Jan ۰۷, ۲۰۱۶ ۱۷:۳۷ Asia/Tehran
  • صیہونی حکومت کی جانب سے ایرانو فوبیا کے سلسلے میں علاقے کے حالات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش

صیہونی حکومت کے جاسوسی ادارے موساد کے نئے سربراہ نے دعوی کیا ہے کہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے سے خطرات بہت زیادہ بڑھ جائیں گے۔

اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے بدھ کے روز موساد کے نئے سربراہ یوسی کوہن کا بیان شائع کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے باوجود خطرات بڑھ گئے ہیں اور میرا خیال ہے کہ خود اس معاہدے نے خطرات میں اضافہ کیا ہے۔ یوسی کوہن نے کہ جو اس سے قبل صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے قومی سلامتی کے مشیر تھے، عالم اسلام میں جھڑپوں اور علاقے میں دہشت گرد تنظیموں کے مضبوط ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل ایسے طوفان میں گھرا ہوا ہے کہ جس نے حالیہ برسوں کے دوران مشرق وسطی کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

موساد کے سربراہ نے دعوی کیا کہ ایران اپنی فوجی طاقت اور علاقے پر اپنے تسلط کو مضبوط بنا رہا ہے اور ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے وہ زرخرید قاتل دستے بھی تیار کر رہا ہے۔ اسرائیلی حکومت کے حکام ایک ایسے وقت میں ایران کے ایٹمی پروگرام اور اس کی میزائل طاقت کے بارے میں منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ جب اسرائیل مشرق وسطی میں واحد ایٹمی خطرہ ہے۔ یہ حکومت ایک غاصب کی حیثیت سے گزشتہ چھے عشروں سے زائد عرصے کے دوران فلسطین کی سرزمین کو تقسیم اور اس پر قبضہ کرنے کے بعد ہمیشہ علاقے میں جنگوں اور خطروں کا اصلی سبب اور منظم دہشت گردی کا سرچشمہ رہی ہے اور اسرائیل کی فوجی ایٹمی سرگرمیوں کو بھی ایک اسٹریٹجی کے طور پر انجام دیا جا رہا ہے۔

واشنگٹن میں موجود سائنس و سیکورٹی کے بین الاقوامی ادارے آئی ایس آئی ایس نے انیس نومبر دو ہزار پندرہ کو اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیاتھا کہ اسرائیل نے پچاس سال کے دوران چھے سو ساٹھ کلوگرام پلوٹونیم افزودہ کیا ہے۔ اس پلوٹونیم کو ایٹمی ہتھیاروں کی تباہی کی صلاحیت بڑھانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ جائزہ اس بات کی تائید کرتا ہے کہ دو ہزار چودہ میں اسرائیل کے پاس ایک سو پندرہ ایٹم بم موجود تھے۔

اس رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے بیلیسٹک میزائل اریحا کے علاوہ ایسے کروز میزائل بنانے میں بھی کامیابی حاصل کر لی ہے کہ جو ایٹمی وارہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اسرائیل نے اسی طرح دوسرے ملکوں سے سول اور فوجی دونوں مقاصد کے لیے استعمال ہونے والا بہت سا ایٹمی ساز و سامان خریدا ہے کہ جس میں زیادہ تر سامان غیرقانونی طور پر حاصل کیا گیا ہے۔

روسی پارلیمنٹ ڈوما کے بین الاقوامی امور کے کمیشن کے سربراہ الیکسی پوشکوف نے سات جنوری کو ایتارتاس نیوز ایجنسی سے بات چیت میں شمالی کوریا کے ایٹمی تجربے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ صیہونی حکومت نے بین الاقوامی قوانین کو نظرانداز کر کے ایٹمی ہتھیار تیار کیے ہیں۔ انھوں نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ عالمی برادری ایران کے ایٹمی پروگرام کی نگرانی کر رہی ہے، اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر کے ایٹمی ہتھیار تیار کیے ہیں۔

اس روسی عہدیدار نے مزید کہا کہ اسرائیل نے اپنی ایٹمی تنصیبات ڈیمونا میں دو سو سے زائد ایٹمی وار ہیڈز رکھے ہوئے ہیں اور حتی وہ ان کو فائر کرنے کے لیے میزائل اور ہتھیار بنانے کی کوششوں میں بھی مصروف ہے کہ جو علاقے اور مشرق وسطی کی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔

اس صورت حال میں صیہونی حکام علاقے کی موجودہ آشفتہ صورت حال سے فائدہ اٹھا کر غلط بیانات اور ایرانوفوبیا کے ذریعے رائے عامہ کی توجہ علاقے کے لیے حقیقی خطرے یعنی اسرائیلی حکومت سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ٹیگس