بڑھتی ہوئی بین الاقوامی پابندیوں سے اسرائیل کی وحشت
-
بڑھتی ہوئی بین الاقوامی پابندیوں سے اسرائیل کی وحشت
خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ یورپی یونین، آئندہ چند دنوں میں اسرائیلی مصنوعات پر پابندیاں لگانے کے لئے ان پر خصوصی لیبل چسپاں کرنا شروع کردے گی -
فلسطین کے انفارمیشن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین آئندہ چند دنوں میں یہودی کالونیوں میں تیار ہونے والی اسرائیلی مصنوعات پر لیبل لگانا شروع کردے گی- یورپی پارلیمنٹ نے گذشتہ ستمبر کے مہینے میں صیہونی کالونیوں میں تیار کی جانے والی مصنوعات پر خصوصی لیبل لگانے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ ان مصنوعات کی شناخت ہو سکے اور یورپی شہری اس کا بائیکاٹ کریں-
اس سلسلے میں یورپی پارلیمنٹ کے پانچ سو پچیس اراکین نے اس فیصلے کے حق میں اور ستر نے مخالفت میں ووٹ دیئے ہیں جبکہ اکتیس نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا - صیہونی حکومت کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں کا دائرہ بڑھنے سے صیہونی حکام کے درمیان تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور ان حالات میں ایسی رپورٹیں ملی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی حکومت نے ان بین الاقوامی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک نئی وزارت تشکیل دی ہے- اس سلسلے میں صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ نے گلعاد اردان کی سربراہی میں ایک نئی وزارت قائم کر کے صیہونی حکومت کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے-
رائے عامہ کے دباؤ کے بعد صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف بڑھتا ہوا ردعمل اس بات کا عکاس ہے کہ اسے عالمی نفرت و غصے کا سامنا ہے اور عالمی برادری مختلف طریقوں سے اس پر اپنی نفرت و بیزاری کا اظہار کر رہی ہے اور اس طرح کی تبدیلی بین الاقوامی سطح پر اس غاصب حکومت کی سیاسی تنہائی میں اضافے کو بیان کرتی ہے-
اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیلی جرائم کے خلاف بڑھتا ہوا عالمی احتجاج کہ جس کا دائرہ گذشتہ برسوں میں یورپی ممالک تک پہنچ گیا ہے، یورپی حکومتوں کو جو صیہونی حکومت کی حامی شمار ہوتی ہیں ، صیہونی حکومت کے سلسلے میں اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے پر مجبور کر دیا ہے- گذشتہ مہینوں میں صیہونی حکومت کے توسیع پسندانہ اور تشدد آمیز اقدامات اور روش کے خلاف یورپی یونین کی جانب سے با رہا موقف اختیار کئے جانے بالخصوص فلسطینیوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور کرنے کی جاری اسرائیلی پالیسی کے سلسلے میں یورپی یونین کے حالیہ انتباہ نے ایک بار پھر دنیا کی توجہ اس موضوع کی جانب موڑ دی ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے صیہونی حکومت کی اندھی حمایت کا زمانہ اب ختم ہو گیا ہے-
عالمی حالات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ بین الاقوامی سطح پر صیہونی حکومت کی تنہائی، صرف سیاسی ، سفارتی، ثقافتی اور علمی حلقوں تک محدود نہیں ہے بلکہ وہ اقتصادی میدانوں میں بھی پہلے سے زیادہ تنہا ہوتی جا رہی ہے- فلسطین کی مظلوم قوم کے خلاف صیہونی حکومت کی وحشیانہ کارروائیوں کے تئیں رائے عامہ کی روز بروز بڑھتی ہوئی آگاہی سے اسرائیلی پالیسیوں کی مخالفت کی لہر بھی تیز ہوتی جا رہی ہے یہاں تک کہ دنیا کے مختلف ممالک میں اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ بڑھتا جا رہا ہے-
فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے ظالمانہ قوانین میں شدت نے دنیا کو پہلے سے زیادہ اس حقیقت کی طرف متوجہ کردیا ہے کہ ان کا سامنا ایک وحشی اور ظالم حکومت سے ہے- صیہونی حکومت کے خلاف عالمی ردعمل اور موقف اس بات کا عکاس ہے کہ اس کی خود سرانہ توسیع پسندی اس کے حامیوں میں بھی پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھی جا رہی ہے- اس تناظر میں یورپی حکومتیں جو رائے عامہ کے بڑھتے ہوئے احتجاج کے خوف سے صیہونی حکومت کی توسیع پسندانہ اور تشدد آمیز پالیسیوں کا اب اس سے زیادہ ساتھ دینے کے لئے تیار نہیں ہیں اور اس موضوع نے صیہونی حکمرانوں کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے-
اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں نے اس کے حکمرانوں کو خوف و وحشت میں مبتلا کر دیا ہے یہاں تک کہ ابھی کچھ دنوں پہلے صیہونی حکومت کے صدر روون ریولین نے بھی بین الاقوامی پابندیوں کو اس حکومت کے لئے اسٹریٹیجیک خطرہ قرار دیا ہے-
صیہونی حکومت کے خلاف بڑھتا ہوا عالمی ردعمل ، جنوبی افریقہ میں برسوں تک برسراقتدار رہنے والی اس نسل پرست اپرتھائیڈ حکومت کے آخری لمحات کی یاد دلاتی ہے کہ جسے عالمی رائے کی احتجاجی لہر کا سامنا تھا اور آخر کار جنوبی افریقہ کے عوام کی جد و جہد اور اس جد وجہد کی عالمی حمایت کے نتیجے میں مغربی حکومتوں کی حمایت یافتہ اس حکومت کا شیرازہ بکھر گیا تھا-