تحقیقاتی کمیٹی کی ہدایات کے تئین بحرینی حکومت کی بے توجہی
-
تحقیقاتی کمیٹی کی ہدایات کے تئین بحرینی حکومت کی بے توجہی
بحرینی حکومت کی جانب سے مخالفین کی سرکوبی کے بارے میں تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ منظرعام پر آنے کے چار سال بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اعلان کیا ہے کہ بحرینی حکومت نے اب تک اس کمیٹی کی ہدایات پر عمل نہیں کیا ہے-
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سنیچر کو بحرین کی خود مختار تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ شائع ہونے کے چار سال پورے ہونے کی مناسبت سے اعلان کیا ہے کہ آل خلیفہ حکومت کے مخالفین کی گرفتاری، سرکوبی اور تشدد کے بارے میں اس کمیٹی کی ہدایات اب تک عملی جامہ نہیں پہن سکی ہے- اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر بحرینی حکومت کے مخالفین کے حقوق کا جائزہ لینے کے لئے نئے اداروں کی تشکیل کے باوجود بحرین سے ملنے والی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت بحرین مخالفین کی گرفتاری، تشدد اور سرکوبی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے-
اس ادارے نے اسی طرح بحرین میں سیاسی قیدیوں کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے خصوصی رپورٹر کے بحرین آنے کی آل خلیفہ حکومت کی جانب سے مخالفت پر تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا کہ حکومت مخالفین بالخصوص زیرحراست افراد کے حقوق کا لحاظ رکھے جانے پر مبنی بحرینی حکومت کے دعوے بے بنیاد ہیں-
بحرین کی آل خلیفہ حکومت ، حالیہ برسوں میں مخالفین کی شدید سرکوبی اور انسانی حقوق کی پامالی کو چھپانے کے لئے انسانی حقوق کی حامی بین الاقوامی تنظیموں بالخصوص اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر خوان مندز کو ملک میں آنے سے روکتی رہی ہے-
یہ ایسے عالم میں ہے کہ ابھی کچھ دنوں پہلے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے حکومت بحرین کی جانب سے فعال سیاسی شخصیتوں کی بڑے پیمانے پرگرفتاری اور دینی مقدسات اور عقاید کی توہین کی مذمت کرتے ہوئے تاکید کی تھی کہ بحرینی عوام کے اقدار ، تاریخ اور مذہبی رسومات اور علامتوں کی توہین اور سیاسی شخصیتوں کی گرفتاری کا سلسلہ جلد سے جلد بند ہونا چاہئے-
رپورٹوں کے مطابق اس وقت بحرین کی جیلوں میں تقریبا دس ہزار سیاسی قیدی طرح طرح کی صعوبتیں اور تکلیفیں برداشت کر رہے ہیں جو اس ملک کی آبادی کے تناسب سے دنیا میں تمام ملکوں سے زیادہ قیدیوں کے تعداد ہے -
اسی وجہ سے بحرین کی سیاسی شخصیتوں کا خیال ہے کہ ملک میں عوامی تحریک کے ابتدائی دنوں میں ہی حکومت کی جانب سے تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کا اصلی مقصد، حکومت کے جرائم سے رائے عامہ کی توجہ ہٹانا اور عوامی تحریک کو روکنا تھا چنانچہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اعتراف کے چار سال بعد بھی اس تحقیقاتی کمیٹی کی کسی بھی سفارش بالخصوص قیدیوں کی رہائی اور عوام کے قاتلوں پر مقدمہ چلانے سے متعلق ہدایات پر اب تک عمل نہیں ہوا ہے-
بحرین میں دوہزار گیارہ سے جاری عوامی احتجاج اور مظاہروں کی لہر اب تک جاری ہے جس میں ملک میں سیاسی اصلاحات، قانونی حکومت کی تشکیل، آزاد اور ڈیموکریٹک انتخابات کے انعقاد اور نسلی و مذہبی امتیاز اور عدم مساوات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے- لیکن آل خلیفہ حکومت، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے فوجیوں کی مدد سے کہ جو سپرجزیرہ فورس کے قالب میں بحرین میں تعینات ہیں ، بحرینی عوام کے مظاہروں کو بری طرح کچل رہی ہے لیکن اس بات سے غافل ہے کہ یہ پالیسیاں، آل خلیفہ کے خلاف تحریک جاری رکھنے کے بحرینی عوام کے عزم کو کمزور نہیں کر سکی ہیں اور وہ اس تحریک کے جاری رکھنے پر ڈٹے ہوئے ہیں-