افزودہ یورینیم اور یلو کیک کا تبادلہ، ایٹمی ایندھن کی تجارت میں ایران کی شمولیت
-
افزودہ یورینیم اور یلو کیک کا تبادلہ، ایٹمی ایندھن کی تجارت میں ایران کی شمولیت
ایران سے گیارہ ٹن افزودہ یورینیم کی روس منتقلی اور دو سو ٹن یلو کیک کے حصول کے ساتھ، ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان طے پانے والے ایٹمی معاہدے سے متعلق ایک اہم ترین مرحلہ انجام پایا۔
ایران کے، ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے منگل کے روز یلو کیک سے افزودہ یورینیم کے تبادلے کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کی بنیاد پر ایران، اس بات کا پابند ہے کہ ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد سے قبل مقرر شدہ مقدار سے زائد افزودہ یورینیم کی صورت حال واضح کرے۔
علی اکبر صالحی کے مطابق مقررہ مقدار سے زائد افزودہ یورینیم کے بارے میں صورت حال واضح کرنے کے لئے مختلف طریقے پائے جاتے تھے جن میں اس یورینیم کو ایف ایم پی یعنی فیول میکچرنگ پلانٹ میں تبدیل یا اسے پتلا کرنا بھی شامل تھا، لیکن ایران نے تیسرے طریقے یعنی اس افزودہ یورینیم کی فروخت یا اس کے تبادلے کا راستہ اختیار کیا۔ اس بنیاد پر گیارہ ٹن افزودہ یورینیم، روس منتقل اور اس سے دو سو ٹن یلو کیک حاصل کیا گیا۔حالانکہ علی اکبر صالحی کے بقول روس صرف اسّی ٹن یلو کیک ہی ایران کو فراہم کرنے کا پابند تھا مگر دو سو ٹن یلو کیک فراہم کرنے کے حالات سازگار ہوگئے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے، بین الاقوامی سلامتی و سیاسی امور کے ڈائریکٹر جنرل حمید بعیدی نژاد نے اس مرحلے کو ایٹمی معاہدے کا ایک سخت مرحلہ قرار دیا ہے اس لئے کہ ایران سے افزودہ یورینیم کی منتقلی کی کارروائی، ایک پیچیدہ ترین عمل تھا جو صحیح طرح سے انجام پایا ہے۔ حمید بعیدی نژاد کے بقول افزودہ یورینیم کی روس منتقلی کا عمل، کم از کم دو ماہ کی دن و رات کی محنت کا نتیجہ تھا اور یہ عمل، روس و قزاقستان کے ساتھ ہم آہنگی سے انجام پایا اس طرح سے کہ ایران سے افزودہ یورینیم کی منتقلی کے ساتھ ہی روس و قزاقستان سے دنیا کا بہترین قسم کا دو سو ٹن یلو کیک ایران منتقل ہوا۔ انھوں نے اس کارروائی میں ناروے اور جمہوریہ آذربائیجان کے کردار کو بھی اہم قرار دیا۔ چنانچہ عالمی منڈیوں میں ایران کی جانب سے افزودہ جوہری ایندھن کی فروخت کی پہلی کارروائی کے ساتھ ہی، اسلامی جمہوریہ ایران، جوہری ایندھن برآمد کرنے والے بہت ہی محدود ملکوں کی صف میں شامل ہوگیا اور ایران کی جوہری سرگرمیوں نے صنعتی و تجارتی شکل اختیار کرلی۔
بعیدی نژاد نے اس بارے میں کہا کہ جوہری ایندھن برآمد کرنے والوں میں ایران کی شمولیت کے ساتھ ہی ایران کی جوہری صنعت، اپنی نئی تعریف کے ساتھ دنیا کی معمول کی صنعت میں شامل ہوگئی اور ایک طرح سے ایران، یورینیم کی افزودگی اور اندرون ملک اس کا ذخیرہ کرنے تک کے محدود عمل سے آزاد ہوگیا۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد کی بنیاد پر یلو کیک کی ایران درآمدات پر مکمل پابندی تھی اور درحقیقت افزودہ یورینیم اور یلو کیک کے درمیان تبادلے کے عمل سے، سلامتی کونسل کی ایران مخالف قراردادیں بھی، کہ جن کی منسوخی کا بیس جولائی دو ہزار پندرہ کو قرارداد بائیس اکتّیس کی منظوری کے ساتھ اعلان کیا گیا تھا، عملی طور پر غیر موثر ہوگئیں۔ ایران و روس کے درمیان افزودہ یورینیم اور یلو کیک کے تبادلے کے کامیاب عمل پر امریکی حکام نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان جان کربی نے اس سلسلے میں تفصیلات بیان کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ اتنی مقدار میں افزودہ یورینیم کی ایران سے منتقلی سے، تہران کے ہاتھوں ایٹمی ہتھیاروں کی ساخت کے لئے ضروری درکار مدّت، اب تین ماہ سے بڑھکر ایک سال تک پہنچ گئی ہے۔ البتہ جان کربی نے کہا کہ ہم اس بات کے پابند ہیں کہ ایٹمی معاہدے میں، کئے جانے والے اپنے وعدوں کے مطابق اس معاہدے پر عملدرآمد کے دن سے پابندیاں ختم کردیں۔ تاہم اس دن کا انتخاب آئی اے ای اے کی جانب سے شفافیت کے اعلان کے بعد ہوگا۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھی اس سلسلے میں اخبار بوسٹن گلوب میں اپنا ایک بیان شائع کیا ہے۔ انھوں نے جان کربی کی جانب سے دعؤوں کی تکرار کے باوجود ایران کی جانب سے افزودہ یورینیم کی منتقلی کی کارروائی کو ایک اہم اقدام سے تعبیر کیا ہے اور تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ جب، کم سطح پر گیارہ ٹن سے زائد افزودہ یورینیم کا حامل بحری جہاز، ایران سے روس کے لئے روانہ ہوا تو گویا ایران کی جانب سے وعدوں پر عملدرآمد سے متعلق اہم قدم اٹھایا گیا۔