اسرائیل پر اقوام متحدہ کی تنقید
-
اسرائیل پر اقوام متحدہ کی تنقید
اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل نے صیہونی حکومت کی تشدد پسندی اور صیہونی کالونیوں کی تعمیر پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی پالیسیاں، امن پسندی کے سلسلے میں اس کے دعؤوں سے پوری طرح تضاد رکھتی ہیں -
اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل یان الیاسون نے انتیس نومبر کو فلسطینیوں کے ساتھ یوم یکجہتی قرار دیئے جانے اور فلسطین کے مسئلے کے حل کے لئے عالمی کوششوں کو مضبوط بنانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ توسیع پسندی اور اسرائیل کے غاصبانہ قبضوں کے باعث فلسطینی عوام کے اندر امید اور تحفظ کا احساس انتہائی نچلی سطح پر پہنچ چکا ہے-
صیہونی حکومت کی سرکوبی اور توسیع پسندی پر مبنی پالیسی اور تشدد آمیز اقدامات بالخصوص گذشتہ مہینوں میں جاری رہنے سے اس غاصب حکومت کی تشدد پسندی اور امن دشمنی پہلے سے زیادہ آشکار ہوگئی ہے اور اس موضوع پرعالمی اداروں کی جانب سے شدید تنقید ہو رہی ہے اور اس غاصب حکومت کی امن دشمن کارکردگی کے تئیں نفرت و بیزاری کا سلسلہ یورپی ممالک تک پہنچ گیا ہے-
اس سلسلے میں یورپی کمیشن نے گذشتہ ہفتے اسرائیل کی مخالفت کے باوجود مقبوضہ فلسطین یعنی اسرائیل میں صیہونی کالونیوں میں تیار کی جانے والی مصنوعات پر مخصوص اسٹیکر چپکانے کو لازمی قرار دے دیا-
یورپی کمیشن کے اقدام سے یورپی ممالک کے صارفین کے لئے آسانی ہو جائے گی کہ اگر وہ چاہیں تو مقبوضہ فلسطینی یعنی اسرائیل میں صیہونی کالونیوں میں تیار کئے جانے والے ساز و سامان کا بائیکاٹ کر سکیں-
صیہونی حکومت کی تشدد آمیز اور سرکوب کرنے والی پالیسیوں کے اقتصادی نتائج ایسے عالم میں سامنے آئے ہیں کہ عالمی اداروں میں صیہونی حکومت کی پرتشدد اور توسیع پسندی کی پالیسیوں کی مذمت کی لہر کا سلسلہ جاری ہے- ان مذمتوں سے عالمی سطح پر صہیونی حکومت مزید تنہائی کا شکار ہوئی ہے اور اس سے اس حکومت کی انسان دشمن ماہیت کا پتہ چلتا ہے-
اس میں کوئی شک نہیں کہ صیہونی حکومت کی توسیع پسندانہ پالیسیوں نے عالمی برادری کو پہلے سے زیادہ اس غاصب اور انسانیت دشمن ماہیت کی جانب متوجہ کر دیا ہے اور اس بنا پر عالمی برادری گذشتہ عشروں میں، فلسطینی عوام کے حقوق کی عالمی حمایت میں اضافہ دیکھ رہی ہے-
درحقیقت ایسے عالم میں جب صیہونی حکومت اپنے جرائم اور توسیع پسندی کے باعث بین الاقوامی سطح پر اقتصادی، سیاسی، اور ثقافتی میدانوں میں اپنا دائرہ تنگ ہوتا دیکھ رہی ہے، عالمی برادری فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت کی راہ پر چل پڑی ہے-
اس سلسلے میں انتیس نومبر کو ملت فلسطین کے ساتھ یوم یکجہتی قرار دیئے جانے کا علامتی اقدام، فلسطینیوں کے حقوق کی جانب عالمی توجہ کا آغاز شمار ہوتا ہے-
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے انیس سو ستتر میں ملت فلسطین کے ساتھ یوم یکجہتی کا اعلان کر کے دنیا کو فلسطین کے مظلوم اور ستم دیدہ عوام کے ساتھ یکجہتی کی دعوت دی تھی-
درحقیقت فلسطینی عوام کو توقع ہے کہ اقوام متحدہ، عالمی رائے عامہ کے مطالبات کی بنیاد پر فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی اور حمایت کے لئے عملی قدم اٹھائے گی-
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں صیہونیت مخالف متعدد قراردادوں کی منظوری سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی حکومت کے خلاف عالمی احتجاج اس عالمی ادارے تک پہنچ چکا ہے-
اگرچہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے فیصلوں پر عمل درآمد کی ضمانت نہیں ہوتی ہے لیکن اس کی قراردادیں رائے عامہ میں موثر ہوتی ہیں اور اس سے اس بین الاقوامی ادارے کے اراکین کی اکثریت کے مواقف نمایاں ہوتے ہیں-
اقوام متحدہ کے ردعمل نے مسئلہ فلسطین اور فلسطینیوں کے حقوق کے تئیں رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی صیہونیوں اور ان کے حامیوں کی کوششوں کی ناکامی کو ایک بار پھر نمایاں کردیا ہے-
مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے علاقے کا دہشت گردی کا شکار ہونے اور علاقے کی خبروں کا اسی موضوع پر مرکوز ہونے کے بعد صیہونی حکومت اس خیال خام میں مبتلا ہو گئی تھی کہ دنیا اب اس غاصب حکومت کی جانب متوجہ نہیں ہے-
لیکن خود مختار فلسطینی ملک کی تشکیل کی بڑے پیمانے پر حمایت کے اعلان سمیت عالمی حمایتوں کی نئی لہر اور صیہونیت مخالف کئی قراردادوں کی منظوری ، درحقیقت صیہونیوں اور ان کے حامیوں کی خوش فہمی کے لئے وارننگ شمار ہوتی ہے-