سیاسی عمل کی حمایت کرتا ہے۔

مظلوم اور ستم رسیدہ اقوام کی حمایت ایران کے اسلامی انقلاب کے سیاسی و اخلاقی اصولوں میں سے ہے اور اس اصول اور عوام کے حقوق کے دفاع پر اصرار کرنا اور زور دینا علاقے کے ملکوں میں مداخلت کے مترادف نہیں ہے۔ لیکن بحرین اور سعودی عرب ایران کی تعاون کی پالیسی پر توجہ دیے بغیر رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لیے دھوکہ دہی پر مبنی پالیسیاں اپنا کر ایران پر علاقے کے امن و امان کو خراب کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔

یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب یمن میں سعودی عرب کی فوجی مداخلت اور بحرین کی جانب سے اس سلسلے میں آل سعود کا ساتھ دینا، علاقے کے عدم استحکام کے ساتھ گہرا اور معنی خیز تعلق رکھتا ہے۔

یمن میں سعودی عرب اور بحرین کی مداخلت سے نہ صرف یہ کہ یمن کے بےگناہ عوام خاک و خون میں غلطاں ہو رہے ہیں بلکہ اس مداخلت نے یمن اور علاقے میں القاعدہ اور داعش کے دہشت گردانہ اقدامات میں اضافے کے لیے موقع فراہم کر دیا ہے۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے اس اقدام کا شام میں بھی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے کہ ان کے یہ اقدامات علاقے میں بدامنی اور دہشت گردی میں اضافے کا سبب بنے ہیں۔

ٹیگس