Nov ۰۲, ۲۰۱۵ ۱۷:۴۷ Asia/Tehran
  • سعودی عرب اور پاکستان کی فوجی مشقیں
    سعودی عرب اور پاکستان کی فوجی مشقیں

سعودی عرب اور پاکستان کے فوجی تعاون کی توسیع کے دائرے میں دونوں ملکوں نے شمالی پاکستان کے ایک علاقے میں مشترکہ فوجی مشقیں کی ہیں۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کے اعلان کے مطابق ان فوجی مشقوں کا مقصد، انتہا پسند گروہوں کے خلاف مہم میں دونوں ملکوں کی توانائی کو مستحکم بنانا ہے۔ سعودی عرب اور پاکستان کی ان مشقوں میں، دونوں ملکوں کے خصوصی فوجی دستے شریک ہوئے۔

یہ پہلی بار نہیں ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کی مشترکہ فوجی مشقیں انجام پائی ہیں۔ اس سے قبل بھی دونوں ملکوں نے جنوب مغربی سعودی عرب میں واقع علاقے الباحہ میں الصمصام پانچ کے عنوان سے مشترکہ فوجی مشقیں انجام دی تھیں۔

بیشتر ماہرین، پاکستان اور سعودی عرب کی مشترکہ فوجی مشقوں کو یمن پر سعودی عرب کے فوجی حملے سے، غیر مربوط نہیں سمجھتے۔ البتہ سعودی کمانڈرز، دعوی کر رہے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کا، یمن پر سعودی عرب کے فوجی حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ان فوجی مشقوں کا مقصد، صرف دونوں ملکوں کی فوجی آمادگی کو بڑھانا ہے۔

سیاسی مبصرین کے نقطہ نظر سے ریاض اور اسلام آباد ایسی حالت میں اپنے اپنے ملکوں میں مشترکہ فوجی مشقوں کا مقصد، دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنا قرار دے رہے ہیں کہ یہ ممالک، دہشت گرد گروہوں کی حمایت کر رہے ہیں، جس کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ علاقائی و بین الاقوامی حلقوں کی نظر میں مغربی ایشیاء میں تشدد کا سرچشمہ ایک طرح سے پاکستان اور سعودی عرب سے متصل ہے۔

طالبان گروہ، جس نے افغانستان میں اپنے حملے تیز کرکے اس ملک کے ساتھ ساتھ پورے علاقے کی سلامتی کو خطرے سے دوچار کردیا ہے، پاکستان، سعودی عرب اور بعض عرب ملکوں کی فوجی اور انٹیلیجنس تنظیموں کی حمایت سے تشکیل پایا ہے کہ جس کی سرگرمیاں بدستور جاری ہیں۔

اس سے قبل علاقے میں القاعدہ کی موجودگی اور اس وقت داعش دہشتگرد گروہ کا وجود اور عراق و شام میں اس کے حملے، نیز اس گروہ کی سرگرمیوں کا دائرہ افغانستان تک پھیلنا، انتہا پسند اور دہشتگرد گروہوں کے لئے ریاض کی جاری حمایت کا نتیجہ ہے کہ جس نے پورے علاقے کی سلامتی کو خطرے سے دوچار کردیا ہے۔

بنابریں سیاسی مبصرین کی نظر میں پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کی مشترکہ فوجی مشقوں کا انعقاد، جس طرح سے دہشتگرد گروہوں کے لئے ریاض کی حمایت کی پردہ پوشی سمجھا جاتا ہے، یمن ، عراق و شام جیسے تمام ملکوں پر حملے اور ان کے خلاف جارحیت میں پاکستان کی فوجی حمایت کے حصول سے متعلق سعودی عرب کی ایک کوشش بھی ہے اور یہ ایسی حالت میں ہے کہ پاکستان کے عوام، یمن پر حملے میں سعودی عرب کے ساتھ اپنے ملک کے فوجی تعاون کے سخت خلاف ہیں۔

بہرحال فوجی ماہرین کے نقطۂ نظر سے، ایسے میں جبکہ سعودی عرب کی فوج، علاقے اور مغرب کی بڑی طاقتوں سے وابستہ ہے اور یمن پر حملے میں اس کی ناتوانی مکمل واضح ہوچکی ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ فوجی مشقوں کے انعقاد سے بھی، سعودی مسلح افواج کو مضبوط بنانے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ علاقے کے دہشتگرد گروہوں خاص طور سے داعش کے لئے سعودی عرب کی حمایت کے خاتمے اور افغانستان کے امن عمل پر پاکستان کی مکمل حمایت نیز ان دینی مدارس کو کنٹرول کئے جانے سے، جو وہابیت کا پروپیگنڈہ کرکے تشدد و بدامنی کو ہوا دے رہے ہیں، علاقے میں امن کی برقراری میں مدد مل سکتی ہے۔

ٹیگس