مسجد الاقصی کو مسمار کرنے کےتعلق سے صیہونی وزیر اعظم کا بیان
Dec ۰۴, ۲۰۱۵ ۱۹:۰۶ Asia/Tehran
غاصب صہیونی حکومت کے اعلی احکام کے مختلف بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ غاصب حکومت مسجدالاقصی کو مسمار کرنے کا موقع تلاش کررہی ہے۔
اسی حوالے سے غاصب صہیونی حکومت کے وزیر اعظم نے اپنے ایک بیان میں مسجدالاقصی کو مسمار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔بنیامین نتن یاہو نے جمعرات کے دن اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج جس وقت سمجھے گی کہ وہ مسجد الاقصی کو آسانی سے مسمار کرسکتی ہے وہ اس کا تباہ کردے گی۔مسجد الاقصی کو مسمار کرنے کی دھمکیاں ایسے وقت سامنے آرہی ہیں کہ گذشتہ دنوں میں کئی بار مسجد الاقصی کو حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے، اور یہ سب کچھ ایسے عالم میں انجام پارہا ہے کہ بیت المقدس کو یہودیانے کی سازش بھی صہیونی ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جب سے ناجائز صہیونی حکومت وجود میں آئی ہے، مسجد الاقصی اور بیت المقدس، صہیونی حکومت کی تباہ کاریوں کی زد پر ہیں اور مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں پر اس غاصب حکومت کے تباہ کن اقدامات جاری ہیں۔
اس حوالے سے اکیس اگست 1969 کو مسجدالاقصی کو تباہ کرنے کی ایک خطرنا سازش تیار کی گئی تھی، اس سازش کے تحت مایکل روہن نامی ایک صہیونی نے ایک طے شدہ اور منظم منصوبے کے تحت صہیونی حکام کے ساتھ ہم آہنگ ہوکر مسجد الاقصی کو آگ لگائی تھی جس میں اس مسجد کے بعض حصوں کو اچھا خاصا نقصان پہنچا تھا۔
گیارہ اپریل 1982 کو بھی آلان جورمان نامی صہیونی فوجی نے مسجد الاقصی پر حملہ کر کے وہاں موجود نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں بیسیوں فلسطینی شہید اور شدید زخمی ہوئے۔ غاصب صہیونی حکومت مختلف حربوں سے مسجد الاقصی کو مسمار کرنے کے درپے ہے، کچھ عرصے پہلے بھی عوام کو اس حوالے سے زہنی طور پر تیار کرنے کے لئے، اس غاصب حکومت نے بیت المقدس کی ایسی تصاویر جاری کیں جس میں مسجد الاقصی کا نام و نشان تک نہیں تھا۔
مسجدالاقصی کو مسمار کرنے کے حوالے سے ماحول تیار کرنے کی سازشیں ایسے عالم میں سامنے آرہی ہیں کہ غاصب صہیونی حکومت کے 2015 کے انتخابات میں اس غاصب حکومت کے حکام کی طرف سے انتہائی گستاخانہ انداز سے مسجد الاقصی کی تباہی کو اپنے انتخابی پروپیگنڈے میں شامل کیا گیا تھا اور اس مسجد کی مسماری کو اپنے ایجنڈے اور تخریبی سیاست کا حصہ قرار دیا گیا۔
اس حوالے سے "یہودی ہوم" نامی سیاسی جماعت نے تو مسجد الاقصی کو باقاعدہ بارود سے اڑانے کا مطالبہ کیا تھا۔ غاصب صہیونی حکومت نے مسلمانوں کے قبلہ اول اور مسجد الاقصی کو مسمار کرنے کے لئے اس کے اطراف میں مختلف زیر زمین سرنگیں کھودی ہیں اور وہ اس طریقے سے اس مقدس مقام کی بنیادوں کو کمزور اور کھوکھلا کرنا چاہتی ہے تاکہ معمولی زلزلہ یا کسی دوسرے سانحے سے یہ مسجد خود بخود گر جائے۔
غاصب صہیونی حکومت اس علاقے میں طاقتور دہماکے سے ایک مصنوعی زلزلہ لانا چاہتی ہے تاکہ اس زلزلے سے مسجد الاقصی مسمار ہوجائے اور رائے عامہ یہ سمجھے کہ یہ تباہی قدرتی آفت کی وجہ سے آئی ہے۔ مسجد الاقصی کے خلاف صہیونی حکومت کی سازشوں اور خطرات میں روز بروز اضافہ اس مسئلہ کی نشاندہی کرتا ہے کہ مسجد الاقصی کی مسماری کے حوالے سے صہیونی حکومت کی سازش ایک انتہائی خطرناک مرحلے میں داخل ہوچکی ہے اور کسی بھی وقت مسجد الاقصی کو مکمل طور پر مسمار کرنے کا شیطانی منصوبہ عملی جامہ پہن سکتا ہے۔
غاصب صہیونی حکومت کے انتہاپسندانہ اقدامات اور بیانات سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ وہ مسجد الاقصی کو تباہ کرنے کے لئے ماحول تیار کررہی ہے۔ غاصب صہیونی حکومت کے اعلی حکام نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں اس بات پر تاکید کی ہے کہ قدس مکمل طور پر صہیونی حکومت کا دارالحکومت ہوگا۔ یہ بات طے شدہ ہے کہ بیت المقدس پر مکمل قبضہ غاصب صہیونی حکومت کے بنیادی اھداف میں سے ہے اور یہ وہ موضوع ہے جس کو غاصب صہیونی حکومت نے اپنی تشکیل سے لیکر اب تک اپنے مدنظر رکھا ہے۔
غاصب صہیونی حکومت بیت المقدس سمیت تمام فلسطینی علاقوں میں موجود فلسطین کے تاریخی اور اسلامی آثار اور مقدسات کو تباہ و مسمار کر کے بیت المقدس سمیت فلسطینی علاقوں کی اسلامی اور فلسطینی شناخت کو ختم کرنے کے درپے ہے، اور یہ سب کچھ ایسی حالت میں انجام پارہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں 242 ، 338 اور 478 سمیت جنیوا کے چوتھے کنوینشن کے تحت غاصب اسرائیل کو فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں کسی طرح کی تعمیرات، مسماری اور اضافے کی اجازت نہیں ہے۔