Nov ۰۴, ۲۰۱۵ ۱۷:۵۲ Asia/Tehran
  • صیہونی حکومت کی جارحانہ پالیسیوں کے اندرونی نتائج
    صیہونی حکومت کی جارحانہ پالیسیوں کے اندرونی نتائج

اقوام متحدہ نے بیت المقدس میں ایک ہسپتال پر صیہونی فوجیوں کے حملے پر کڑی تنقید کی ہے۔

فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کے کوآرڈینیٹر، رابرٹ بائبر نے منگل کے روز ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ حفظان صحت اور علاج و معالجے کے ضرورتمند افراد کی خدمت کے طبی مرکز کے کارکنوں کی کارروائیوں کی راہ میں رکاوٹ کا سبب بننے والے اقدامات، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔

صیہونی فوجیوں نے انتیس اکتوبر کو ایسی حالت میں کہ بیت المقدس میں ایک ہسپتال کا عملہ، اس ہسپتال پر صیہونی فوجیوں کے اس سے قبل کے جارحانہ حملے کے خلاف پرامن احتجاج کر رہا تھا، صیہونی فوجیوں نے اس ہسپتال میں داخل ہوکر وحشیانہ جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے وسیع پیمانے پر آنسو گیس کے گولے داغے۔ صیہونی حکومت کے یہ اقدامات، اس حقیقت کے ترجمان ہیں کہ وہ، اپنے وحشیانہ جرائم کے ارتکاب میں کسی بھی طرح کی، حد و حدود کی پابند نہیں ہے جس پر عالمی اداروں نے ماضی سے کہیں بڑھکر احتجاج کیا ہے۔

مشرق وسطی کے علاقے میں صیہونی حکومت کے وحشیانہ اقدامات، نہ صرف یہ کہ فلسطینیوں اور صیہونی حکومت کی جارحیت کا نشانہ بننے والی دیگر تمام قوموں کے لئے خونریز نتائج کا باعث بنے ہیں بلکہ خود اس غاصب حکومت کے لئے بھی منفی نتائج کا موجب بنے ہیں۔اس سلسلے میں حالیہ برسوں کے دوران فلسطینیوں کے حقوق کی بحالی کے لئے عالمی برادری کی جانب سے حمایت کے ساتھ ساتھ صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت میں عالمی اداروں کی جانب سے عمل میں لائے جانے والے سخت اقدامات کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہے۔

اس بات کا حالیہ برسوں کے دوران اقوام متحدہ میں فلسطین کی پوزیشن بہتر اور اس کے ذیلی اداروں میں فلسطین کی رکنیت سے متعلق اقوام متحدہ کی ہمراہی اور اس عالمی ادارے کی عمارت پر فلسطین کا پرچم لہرانے کی شکل میں، مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدامات پر عالمی رائے عامہ نے سخت احتجاج کیا ہے جس کی بناء پر غاصب صیہونی حکومت کو، نہ صرف عالمی سطح پر مزید دباؤ کا سامنا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر اس غاصب حکومت سے، کی جانے والی نفرت میں بھی، مزید اضافہ ہوا ہے اور یہ مسئلہ، عالمی سطح پر اقتصادی اور سفارتی طور پر غاصب صیہونی حکومت کے، اور زیادہ الگ تھلگ ہوجانے کا باعث بنا ہے۔اس بارے میں غاصب صیہونی حکومت کے خلاف اقتصادی پابندیوں سے متعلق یورپی یونین کی جانب سے اختیار کی جانے والی تدابیر کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہے۔

خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ یورپی یونین، آئندہ چند دنوں میں باضابطہ طور پر صیہونی آبادی کے علاقوں میں تیار ہونے والی صیہونی حکومت کی مصنوعات کا لیبل لگانا شروع کرنے والی ہے۔صیہونی حکومت اور خاص طور سے صیہونی آبادی کے علاقوں میں تیار کی جانے والے مصنوعات کا بائیکاٹ کئے جانے سے، اس غاصب حکومت کی معیشت پر کافی منفی اثر پڑا ہے۔

صیہونی حکومت کے اخبار ہاآرتص کی، کچھ عرصے قبل کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ بائیکاٹ کے منصوبے کے نتیجے میں سن دو ہزار تیرہ اور چودہ میں غاصب صیہونی حکومت کو سالانہ چھے ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے اور یورپی ملکوں کی جانب سے صیہونی حکومت کی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رہنے کی صورت میں رواں سال میں اس غاصب حکومت کو پہنچنے والے نقصان کی شرح، ساڑھے نو ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدامات، جو صیہونی معاشرے کی ماہیت کو ثابت کرتے ہیں، صیہونی حکومت کے زیرقبضہ علاقوں میں صیہونیوں کے درمیان بھی جارحانہ رویہ اختیار کئے جانے اور صیہونی معاشرے میں جرائم و تشدد بڑھنے کا باعث بن رہے ہیں ۔ جبکہ فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدامات سے، اس غاصب حکومت کے زیرقبضہ تمام علاقوں میں بدامنی کی فضا پیدا ہوگئی ہے جس سے ان علاقوں کی منڈیوں پر بھی منفی اثر پڑ رہا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے اور جارحانہ اقدامات کے ردعمل میں تحریک انتفاضہ قدس، صیہونی حکومت کے زیرقبضہ علاقوں کی منڈیوں میں جمود پیدا ہونے کا باعث بنی ہے اور صیہونی حکومت کے زیرقبضہ تمام تجارتی علاقوں کو اس وقت تجارتی لین دین اور خرید و فروخت کی شرح میں نوّے فیصد کمی کا سامنا ہے۔



ٹیگس