عمان کے وزیر خارجہ کا دورہ تہران
عمان کے وزیر خارجہ یوسف بن علوی کا دورہ تہران دونوں ملکوں کے مستحکم تعلقات کا ثبوت ہے۔
عمان کے وزیر خارجہ یوسف بن علوی ایک اعلی رتبہ وفد لے کر تہران آئے ہیں۔ یوسف بن علوی گذشتہ روز تہران پہنچے تھے۔ انہوں نے تہران میں ایران کے مختلف اعلی حکام منجملہ اپنے ہم منصب محمد جواد ظریف اور اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی سے ملاقات کی ہے۔
عمان کے وفد کا دورہ اسلامی جمہوریہ ایران دونوں ہمسایہ ملکوں کے تعلقات کی سطح اور حالیہ برسوں میں بالخصوص ایٹمی مذاکرات میں عمان کے کردار کے پیش نظر نہایت اہم قراردیا جارہا ہے۔ یہ دورہ ایٹمی معاہدے اور ایران پر سے پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد سے مزید وسیع تعلقات قائم کرنے کا اقدام شمار ہوتا ہے۔
ایران نے سنہ دوہزار چودہ میں عمان کو سالانہ دس ارب مکعب میٹر قدرتی گیس فراہم کرنے کے معاہدے پر دستخط کئے تھے۔ اس مقصد کے لئے ایران کو خلیج فارس کے اندر ایک پائپ لائین بچھانی ہوگی جس کا بجٹ ایک ارب ڈالر بتایا گیا ہے۔ اسی تناظر میں عمان کے وزیر خارجہ اور وزیر پٹرولیم نے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر پٹرولیم سے ملاقات اور گفتگو کی ہے۔ عمان کے وزیر خارجہ اور ان کے وفد نے صدر جناب حسن روحانی سے بھی ملاقات کی۔
عمان کے وفد میں وزیر تجارت، سرمایہ کاری کمیٹی کے سربراہ، سنٹرل بینک کے سربراہ، اور مسقط بینک کے سربراہ کا شامل ہونا دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک نئے آغاز کی علامت ہے۔ تہران میں عمان کے وفد کے مذاکرات دونوں ملکوں کے درمیان بینکنگ کے شعبے، تجارت،صنعت، انرجی، اور گیس پائپ لائین پر عمل درآمد اور صنعت و معدنیات نقل و حمل اور کسٹمز کے شعبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کا سبب بنیں گے۔
عمان کے وزیر خارجہ کا دورہ تہران ایسے موقع پر انجام پارہا ہے کہ علاقہ نہایت حساس حالات سے گذر رہا ہے۔ یمن اور شام میں حالات نہایت بحرانی ہیں اور داعشی صیہونی دہشتگردی نے علاقے کے ملکوں کو مشترکہ طور پر خطروں سے دوچار کردیا ہے۔ ان خطروں سے بچ نکلنے کی واحد راہ باہمی اتحاد اور علاقائی سطح پر تعاون کو مضبوط کرنا ہے۔ یہ مسائل عمان کے وزیر خارجہ، ایرانی وزیر خارجہ اور ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری کے درمیان بات چیت کا اہم موضوع تھے۔
علاقے میں باہمی اتحاد کی راہ میں ایک رکاوٹ شام اور یمن میں سعودی عرب کی جنگ پسندانہ اور ایران کے ساتھ خلیج فارس تعاون کونسل کےرکن ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی لانے کی پالیسیاں ہے۔ ا س سے عمان تشویش میں مبتلا ہوگیا ہے۔عمان ایسا ملک ہے جس نے کبھی کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش نہیں کی ہے بلکہ ہمیشہ یہ کوشش کی ہےکہ علاقائی ملکوں کے ساتھ تعلقات میں توازن قائم رکھ کر ان ملکوں بالخصوص ایران کے ساتھ تعاون میں توسیع لائے۔
تہران میں یوسف بن علوی کے بیانات اسی حقیقت پر تاکید کرتے ہیں انہوں نے تہران میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ملکوں کی مہم جوئی کی روک تھام اور علاقے کو خطروں سے دوچار کرنے والے اقدامات کے سد باب کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے میں تعاون اور استحکام کے نئے افق کھول سکتا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران اپنے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ مفاہمت اور باہمی احترام کو نہایت اہمیت دیتا ہے۔ ایران نے اس سلسلے میں تاکید کی ہے کہ خلیج فارس اور علاقے کا امن سب کاامن ہے اور کشیدگی اور بحران پیدا کرنے سے سب کو نقصان پہنچے گا اور تسلط پسند نظام کے مفادات پورے ہونگے۔ اس سلسلے میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایران اور عمان کے تعلقات کے بارے میں بڑی واضح تعبیر استعمال کی ہے اور کہا ہے کہ عمان ایک اچھے ہمسایہ ملک کی حیثیت سے ہمیشہ سے ایران کے لئے قابل احترام رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں میں تعاون اور تعلقات میں توسیع آنے سے دونوں قوموں اور حکومتوں کو فائدہ ہوگا اور ہم اس سلسلے کو جاری رکھیں گے۔