غزہ کی ابتر صورت حال پر گہری تشویش
یورو میڈیٹرینین ہیومن رائٹس نیٹ ورک نے غزہ کے فلسطینیوں کی ابتر صورت حال پر سخت انتباہ دیا ہے۔
یورو میڈیٹرینین ہیومن رائٹس نیٹ ورک نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ دس برسوں سے جاری غزہ کے محاصرے سے اس علاقے کے فلسطینیوں کی صورت حال اتنی بدتر ہوگئی ہے کہ غزہ کے انّیس لاکھ، پچاس ہزار لوگوں میں سے چالیس فیصد لوگ، انتہائی مفلسی کے عالم میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ یورو میڈیٹرینین ہیومن رائٹس نیٹ ورک نے، کہ جس کا ہیڈ کوارٹر جنیوا میں ہے، ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ غزہ کے اسّی فیصد فلسطینیوں کو انسان دوستانہ امداد کی اشّد ضرورت ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ چند روز قبل عالمی بینک نے بھی اسرائیل کی جانب سے غزہ کے محاصرے کے نتیجے میں اس علاقے میں غذائی اشیاء کی شدید قلّت پر سخت خبردار کیا تھا۔ انسانی حقوق کی عرب تنظیم نے بھی غزہ کا محاصرہ تنگ کرنے پر مصر کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں اپیل دائر کی ہے۔ انسانی حقوق کے اس مرکز نے کہا ہے کہ غزہ کے فلسطینیوں کو اسرائیل کی جانب سے اس علاقے کے محاصرے اور مصر کی جانب سے اس کا ساتھ دیئے جانے سے، سخت بحرانی حالات کا سامنا ہے۔ مصر نے، جب سے اس ملک میں عبد الفتاح السیسی برسر اقتدار آئے ہیں، غزہ کا محاصرہ مزید تنگ کردیا ہے۔
واضح رہے کہ صیہونی حکومت گذشتہ ایک عشرے سے غزہ کا سخت محاصرہ جاری رکھے ہوئے ہے اور وہ ایندھن اور دیگر ضروریات کا سامان غزہ منتقل کئے جانے کی روک تھام کر رہی ہے۔ غزہ کی بگڑتی صورت حال نے اس علاقے میں انسانی المیے کا خطرہ پیدا کردیا ہے۔ غزہ کے سخت محاصرے کی وجہ سے اس علاقے کے عوام، خوراک اور لباس جیسی ضروری اشیائے زندگی کی فراہمی سے محروم ہوگئے ہیں اور اس علاقے میں انسانی بحران پیدا ہونے کا خطرہ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔
غزہ کے محاصرے کے ساتھ ساتھ اس علاقے پر صیہونی حکومت کی مسلسل جارحیت سے، اس علاقے میں بہت زیادہ بحرانی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔ اگرچہ صیہونی حکومت، فلسطینی عوام کی استقامت کی بناء پر دو ہزار پانچ میں غزہ سے پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ہوگئی مگر یہ غاصب حکومت، نام نہاد طاقت کے مظاہرے کے ذریعے فلسطینی عوام کی استقامت کے مقابلے میں اپنی شکست پر پردہ ڈالنے، اس علاقے کے عوام کو جھکنے پر مجبور کرنے اور غزہ پر دوبارہ قبضہ جمانے کے حالات سازگار بنانے کی کوشش کرتی رہی ہے۔ اس بناء پر غزہ سے پسپائی کے باوجود غاصب صیہونی حکومت نے غزہ کے عوام سے دشمنی برتنے کی پالیسی میں نہ صرف یہ کہ کوئی نرمی نہیں کی بلکہ عملی طور پر اس علاقے اور اسی طرح تمام فلسطینی علاقوں کے خلاف غیر انسانی اقدامات کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہے۔
فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے غیر انسانی اقدامات صرف اس کے جنونی حملوں تک ہی محدود نہیں رہے بلکہ اس غاصب حکومت نے مختلف طریقوں منجملہ فلسطینی علاقوں خاص طور سے غزہ کا محاصرہ تنگ کر کے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کا قتل عام کرنے کی کوشش کی ہے جس پر رائے عامہ نے گہری تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدامات کی بناء پر غزہ کے عوام کے لئے ناگفتہ بہ صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ بین الاقوامی حکام نے مختلف رپورٹوں میں اپنے مواقف کا اعلان کرتے ہوئے غزہ کی ابتر صورت حال اور اس علاقے میں انسانی المیے پر بارہا اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ تمام مسائل، ایک ایسے المیے کی نشاندہی کرتے ہیں کہ جسے غزہ کے عوام کے لئے غاصب صیہونی حکومت نے جنم دیا ہے۔ اور یہ ایسی حالت میں ہے کہ صیہونی حکومت کا مکمل ساتھ دیکر مصر بھی، غزہ کے جیلر میں تبدیل ہوگیا ہے۔ مصر میں جب سے عبد الفتاح السیسی برسر اقتدار آئے ہیں، اس ملک کی حکومت نے رفح گذرگاہ بند اور سیکورٹی کے مسائل کے بہانے رفح کے سرحدی علاقے میں سیکڑوں سرنگوں کے دہانے تباہ کرکے عملی طور پر غزہ کے عوام کے محاصرے کا عمل، مکمل کر دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ رفح سرحدی گذرگاہ بند ہونے کے بعد غزہ کی سرنگیں ہی اس علاقے کے فلسطینیوں کی ضروریات کو پورا کرنے کا واحد ذریعہ بنی رہی ہیں اور صیہونیوں اور مصریوں کے ہاتھوں ان کی تباہی اور نتیجے میں غزہ میں ایندھن، غذائی اشیاء اور دواؤں کی شدید قلّت کی بناء پر یہ علاقہ، ایک بڑے انسانی المیے کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔