بحرین میں آل خلیفہ کے جرائم پر ردعمل
بحرین میں چودہ فروری کے انقلاب کی پانچویں سالگرہ کا وقت قریب آنے کے موقع پر اس ملک کی ظالم آل خلیفہ حکومت نے بحرینی عوام کی استقامت کو کنٹرول کرنے اور عوام کو مرعوب کرنے کی غرض سے بے گناہوں کی گرفتاریوں اور جارحانہ اقدامات مزید تیز کر دیئے ہیں۔
اسی دائرے میں آل خلیفہ حکومت کی سیکورٹی فورسز نے حالیہ چند دنوں کے دوران درجنوں بحرینی شہریوں منجملہ عورتوں اور بچوں کو گرفتار بھی کرلیا۔ آل خلیفہ حکومت کے جارحانہ اقدامات میں مزید تیزی، اگرچہ بحرین میں شہری و انسانی حقوق کی خلاف ورزی بڑھنے پر منتج ہوئی ہے، تاہم اس قسم کے اقدامات سے آل خلیفہ حکومت کے خلاف استقامت کا سلسلہ جاری رکھنے کے بارے میں بحرینی عوام کے عزم و ارادے پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔ خبروں میں بتایا گیا ہے کہ بحرینی عوام کے انقلاب کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر حکومت مخالف مظاہروں کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس سے دو ہزار سولہ میں حکومت کے خلاف عوامی احتجاجات میں مزید تیزی آنے کی نشاندہی ہوتی ہے جس کے نتیجے میں بحرین میں رونما ہونے والی تبدیلیوں پر عالمی برادری کی توجہ بھی مرکوز ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں پورپی پارلیمنٹ نے بحرین میں انسانی حقوق کی جاری خلاف ورزیوں اور اس ملک میں آل خلیفہ کی آمرانہ حکومت پر بین الاقوامی تنقید بڑھنے پر تاخیر کے ساتھ اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے بحرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کی ہے۔
یورپی پارلمینٹ کے اراکین نے حکومت بحرین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بحرینی عوام کے خلاف تشدد کا راستہ ترک کرے اور جلد سے جلد تمام سیاسی قیدیوں منجملہ صحافیوں اور نامہ نگاروں نیز سیاسی طور پر سرگرم شہریوں کو جیل سے رہا کرے۔ یورپی پارلیمنٹ کا یہ اقدام محمد رمضان نامی ایک بحرینی نوجوان کو سزائے موت کا حکم سنائے جانے کے بعد عمل میں آیا ہے۔ اس بحرینی نوجوان کو زبردستی اعتراف جرم کرواکر سزائے موت کا حکم سنایا گیا ہے۔
بحرین کی آل خلیفہ حکومت پر یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے ایسی حالت میں تنقید کی گئی ہے کہ یہ حکومت، مغربی ملکوں کی حکومتوں کی حمایت کی بدولت ہی اپنے ملک میں حکومت مخالفین کو بے دردی سے کچل رہی ہے۔ بحرینی عوام کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے وحشیانہ جرائم کے بارے میں رائے عامہ کی گہری تشویش کے باوجود مغربی حکومتوں کے دباؤ کے زیر اثر انسانی حقوق کی مغربی تنظیموں نے آل خلیفہ حکومت کے جرائم پر بیشتر اوقات خاموشی اختیار کی ہے یا ان تنظیموں نے صرف زبانی طور پر تنقید کرنے پر اکتفا کیا ہے۔ ایسی حالت میں کہ بحرین کی آل خلیفہ حکومت کی جارحانہ پالیسیوں پرعالمی رائے عامہ نے احتجاج کیا ہے اور نتیجے میں اقوام متحدہ اور بعض یورپی اداروں نے اس حکومت پر تنقید کی ہے، خبروں اور رپورٹوں سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ بحرینی حکومت کے ساتھ یورپی حکومتوں کے، عوام کی سرکوبی سے متعلق تعلقات میں مزید توسیع آئی ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ بحرین کی آل خلیفہ حکومت کی حامی مغربی حکومتیں، مختلف ہتھکنڈوں سے آل خلیفہ کے جرائم کی پردہ پوشی کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں یورپی یونین کی جانب سے کچھ عرصے قبل آل خلیفہ حکومت کو رائٹس پرائز دیئے جانے کے مضحکہ خیز اقدام کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے۔ اسی دائرے میں ریاض میں یورپی یونین کے نمائندہ دفتر نے بحرین کی وزارت داخلہ سے وابستہ انسانی حقوق کے قومی ادارے کو دو ہزار چودہ میں خلیج فارس کے علاقے میں انسانی حقوق کے فروغ کے لئے شاو انعام دیا ہے۔
آل خلیفہ کے لئے مغربی ملکوں کی حمایت نے انھیں بحرین کی انسانیت مخالف حکومت کے حقیقی حامیوں میں تبدیل کردیا ہے اور مغربی ملکوں کی یہ حمایت ہی، بحرین میں آمرانہ حکومت جاری رہنے کا باعث بنی ہے۔ ایسی صورت حال میں آل خلیفہ حکومت، یہ سمجھتی ہے کہ وہ، دھونس دھمکی، دباؤ اور تشدد اور اسی طرح خوف و ہراس نیز غیر انسانی اقدامات عمل میں لاتے ہوئے حکومت مخالف عوام کو استقامت جاری رکھنے سے روک سکتی ہے جبکہ اس کے ایسے اقدامات ہی حالیہ ہفتوں کے دوران بحرینی رائے عامہ اور عوام کے احتجاج کا دائرہ اور زیادہ وسیع ہونے پر منتج ہوئے ہیں۔