Nov ۰۴, ۲۰۱۵ ۱۲:۴۵ Asia/Tehran
  • ایمنسٹی انٹرنیشنل کا شیخ سلمان کو رہا کرنے کا مطالبہ
    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا شیخ سلمان کو رہا کرنے کا مطالبہ

بحرینی مظاہرین کے بقول ایسے عالم میں جب اس ملک کے بادشاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ بذات خود جمعیت وفاق ملی کے سربراہ شیخ علی سلمان کے مقدمے کی کارروائی کی نگرانی کر رہے ہیں، اس مجاہد عالم دین کو سزا دیئے جانے کا امکان بڑھ گیا ہے اور عالمی برادری کی جانب سے اس پر احتجاج بھی ہو رہا ہے-

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بار پھر شیخ علی سلمان کی بلا قید و شرط فوری رہائی اور ان کے خلاف بحرینی حکومت کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے- جمعیت وفاق ملی کے سربراہ شیخ علی سلمان کو دوہزار چودہ کے آخری دنوں میں ان کے گھر سے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیاتھا - ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بقول شیخ سلمان کو ایک غیرمنصفانہ عدالتی کارروائی کے تحت چار سال قید کی سزا سنائی تھی اور اس حکم پر اعتراض کے بعد اب اپیل کورٹ میں اس مقدمہ کی کارروائی جاری ہے-

شیخ علی سلمان کی اپیل کورٹ کی دوسری سماعت چودہ اکتوبر دوہزار پندرہ کو بحرین کے دارالحکومت منامہ میں ہوئی اور اگلی سماعت بارہ نومبر کو ہوگی- جمعیت وفاق ملی کے سربراہ کی اپیل کورٹ کی گذشتہ سماعت کے دوران جج نے شیخ علی سلمان کی ریکارڈ شدہ تقریر عدالت میں پیش نہیں کرنے دی - جمعیت وفاق ملی کے سربراہ کے وکیل کے بقول اگر شیخ علی سلمان کی تقاریر کے کیسیٹوں کو منظر عام پر لایا جائے تو ان پر عائد الزامات کا بے بنیاد ہونا ثابت ہو جائے گا-

اپیل کورٹ میں بحرین کے اٹارنی جنرل نے شیخ سلمان کے وکیل صفائی کو دفاع کرنے کی اجازت نہیں دی- شیخ سلمان نے اپنے اوپر عائد الزامات مسترد کرتے ہوئے ملک میں سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے- ایمنسٹی انٹرنیشنل نے شیخ علی سلمان کے کیس کی سماعت کرنے والی کورٹ کو منصفانہ کارروائی کے لئے نا اہل قرار دیا ہے- اس ادارے نے بحرینی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بحرین میں آزادی بیان کا احترام کرتے ہوئے پرامن مظاہروں کے انعقاد اور سیاسی گروہوں کی تشکیل کے خلاف تمام قوانین منسوخ کرے اور بحرینی حکومت اپنے عوام کی سرکوبی کے بجائے ان کے ساتھ امن و آشتی کے ساتھ پیش آئے-

آل خلیفہ حکومت نے انتیس دسمبر دوہزار چودہ میں شیخ علی سلمان کو گرفتار کیا تھا - بحرین کی کرمنل کورٹ میں شیخ علی سلمان پر عائد الزامات میں بحرین میں جمہوری حکومت کی ضرورت کے موضوع پر ان کی تقریر ہے - انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ الزامات بحرین میں آزادی بیان کی خلاف ورزی ہیں-

بحرین میں انسانی حقوق کے میڈیا سیل کے سربراہ باقر درویش نے ایک رپورٹ میں بحرین میں آل خلیفہ کے جرائم کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس سال عشرہ محرم کی عزاداری کے پروگراموں کے دوران تیس سے زیادہ ، علماء ، ذاکرین، شاعروں اور خطیبوں کو پولیس اسٹیشن میں طلب کیا گیا اور ان میں سے دو افراد کو گرفتار کر لیا گیا- درویش نے مزید کہا کہ آل خلیفہ کے سیکورٹی اہلکاروں نے بحرین کے سترہ علاقوں کے عزاخانوں پر چھاپہ مارا اور اکیس مواقع پر ، علم ، عزاداری سے متعلق بینرز، اور پلے کارڈ اکھاڑ کر لے گئے-

بحرین میں انسانی حقوق کے میڈیا سیل کے سربراہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آل خلیفہ کے فوجیوں نے عوامی مظاہروں کو بھی کچل دیا کہا کہ بحرینی حکومت نے چار علاقوں میں مظاہرین پر فائرنگ کی اور زہریلی گیس استعمال کی گئی جبکہ بین الاقوامی سطح پر اس طرح کے ہتھیاروں کا استعمال ممنوع ہے-


ٹیگس