Jan ۱۲, ۲۰۱۶ ۱۷:۱۴ Asia/Tehran
  • صیہونی حکومت کو امریکہ کی امداد

امریکہ کی جانب سے صیہونی حکومت کو نئے نئے ہتھیاروں سے لیس کرنے کی خبریں موصول ہورہی ہیں۔

امریکہ نے صیہونی حکومت کی فوجی امداد جاری رکھتے ہوئے رواں برس میں اسے ایف پینتیس جنگی طیارے دینے کا اعلان کیا ہے۔ صیہونی حلقوں نے اعلان کیا ہے کہ تل ابیب نے ایف پینتیس جنگی طیاروں کی پہلی کھیپ کی خریداری کے معاہدے پر دستخط کردیئے ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ آئندہ جون کے مہینے میں طیاروں کی یہ کھیپ تیار کرلی جائے گی۔

صیہونی اخبار اسرائیل ہیوم نے اس رپورٹ کو نشرکرتے ہوئے لکھا ہے کہ اسرائیل نے ان طیاروں کو استعمال کرنے کے لئے ایک اسپیشل ہوائی اڈہ تیار کیا ہے۔ اس اخبار نے لکھاہے کہ اسرائیل پہلا ملک ہوگا جو آئندہ مہینے ایف پینتیس طیاروں کی تیاری مکمل ہونے کے بعد انہیں اپنی تحویل میں لے گا۔ ان طیاروں کو بنانے پر تقریبا ایک سو دس ملین ڈالر کا بجٹ خرچ ہوا ہے اور تل ابیب اور واشنگٹن کے درمیان طے شدہ معاہدے کے مطابق صیہونی حکومت کو سترہ عدد ایف پینتیس طیارے دیئے جائیں گے۔

تکنیکی لحاظ سے ایف پینتیس دنیا کے سب سے پیشرفتہ ترین اور لڑاکا طیاروں کی پانچویں نسل سے متعلق طیارے ہیں۔ ان کی اہم ترین خصوصیت یہ ہے کہ انہیں راڈار پر نہیں دیکھا جاسکتا۔ یہ لڑاکا طیارے بغیر ایندھن لئے اور راڈار پر ظاہر ہوئے بغیر دوہزار دو سو کلومیٹر تک پرواز کرسکتے ہیں اور دوبارہ ایندھن لے کر تقریبا چار ہزار کلومیٹر تک پرواز کرسکتے ہیں۔ امریکہ کے حکام نے کہا ہےکہ اسرائیل کو ایف پینتیس جیسے نہایت پیشرفتہ طیاروں سے لیس کرنے کا ھدف یہ ہےکہ اسرائیل کی فوجی برتری برقرار رکھی جائے۔ اس سلسلے میں امریکی حکومت نے صیہونی حکومت کو بارہا غیر مشروط سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی ہے اور اسے اپنی خارجہ پالیسی کا اولین اصول قرار دیا ہے۔

فوجی شعبے سمیت مختلف میدانوں میں صیہونی حکومت کی نام نہاد توانائیوں کے ارتقاء کے لئے امریکہ کے اقدامات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ساز باز مذاکرات کے سلسلے میں صیہونی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں تل ابیب اور واشنگٹن کے درمیان بعض ٹیکٹیکل اختلافات کے باوجود صیہونی حکومت کے حق میں امریکہ کی اسٹراٹیجیک حمایتیں بدستور جاری ہیں۔ مجموعی طور سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ امریکہ اور صیہونی حکومت کے درمیان لفظی جھڑپوں کو نمائشی اور سطحی اور جلد فراموش ہونے والے اقدامات قراردیا جاسکتا ہے جن کا مقصد صیہونی حکومت کے حق میں امریکہ کی روز افزوں بڑھتی ہوئی حمایتوں سے عالمی رائے عامہ کو منحرف کرنا ہے۔

امریکہ ہر سال صیہونی حکومت کو تین ارب ڈالر کی امداد دیتا ہے جبکہ بعض سیاسی اور صحافتی حلقوں کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت کے لئے امریکہ کی امداد اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔ اس تناظر میں صیہونی حکام یہ کوشش کررہے ہیں کہ وہ امریکہ سے حاصل ہونے والی امداد کو پانچ ارب ڈالر تک لےجائیں اور امریکی حکام نے بھی اس سلسلے میں تعاون کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ادھر امریکہ اور یورپی ممالک صیہونی حکومت کو اربوں ڈالر کے قرضے اور فائننس فراہم کررہے ہیں جن میں سے زیادہ تر پیسہ امریکہ اور یورپی ملکوں سے ہتھیار خریدنے پر خرچ ہوتا ہے۔ امریکہ مختلف بہانوں سے صیہونی حکومت کی فوجی توانائیاں بڑھانے کی کوشش کررہا جبکہ یہ ایک تسلط پسند اورامن کی مخالف حکومت ہے۔ یاد رہے صیہونی حکومت واشنگٹن کی ہری جھنڈی کے بعد ہی اپنی مجرمانہ کاروائیوں میں تیزی لاتی ہے

ٹیگس