Feb ۰۱, ۲۰۱۶ ۱۷:۱۴ Asia/Tehran
  • افغانستان کے چیف ایگزیکیٹیو کا دورہ ہندوستان

افغانستان کی قومی اتحاد کی حکومت کے چیف ایگزیکیٹو ہندوستان کے دورے پر ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ تعاون بڑھانا کابل حکومت کے لئے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔

عبداللہ عبداللہ ہندوستان کے شہر جے پور میں انسداد دہشتگردی کانفرنس میں شرکت کرنے ہندوستان گئے ہیں۔ عبداللہ عبداللہ نے آج پیر کو نئی دہلی میں ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی اور دیگر سیاسی و اقتصادی شعبوں کے حکام سے ملاقات کریں گے۔عبداللہ عبداللہ کے دورہ ہندوستان کے سلسلے میں اعلان کیا گیا ہے کہ اس دورے میں سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں دوطرفہ تعلقات بڑھانے کے بارے میں گفتگو ہوگی نیز ایک دوسرے کے ملکوں کے تجارتی دوروں کے لئے ویزا کی منسوخی کے معاہدے پر بھی ہندوستان اور افغانستان کے چمبر آف کامرس کے حکام دستخط کریں گے۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ جے پور اجلاس میں دہشتگردی بنیادی موضوع ہے جس پر تبادلہ خیال ہورہا ہے اور یہی دہشتگردی ہندوستان اور افغانستان نیز علاقائی ملکوں کا مشترکہ چیلنج ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لئے علاقائی تعاون اور اشتراک نظرعلاقے میں اس منحوس لعنت کی بیخ کنی میں ممد و معاون ہے۔

ہندوستان نے افغانستان پر طالبان کے قبضے کے دوران شمالی اتحاد کی حمایت کی تھی۔عبداللہ عبداللہ جو سابق مجاہد لیڈر اور شمالی اتحاد میں شامل ہیں، ہندوستان کے ساتھ ہمیشہ سے ان کے تعلقات اچھے رہے ہیں۔ اس وجہ سے ان کا دورہ ہندوستان جو افغانستان کی قومی اتحاد کی حکومت کے ایک اعلی عھدیدار کی حیثیت سے انجام پارہا ہے کابل اور دہلی کے درمیان تعاون بڑھانے میں مدد کرسکتا ہے۔ ہندوستان، افغانستان کی تعمیر نو میں کنسٹرکشن، سڑکوں کی تعمیر، اور معدنیات کے شعبوں میں تعاون کررہا ہے اور ہندوستان نے سنہ دوہزار ایک کے بعد افغانستان میں اہم اور موثر کردار ادا کیا ہے۔

افغانستان کی پارلیمنٹ کی عمارت جس کا افتتاح حال ہی میں ہوا ہے ہندوستان نے ہی تعمیر کی ہے۔ اس عمارت کے افتتاح کے لئے ہندوستان کے وزیراعظم نریندرمودی کے دورہ کابل سے ہندوستان کی نظر میں افغانستان کے ساتھ تعاون بڑھانے کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔ افغانستان کی حکومتوں نے خواہ وہ سابق صدر کرزئی کے زمانے میں ہوں یا موجودہ قومی اتحاد کی حکومت ہو سب نے ہندوستان کےساتھ تعاون بڑھانے کا خیر مقدم کیا ہے۔ البتہ جس چیز سے افغانستان کی حکومت کو تشویش لاحق ہے وہ ہندوستان اور پاکستان کی رقابتوں اور چیلنجوں کا جنوبی ایشیا تک منتقل ہونا ہے۔

واضح رہے ہندوستان اور پاکستان دو ایٹمی رقیب ہیں اور افغانستان کی تشویش کی وجہ یہ ہے کہ حال میں افغانستان میں ہندوستان کے مفادات اور بعض شہریوں پر حملے ہوئے ہیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ حملے پاکستان کے آلہ کاروں نے کئے ہیں تا کہ ہندوستان کو افغانستان سے دور کرسکیں۔ البتہ اس بات میں کسی طرح کا شک نہیں ہے کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان میں ہندوستان کا اثر ورسوخ محدود ہوجائے کیونکہ وہ افغانستان کو اپنا بیک یارڈ سمجھتا ہے۔ البتہ پاکستان، افغانستان میں ہندوستان کے مفادات پر ہر طرح حملوں کے الزام کو مسترد کرتا ہے۔

افغانستان کی حکومت کی نگاہ میں ہندوستان اور پاکستان کے ساتھ متوازن تعلقات برقرار کرنے سے علاقائی سطح پر کابل کے مفادات حاصل ہوسکتے ہیں اور اسی کے ساتھ ساتھ علاقائی تعاون میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ اس کے باوجود افغانستان کے بعض سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ افغانستان میں قیام امن کا نقشہ راہ تیار کرنے کے لئے چار فریقی مذاکرات میں اسلام آباد یہ مطالبہ کررہا ہے کہ افغانستان میں ہندوستان کا اثر ورسوخ محدود کیا جائے۔ اس بنا پر ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان اور افغانستان کے اعلی حکام کے ایک دوسرے کے ملکوں کے دوروں سے باہمی تعاون میں فروغ لانے پر دلچسپی ظاہر کرنے کے علاوہ یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ علاقے میں متوازن تعلقات قائم کرنا بھی ان کے مد نظر ہے۔

بہر صورت شہر جے پور میں ہونے والے اجلاس کا موضوع دہشتگردی سے مقابلہ کے لئے تعاون کرنا ہے اور یہ امر ہندوستان، پاکستان اور افغانستان کے درمیان علاقائی تعاون کی بنیاد بن سکتا ہے البتہ جب تک ان ملکوں کے درمیان کشیدگی کم نہیں ہوجاتی قیام امن اور اقتصادی تعاون کا امکان معدوم رہے گا۔

ٹیگس